اسرائیل متنازع قانون کیخلاف یہودی اور عربوں کا احتجاج
پہلی مرتبہ یہودی اور فلسطینی ایک ساتھ کھڑے ہیں، تمام شہریوں کو یکساں حقوق حاصل ہونے چاہئیں، یہودی شرکا
اسرائیلی پارلیمنٹ سے صیہونی ریاست کے قیام کے حوالے سے منظور شدہ متنازع قانون کیخلاف تل ابیب میں ہزاروں یہودیوں اور عربوں نے احتجاجی مارچ کیا اور اس قانون کو کالعدم قرار دینے کا مطالبہ کیا۔
مظاہرین میں شریک یہودیوں کا کہنا تھاکہ یہ حیران کن ہے کہ پہلی مرتبہ یہودی اور فلسطینی ایک ساتھ کھڑے ہیں، یہ جمہوریت اور مساوات پر یقین رکھنے والوں کے لیے اہم موقع ہے۔ اسرائیل میں تمام شہریوں کو یکساں حقوق حاصل ہونے چاہئیں۔ ہم جیسے بہت سارے یہودی یقین رکھتے ہیں کہ اقلیتوں کو یکساں حقوق ملنے چاہئیں۔ دریں اثنا اسرائیلی بحریہ نے غزہ کی محصور بندرگاہ کی ناکہ بندی توڑنے والی فلسطینی کشتیوں پر فائرنگ کردی۔
اطلاعات کے مطابق 20 فلسطینی کشتیوں نے سمندر میں 30 منٹ کا فاصلہ طے کیا تھا کہ اسرائیلی بحریہ نے ان پر فائرنگ کردی جس کی وجہ سے انھیں پسپائی اختیار کرنا پڑی۔ دریںاثنافرانسیسی وزارت خارجہ نے اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ اسرائیلی فوج کی طرف سے غزہ کی پٹی میں تشدد کے حربوں کا استعمال صورتحال کو مزید گھمبیر بناسکتا ہے۔
ادھر جرمن وزارت خارجہ نے بھی اپنے بیان میں غزہ کی پٹی میں اسرائیلی فوج کے حملوں پر گہری تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ بحران کے حل کے لیے ثالثی کا طریقہ کار اپنایا جائے تاکہ ممکنہ جنگ کے خطرات کو ٹالا جاسکے۔
دریں اثنا مسجد اقصیٰ کے امام اورفلسطینی عالم دین الشیخ محمد سلیم نے مسجد اقصیٰ میں اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ اسرائیل اور امریکا بعض دوسری طاقتوں کی معاونت سے مسجد اقصیٰ کے تاریخی، دینی اور قانونی اسٹیٹس کو تبدیل کرنے کی سازش کررہے ہیں، امریکا کی جانب سے نام نہاد امن اسکیم صدی کی ڈیل نہ صرف فلسطینی قوم بلکہ پورے عالم اسلام کے خلاف جنگ کی ایک نئی سازش ہے، اسرائیل کے ظالمانہ اقدامات نے قبلہ اول کے وجود اور اس کے مستقبل کو خطرات سے دوچار کردیا ہے۔
امام قبلہ اول نے فلسطینی عوام پر زور دیا کہ وہ قبلہ اول کے دفاع کے لیے اپنا زیادہ سے زیادہ وقت مسجد اقصی میں گزاریں۔یہودیوں اور صہیونیوں کا مسجد اقصی کے ساتھ کوئی تعلق نہیں۔انہوں نے کہا کہ قبلہ اول کو کسی دوسرے مذہب کے ساتھ بانٹا نہیں کیا جاسکتا۔
مظاہرین میں شریک یہودیوں کا کہنا تھاکہ یہ حیران کن ہے کہ پہلی مرتبہ یہودی اور فلسطینی ایک ساتھ کھڑے ہیں، یہ جمہوریت اور مساوات پر یقین رکھنے والوں کے لیے اہم موقع ہے۔ اسرائیل میں تمام شہریوں کو یکساں حقوق حاصل ہونے چاہئیں۔ ہم جیسے بہت سارے یہودی یقین رکھتے ہیں کہ اقلیتوں کو یکساں حقوق ملنے چاہئیں۔ دریں اثنا اسرائیلی بحریہ نے غزہ کی محصور بندرگاہ کی ناکہ بندی توڑنے والی فلسطینی کشتیوں پر فائرنگ کردی۔
اطلاعات کے مطابق 20 فلسطینی کشتیوں نے سمندر میں 30 منٹ کا فاصلہ طے کیا تھا کہ اسرائیلی بحریہ نے ان پر فائرنگ کردی جس کی وجہ سے انھیں پسپائی اختیار کرنا پڑی۔ دریںاثنافرانسیسی وزارت خارجہ نے اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ اسرائیلی فوج کی طرف سے غزہ کی پٹی میں تشدد کے حربوں کا استعمال صورتحال کو مزید گھمبیر بناسکتا ہے۔
ادھر جرمن وزارت خارجہ نے بھی اپنے بیان میں غزہ کی پٹی میں اسرائیلی فوج کے حملوں پر گہری تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ بحران کے حل کے لیے ثالثی کا طریقہ کار اپنایا جائے تاکہ ممکنہ جنگ کے خطرات کو ٹالا جاسکے۔
دریں اثنا مسجد اقصیٰ کے امام اورفلسطینی عالم دین الشیخ محمد سلیم نے مسجد اقصیٰ میں اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ اسرائیل اور امریکا بعض دوسری طاقتوں کی معاونت سے مسجد اقصیٰ کے تاریخی، دینی اور قانونی اسٹیٹس کو تبدیل کرنے کی سازش کررہے ہیں، امریکا کی جانب سے نام نہاد امن اسکیم صدی کی ڈیل نہ صرف فلسطینی قوم بلکہ پورے عالم اسلام کے خلاف جنگ کی ایک نئی سازش ہے، اسرائیل کے ظالمانہ اقدامات نے قبلہ اول کے وجود اور اس کے مستقبل کو خطرات سے دوچار کردیا ہے۔
امام قبلہ اول نے فلسطینی عوام پر زور دیا کہ وہ قبلہ اول کے دفاع کے لیے اپنا زیادہ سے زیادہ وقت مسجد اقصی میں گزاریں۔یہودیوں اور صہیونیوں کا مسجد اقصی کے ساتھ کوئی تعلق نہیں۔انہوں نے کہا کہ قبلہ اول کو کسی دوسرے مذہب کے ساتھ بانٹا نہیں کیا جاسکتا۔