گرین لائن بس منصوبے کا فیز ون سرجانی تا گرومندر تاخیر کا شکار

منصوبہ کا فیز تھری تاج میڈیکل کمپلیکس سے میونسپل پارک تک ترقیاتی کام شروع ہی نہیں ہوسکا۔

سندھ حکومت بسیں لا رہی ہے نہ کوریڈور کا انتظام سنبھال رہی ہے، چیف فنانس افسر۔ فوٹو: ایکسپریس

وفاقی حکومت کے گرین لائن بس منصوبے کا فیز ون اے سرجانی ٹائون تا گرومندر بدستور تاخیر کا شکار ہے، منصوبے کی مدت تکمیل رواں سال 30 جون رکھی گئی تھی تاہم اس دوران صرف سول ورکس کا کام مکمل ہوسکا ہے جبکہ اسٹیشن اور بس ٹرمینل کا ترقیاتی کام ابھی تک نامکمل ہے۔

گرین لائن منصوبے میں وفاقی حکومت اور سندھ حکومت کے درمیان تعاون (کوآرڈی نیشن) کا سخت فقدان ہے جس کا خمیازہ کراچی کے شہری بھگت رہے ہیں جو40 سال سے ماس ٹرانزٹ منصوبوں کے دعوے سن رہے ہیں اب جبکہ ماس ٹرانزٹ کا ایک کوریڈور بمشکل تکمیل کے آخری مراحل میں ہے تو بھی نئے مسائل سامنے آرہے ہیں۔

وفاقی حکومت کے ادارہ کراچی انفرااسٹرکچر ڈیولپمنٹ کمپنی لمیٹڈ ( کے آئی ڈی سی ایل) کے چیف فنانس افسر زبیر چنا کا کہنا ہے کہ گرین لائن بس منصوبے کا سول ورکس مکمل کرلیا ہے،21 میں سے 8 اسٹیشن تعمیر ہوچکے ہیں اور بس ٹرمینل کا70فیصد کام مکمل ہے منصوبہ اس حدتک تعمیر کردیا گیا ہے کہ یہاں بسیں چلائی جاسکتی ہیں، کوریڈور حوالے کرنے کے لیے سندھ حکومت کو خط لکھ دیا ہے تاہم سندھ حکومت نہ تو بسیں لاسکی ہے اور نہ ہی کوریڈور کا انتظام سنبھالنے کے لیے تیار ہے۔

وفاقی حکومت کے ادارہ کراچی انفرااسٹرکچر ڈیولپمنٹ کمپنی لمیٹڈ نے گرین لائن بس منصوبہ سرجانی ٹائون (عبداللہ موڑ) تا میونسپل پارک (جامع کلاتھ) براستہ نارتھ کراچی، یوپی موڑ ، ناگن چورنگی، نارتھ ناظم آباد، شیر شاہ سوری روڈ، بزنس ریکارڈر روڈ، نمائش اور ایم اے جناح روڈ، جنوری 2016 میں شروع کیا اور اس پورے منصوبے کو دسمبر 2017 میں مکمل کیا جانا تھا تاہم ابھی تک فیزون سرجانی تا گرومندر بھی مکمل نہیں کیا جاسکا ہے جبکہ فیز ٹو نمائش پر ترقیاتی کام سست روی کا شکار ہے اور فیز تھری تاج میڈیکل کمپلیکس تا میونسپل پارک ترقیاتی کام شروع ہی نہیں کیا جاسکا ہے۔

واضح رہے کہ یہ منصوبہ وفاقی حکومت کی100فیصد فنڈنگ سے تعمیر ہورہا ہے، منصوبے کی تکمیل کے بعد گرین لائن کوریڈور سندھ حکومت کے حوالے کردیا جائے گا جو اس کوریڈور پر بسیں چلائے گی بسوں کی خریداری کی ذمے داری بھی سندھ حکومت کی ہے ، وفاقی حکومت کے اعلان کے مطابق گرین لائن بس منصوبہ کا فیز ون سرجانی تا گرومندر مقررہ مدت 30جون تک مکمل کیا جانا تھا۔

اس سے قبل وفاقی حکومت کی جانب سے دسمبر 2017 بعدازاں رواں سال اپریل اور مئی تک یہ منصوبہ مکمل کرنے کا اعلان کیا گیا تھا تاہم ابھی تک صرف سول ورکس مکمل کیا گیا ہے، اسٹیشنوں اور بس ٹرمینل پر ترقیاتی کام ابھی بھی سست روی کا شکار ہے۔

گرین لائن پروجیکٹ کے قیمتی پرزے اور سامان چوری

کراچی انفرا اسٹرکچر ڈیولپمنٹ کمپنی لمیٹڈ کے چیف فنانس افسر زبیر چنا کے مطابق فیز ون سرجانی تاگرومندر سول ورکس کا کام مکمل ہے اور اسٹیشن کی تعمیر کا کام 60 فیصد مکمل ہوا ہے انھوں نے کہا کہ بس اسٹیشنوں کے ترقیاتی کاموں میں سست روی اس لیے آئی کہ یہاں چوریوں کی وارداتیں بڑھ گئی تھیں اور پروجیکٹ کے قیمتی پرزے اور سامان چوری ہورہے تھے ہم 60 ایلیوٹرز منگواچکے ہیں۔

ناردرن بائی پاس یارڈ پر اسٹیشنوں کا اسٹرکچر بھی تیار ہے، کے آئی ڈی سی ایل نے مختلف مقامات پر سرویلنس کیمرے بھی نصب کیے ہیں تاہم رات کے وقت چہرے پر کپڑا باندھ کر سامان چوری کیا جاتا تھا ہم نے سندھ حکومت سے سیکیورٹی کی درخواست کی تھی تاہم سندھ حکومت نے سیکیورٹی کا انتظام نہیں کیا جس کے بعد کے آئی ڈی سی ایل نے ڈی جی رینجرز سے درخواست کرکے رینجرز کے اہکار تعینات کرائے ہیں اب اسٹیشنوں پر ترقیاتی کاموں کی رفتار تیز کردی گئی ہے اور تمام اسٹیشنوں کا کام اکتوبر تک مکمل کر لیے جائیں گے۔

زبیر چنا نے کہا کہ سندھ حکومت نے بس ڈپو کے لیے 4 ایکڑ زمین حوالے کی ہے جس پر ترقیاتی کام 70فیصد مکمل ہوچکا ہے بقیہ4 ایکڑ پر سندھ ہائی کورٹ میں زمین کے ٹائٹل کے حوالے سے کیس زیر سماعت ہے۔

سابق صوبائی حکومت نے سندھ اسمبلی میں زمین کے ٹائٹل میں ترمیم کرنے کے لیے قرارداد منظور کرلی تھی تاہم ادارہ ترقیات کراچی (کے ڈی اے) نے 2 ماہ گزرجانے کے باوجود ابھی تک اس کا الاٹمنٹ آرڈر جاری نہیں کیا جیسے ہی کے ڈی اے الاٹمنٹ آرڈر جاری کرے گا وہ ہائیکورٹ میں جمع کرا دیا جائے گا جس کے بعد بقیہ زمین پر بھی ترقیاتی کام شروع کرکے اسے 2 ماہ میں مکمل کر دیا جائے گا۔

گرین لائن بس منصوبے پر مجموعی طور پر 17 ارب اور 8 کروڑ روپے لاگت آئی

گرین لائن بس منصوبہ کا فیز ون سرجانی تا گرومندر 18.4کلومیٹر طویل ہے جس میں ایلیویٹیڈ اسٹرکچر ٖ 11.7کلومیٹر ہے اور زمین پر تعمیر ہونے والا اسٹرکچر 6.7 کلومیٹر شامل ہے ، ایلیوٹیڈ اسٹرکچر سرجانی تا ناگن چورنگی تقریباً 8کلومیٹر طویل ہے اور سخی حسن چورنگی ، کے ڈی اے چورنگی اور فائیواسٹار چورنگی پر تعمیر ہونے والے تین فلائی اوورز 3 کلومیٹر تک طویل ہے، یہ تینوں فلائی اوورز عام ٹریفک کیلیے نہیں ہے اور اس پر صرف گرین لائن بسیں چلیں گی، وفاقی حکومت نے عام ٹریفک کے لیے بورڈ آفس چورنگی پر انٹرچینچ تعمیر کیا ہے جس کا افتتاح گزشتہ سال ہوچکا ہے اس پورے منصوبہ پر 17.8ارب روپے کی لاگت آرہی ہے۔

جزوی تعمیرکوریڈورکاانتظام نہیں سنبھالیں گے،ایم ڈی ایس ایم ٹی اے

صوبائی حکومت کے ادارہ سندھ ماس ٹرانزٹ اتھارٹی کے منیجنگ ڈائریکٹر محمد اطہر نے کہا کہ سندھ حکومت جزوی تعمیر ہونے والے کوریڈور کا انتظام نہیں سنبھالے گی،گرین لائن بس منصوبے کے اسٹیشن اور ٹرمینل کی تعمیرات مکمل نہیں ہوئی ہیں ادھورے پروجیکٹ کا انتظام کیسے سنبھال لیں۔


کے آئی ڈی سی ایل نے منصوبے کی کچھ ڈرائنگ اور کنٹریکٹ دستاویزات حوالے کی ہیں تاہم اہم ترین تعمیرات کی ڈرائنگ حوالے نہیں کی ہے، تکنیکی طور پر بھی یہ ڈرائنگ جب حوالے کی جائے گی جب منصوبہ مکمل کرلیا جائے گا انھوں نے کہا کہ جب کوریڈور کا فزیکل کام مکمل ہوجائے گا اس کے بعد ہمارا کنسلٹنٹ فزیکل کاموں اور ریکارڈ کا جائزہ لے گا تب سندھ حکومت پروجیکٹ کا انتظام سنبھالے گی۔

ایم ڈی ایس ایم ٹی اے نے کہا کہ سندھ حکومت نے گرین لائن اور ایدھی لائن بس کوریڈور پر بسیں چلانے کے لیے پائلٹ پروجیکٹ تیار کرلیا ہے، منصوبہ بندی کے تحت عارضی طور پر 25 بسیں کرایے پر حاصل کی جارہی ہیں جس کے لیے سندھ حکومت نے 90 ملین فنڈز مختص کیے ہیں یہ بسیں اکتوبر تک دستیاب ہوںگی ،20 بسیں گرین لائن اور5 بسیں ایدھی لائن پر چلائی جائیں گی، اگر وفاقی حکومت نے اکتوبر تک گرین لائن کوریڈور ہمارے حوالے کردیا تو بس آپریشن فوری طور پر شروع کردیا جائے گا۔

انھوں نے کہا کہ مستقبل بنیاد پر گرین لائن کوریڈور پر 18میٹر کی 80 نئی بسیں اور ایدھی لائن پر 12میٹر کی 18بسیں چلائی جائیں گی تاہم یہ بسیں علیحدہ منصوبے کے تحت منگوائی جارہی ہیں اس منصوبے کے تحت نجی کمپنی کے ساتھ بلٹ آپریٹ ٹرانسفر بی اوٹی بنیاد پر معاہدہ کیا جائے گا، معاہدہ کا ڈرافٹ محکمہ قانون سندھ کو نظرثانی کے لیے بھیجا جاچکا ہے۔

محکمہ قانون سندھ کی منطوری کے بعد یہ معاہدہ نجی کمپنی سے بلڈ آپریٹ ٹرانسفر بنیاد پر طے کیا جائے گا، معاہدہ پر دستخط کے بعد کی تاریخ سے نجی کمپنی 4 سے 6 ماہ میں یہ بسیں درآمد کرنے کی پابند ہوگی انھوں نے بی او ٹی پروجیکٹ کی تفصیلات بتاتے ہوئے کہا کہ اس منصوبہ کے تحت مجموعی طور پر123بسیں درآمد کی جارہی ہیں پہلے فیز میں 98 بسیں آئیں گی جن میں80 بسیں گرین لائن کوریڈور اور18بسیں ایدھی لائن کوریڈور پر چلائی جائیں گی دوسرے فیز میں مزید 25 بسیں منگوائی جائیں گی جو صدر ایریاز میں چلائی جائیں گی۔

وفاقی حکومت نے عبداللہ موڑ تا دومنٹ چورنگی تک دوطرفہ سڑک تعمیر کر دی

وفاقی حکومت سرجانی ٹائون میں عبداللہ موڑ تا دو منٹ چورنگی دوطرفہ سڑک کی تعمیر نو کر چکی ہے ، بس ٹرمینل تا عبداللہ موڑ تک مرکزی سڑک تعمیر کی جا چکی ہے البتہ متبادل راستے کی تعمیر باقی ہے اس حصے میں نہ تو سیوریج کا کوئی نظام تھا اور نہ ہی برساتی نالہ موجود تھا وفاقی حکومت اپنے فنڈز سے یہ سسٹم ڈال رہی ہے تاکہ اس کے بعد سڑک تعمیر کی جا سکے، منصوبے کی تکمیل کے بعد کوریڈور کے اطراف پڑا ملبہ صاف کر دیا جائے گا۔

7 بس اسٹیشنوں پر ترقیاتی کام سست روی سے دوچار ہے

گرین لائن کوریڈور میں مجموعی طور پر21 بس اسٹیشن تعمیر ہونے ہیں جن میں سے 8 بس اسٹیشنوں کا ترقیاتی کام آخری مراحل میں ہے دیگر6 بس اسٹیشنوں پر بھی بیشتر کام مکمل کرلیا گیا ہے جبکہ 7 اسٹیشنوں پر ترقیاتی کاموں کی رفتار انتہائی سست ہے، نمائندہ ایکسپریس کے سروے کے مطابق بس ٹرمینل سرجانی ٹائون کے اندرونی علاقے سیکٹر 4 میں زیرتعمیر ہے جس کا بیشتر ترقیاتی کام مکمل کرلیا گیا ہے۔

مسجد ، ایڈمنسٹریشن بلاک، آفس، لیبر روم اور بسوں کے لیے پلیٹ فارم آخری مراحل میں ہیں ،بسوں کو ایندھن کی فراہمی کے لیے انڈر گرائونڈ فیول ٹینک، بسوں کی صفائی کے لیے واشنگ ایریا اور پانی کے انڈر گرائونڈ ٹینکوں کی تعمیر شروع نہیں ہوئی ہے، گرین لائن کوریڈور کا انٹری پوائنٹ عبداللہ موڑ ہے جہاں بس اسٹاپ تعمیر کردیا گیا ہے، ٹرمینل سے عبداللہ موڑ تک بسوں کی آمد ورفت 2 راستوں سے ہوگی۔

سرجانی ٹائون کی اندرونی سڑک بسوں کے متبادل راستے کے لیے ہوگی جو ٹریفک جام کی صورت میں استعمال کی جائے گی دوسرا راستہ ٹرمینل تا عبداللہ موڑ بڑی سڑک (مرکزی دو رویہ شاہراہ) ہے اور یہاں سے بسوں کی آمد ورفت مستقبل بنیاد پر رکھی جائے گی، مرکزی سڑک تعمیر کردی گئی ہے جبکہ اندرونی سڑک جو بسوں کے متبادل راستے کے لیے ہے وہاں ترقیاتی کام جاری ہیں اس سڑک پر برساتی نالے کا کام مکمل کرلیا گیا ہے۔

سیوریج لائنوں کی تنصیب جاری ہے جس کے بعد یہاں سڑک کی تعمیر ہونا باقی ہے اہم شاہراہ پر عبداللہ موڑ تا 2 منٹ چورنگی دونوں اطراف سڑک کی تعمیر ہوچکی ہے تاہم سروس روڈ کی تعمیرات نہیں ہوئی ہے وفاقی حکومت نے اس منصوبے میں حفاظتی اقدامات کا کوئی خیال نہیں رکھا۔

بین الاقوامی طرز تعمیر کے مطابق منصوبے کے اطراف شیٹس نہیں لگائی گئیں جبکہ کھدائی کی وجہ سیسرجانی تا ناگن چورنگی اہم شاہراہ کے کناروں اور چورنگیوں پر مٹی کا ملبہ پڑا ہوا ہے اس منصوبہ کی وجہ سے سرجانی تا ناگن چورنگی ہر جگہ دھول مٹی اڑتی ہے اور ٹریفک جام رہنا معمول بن گیا ہے۔

بس سروس شروع کردی جائے کام بھی ہوتے رہیں گے، زبیر چنا

کے آئی ڈی سی ایل کے چیف فنانس افسر زبیر چنا نے کہا کہ گرین لائن فیز ون کے کوریڈور کو اس حد تک تعمیر کر دیا گیا ہے کہ یہاں بسیں چلائی جاسکتی ہیں، رواں سال 3 مئی کو کے آئی ڈی سی ایل نے سندھ حکومت کو لیٹر لکھا کہ کوریڈور حوالگی کے لیے طریقہ کار تیار کیا جائے تاکہ ماہ جون تک تمام ریکارڈ اور دستاویزات سندھ حکومت کے حوالے کردیا جائے اس ضمن میں پروجیکٹ کی کچھ ڈرائنگ اور تفصیلات بھی سندھ حکومت کے حوالے کردی گئی ہیں تاہم سندھ حکومت کوریڈور کا انتظام سنبھال کے لیے تیار نہیں ہے۔

انھوں نے کہا کہ لاہور میں بھی میٹرو بس کوریڈور کا سول ورکس مکمل ہوتے ہی بس سروس شروع کردی گئی تھی جبکہ دیگر ترقیاتی کام ساتھ ساتھ چلتے رہے تھے اگر یہاں بھی ایسا ہی کرلیا جائے تو اس سے عوام کو بھی فائدہ ہوگا اور بس سروس کے دوران کوریڈور کے تعمیراتی کاموں میں اگر کسی خامی کی نشاندہی ہوئی تو وہ ہم کنٹریکٹرز سے دور کروالیں گے زبیر چنا کے مطابق وفاقی حکومت بقیہ ترقیاتی کام اکتوبر تک مکمل کرلے گی اور کوریڈور بھی سندھ حکومت کے حوالے کردیا جائے گا۔
Load Next Story