افغانستان ایمبیسی کی برادرر سے ملاقات کی تردید
افغان حکام اور ملا غنی برادر کے درمیان ایسی کوئی ملاقات نہیں ہوئی...
پاکستان میں افغانستان کی ایمبیسی نے منگل کے روز افغانستان حکام کی طالبان کے ٹاپ کمانڈر سے کی گئی ملاقات کی خبروں کی تردید کردی۔ ایمبیسی کے ترجمان زرداشت شمس نے ای ایف پی کو بتایا "افغان حکام اور ملا غنی برادر کے درمیان ایسی کوئی ملاقات نہیں ہوئی اور ہم اس کی تردید کرتے ہیں۔"
ملا برادر کی فیملی کے ایک فردنے بتایا کہ افغان حکام کو برادر سے ملنے کی اجازت نہیں دی گئی بلکہ اس کے خاندان کے زریعے برادر تک افغانی حکام کا پیغام بھجوا گیا تھا۔
برادر جو کہ طالبان فورسز کا ٹاپ کمانڈر تھا 2010 میں کراچی سے گرفتار ہوا تھا۔ اس کی گرفتاری کے وقت افغان حکومت اور سابقہ یو این کےافغانستان میں سفیرنے برادر کی گرفتاری کو افغان طالبان سے مزاکرات میں رکاوٹ قرار دیا تھا۔
افغانستان میں ہائی پیس کونسل کے رکن محمد اسماعیل قسیم یار نے پیر کو بیان دیا تھا کہ افغان حکام اور پاکستان میںافغان ایمبیسی کے ارکان نے برادر سے پاکستان کی جیل میں ملاقات کی تھی۔
پاکستان کے سیکیورٹی افسر نے بھی پیر کے روزاس ملاقات کی تصدیق کی تھی مگرپاکستانی حکومت نے ملاقات کی تردید کر دی تھی۔ وزارت داخلہ کی جانب سےپیر کو جاری کی گئی ایک نیوز رپورٹ کے مطابق ایسی کسی ملاقات کی خبر میں کوئی صداقت نہیں ہے۔
ملا برادر کی فیملی کے ایک فردنے بتایا کہ افغان حکام کو برادر سے ملنے کی اجازت نہیں دی گئی بلکہ اس کے خاندان کے زریعے برادر تک افغانی حکام کا پیغام بھجوا گیا تھا۔
برادر جو کہ طالبان فورسز کا ٹاپ کمانڈر تھا 2010 میں کراچی سے گرفتار ہوا تھا۔ اس کی گرفتاری کے وقت افغان حکومت اور سابقہ یو این کےافغانستان میں سفیرنے برادر کی گرفتاری کو افغان طالبان سے مزاکرات میں رکاوٹ قرار دیا تھا۔
افغانستان میں ہائی پیس کونسل کے رکن محمد اسماعیل قسیم یار نے پیر کو بیان دیا تھا کہ افغان حکام اور پاکستان میںافغان ایمبیسی کے ارکان نے برادر سے پاکستان کی جیل میں ملاقات کی تھی۔
پاکستان کے سیکیورٹی افسر نے بھی پیر کے روزاس ملاقات کی تصدیق کی تھی مگرپاکستانی حکومت نے ملاقات کی تردید کر دی تھی۔ وزارت داخلہ کی جانب سےپیر کو جاری کی گئی ایک نیوز رپورٹ کے مطابق ایسی کسی ملاقات کی خبر میں کوئی صداقت نہیں ہے۔