الطاف حسین نے گزشتہ روز نائن زیرو پر ہونے والی بدنظمی کا نوٹس لے لیا
نظم وضبط کی خلاف ورزی کرنے والے کارکن معافی نامے جمع کرائیں ورنہ ان کا ایم کیو ایم سے کوئی تعلق نہیں رہے گا،الطاف حسین
متحدہ قومی موومنٹ کے قائد الطاف حسین نے گزشتہ روز نائن زیرو میں ہونے والی بد نظمی کا سختی سے نوٹس لیتے ہوئے واقعے میں ملوث کارکنوں کو 24 گھنٹوں میں معافی نامہ جمع کرانے کی ہدایت کردی ہے۔
لندن سے جاری بیان کے مطابق الطاف حسین نے کہا ہے کہ وہ گزشتہ رات نائن زیرو پر رابطہ کمیٹی کے ارکان اور دیگر شعبہ جات کے ذمہ داروں اور ساتھیوں کے ساتھ ہونے والی بدکلامی کے افسوسناک عمل پر ان کے دکھ میں برابر کے شریک ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اگر تنظیمی نظم وضبط کی سنگین خلاف ورزی اورنازیبا حرکات کرنے والے متحدہ قومی موومنٹ کے کارکن ہیں تو وہ 24 گھنٹے کے اندر اپنے معافی نامے نائن زیرو میں رابطہ کمیٹی کے سامنے جمع کرائیں، معافی نامے جمع نہ کرانے والوں کا ایم کیوایم سے کوئی تعلق نہیں رہے گا۔
ایم کیو ایم کے قائد نے اپنے بیان میں میڈیا کوریج کے آنے والے صحافیوں اور کیمرا مین حضرات کے ساتھ روا رکھے گئے سلوک پر بھی سخت افسوس کا اظہارکرتے ہوئے واقعے میں ملوث افراد کے خلاف تنظیمی کارروائی کی بھی یقین دہانی کرائی ہے۔
واضح رہے کہ گزشتہ روز الطاف حسین کے خطاب کے دوران چند افراد نے رابطہ کمیٹی اور دیگر تنظیمی شعبہ جات کے سربراہان کے ساتھ بدسلوکی کی تھی جبکہ میڈیا کو بھی اس واقعے کی کوریج سے روکا گیا تھا ۔
لندن سے جاری بیان کے مطابق الطاف حسین نے کہا ہے کہ وہ گزشتہ رات نائن زیرو پر رابطہ کمیٹی کے ارکان اور دیگر شعبہ جات کے ذمہ داروں اور ساتھیوں کے ساتھ ہونے والی بدکلامی کے افسوسناک عمل پر ان کے دکھ میں برابر کے شریک ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اگر تنظیمی نظم وضبط کی سنگین خلاف ورزی اورنازیبا حرکات کرنے والے متحدہ قومی موومنٹ کے کارکن ہیں تو وہ 24 گھنٹے کے اندر اپنے معافی نامے نائن زیرو میں رابطہ کمیٹی کے سامنے جمع کرائیں، معافی نامے جمع نہ کرانے والوں کا ایم کیوایم سے کوئی تعلق نہیں رہے گا۔
ایم کیو ایم کے قائد نے اپنے بیان میں میڈیا کوریج کے آنے والے صحافیوں اور کیمرا مین حضرات کے ساتھ روا رکھے گئے سلوک پر بھی سخت افسوس کا اظہارکرتے ہوئے واقعے میں ملوث افراد کے خلاف تنظیمی کارروائی کی بھی یقین دہانی کرائی ہے۔
واضح رہے کہ گزشتہ روز الطاف حسین کے خطاب کے دوران چند افراد نے رابطہ کمیٹی اور دیگر تنظیمی شعبہ جات کے سربراہان کے ساتھ بدسلوکی کی تھی جبکہ میڈیا کو بھی اس واقعے کی کوریج سے روکا گیا تھا ۔