مین پاور کی برآمدبڑھاکر ترسیلات زربڑھائی جاسکتی ہیںسکندرلالانی

90 کی دہائی میں سالانہ 16ہزار افراد کینیڈا منتقل ہورہے تھے، تعداد گھٹ کر 4ہزار رہ گئی


Business Reporter May 19, 2013
سمندر پار پاکستانی معیشت میں اہم کردار ادا کررہے ہیں،سی ای اولالانی اینڈایسوسی ایٹس۔ فوٹو: فائل

ملک سے افرادی قوت کی ایکسپورٹ بڑھا کر ترسیلات میں کئی گنا اضافہ کیا جاسکتا ہے پاکستان کے ذہین اور باصلاحیت نوجوان بیرون ملک جاکر پاکستان کا نام روشن کررہے ہیں۔

نائن الیون کے باوجود ترقی یافتہ ملکوں کی جانب سے پاکستانیوں کے لیے امتیازی پالیسیاں اختیار نہیں کی گئیں بلکہ ترقی یافتہ ملکوں میں مخصوص شعبوں کے ماہرین کو ترجیح دی جارہی ہے جس کی وجہ سے پاکستان سے کینیڈا امیگریشن میں ہر سال کمی واقع ہورہی ہے۔ لالانی اینڈ ایسوسی ایٹس کے چیف ایگزیکٹیو آفیسر سکندر لالانی کے مطابق نوے کی دہائی میں پاکستان سے سالانہ 16ہزار افراد کینیڈا منتقل ہورہے تھے جن کی تعداد آنے والی دو دہائیوں میں کم ہوکر چار ہزار افراد سالانہ تک آگئی آئندہ چند سال میں یہ تعداد کم ہوکر ایک ہزار افراد تک محدود ہوجائیگی جس کی بڑی وجہ کینیڈین امیگریشن پروگرام میں تبدیلی ہے۔

مئی 2013سے لاگو ہونے والی کینیڈا کی امیگریشن پالیسی کے تحت 24کٹگریز مقرر کی گئی ہیں جن میں سول، مکینکل، مائننگ، جیولاجیکل، ایرواسپیس، کمپیوٹرز اور پٹرولیم انجینئرز، مالیاتی ماہرین، جیو سائنٹس اویشنوگرافرز، کمپیوٹر پروگرامرز اور انٹرایکٹیو میڈیا ڈیولپرز، لینڈ سرویئر، انڈسٹریل انسٹرومنٹ ٹیکنیشن اور مکینکس، پبلک اور اکوپیشنل ہیلتھ اینڈ سیفٹی کے معائنہ کار، آڈیولاجسٹ اور اسپیچ لینگویج پیتھالوجسٹس، میڈیکل لیبارٹری ٹیکنالوجسٹ، لیبارٹری ٹیکنیشن مختلف شعبوں کے طبی ماہرین شامل ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کے ذہین اور باصلاحیت طلبہ کینیڈا کے تعلیمی اداروں میں تعلیم حاصل کرتے ہوئے کینیڈا میں مستقل سکونت اختیار کرسکتے ہیں، کینیڈین امیگریشن پالیسی میں کینیڈا میں زیر تعلیم طلبا کو اہمیت دی جارہی ہے اور پالیسی میں تبدیلی لاتے ہوئے کینیڈا میں فارغ التحصل نوجوانوں کو مستقل سکونت کی سہولت آفر کی جارہی ہے۔



انہوں نے کہا کہ بیرون ملک مقیم پاکستانی ملک کی معیشت میں اہم کردار ادا کررہے ہیں اور قومی سطح پر افرادی قوت کی ایکسپورٹ پالیسی بناکر افرادی قوت کی ایکسپورٹ سے بھرپور زمبادلہ کمایا جاسکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان سے کی جانے والی 25ارب ڈالر کی برآمدات میں 50فیصد سے زائد ان پٹ کاسٹ شامل ہوتی ہے جس میں درآمدی خام مال ، یوٹلیٹیز اور لیبر کی لاگت شامل ہیں اس طرح ایکسپورٹ سے آنے والا نیٹ فارن ایکس چینجز ترسیلات سے بھی کم ہوتا ہے اس کے برعکس بیرون ملک مقیم پاکستانی بغیر کسی ان پٹ کاسٹ کے 13 ارب ڈالر سے زائد کی ترسیلات وطن روانہ کررہے ہیں۔

انہوں نے پاکستان سے باصلاحیت افراد بالخصوص نوجوانوں کی بیرون ملک سکونت کو برین ڈرین سے تعبیر کرنے کو غلط قرار دیا۔ انہوں نے کہا کہ دراصل یہ برین انرچمنٹ ہے پاکستان میں امن و امان کی صورتحال سیاسی اور معاشی عدم استحکام اور توانائی کے بحران کے سبب باصلاحیت نوجوانوں کے پاس اپنی صلاحیتوں کے اظہار کے لیے پاکستان میں کم مواقع ہیں جس سے سماجی مسائل بڑھ رہے ہیں۔ پاکستان میں باصلاحیت نوجوانوں کے لیے غیرملکی کمپنیاں اور ملٹی نیشنل ادارے اہم پلیٹ فارم بنتے ہیں لیکن موجودہ ملکی حالات میں غیرملکی کمپنیاں اور ادارے بھی دباؤ کا شکار ہیں جس سے نوجوانوں کے لیے مواقع کم ہورہے ہیں اس صورتحال میں تعلیمی مقاصد کے لیے بیرون ملک جاکر سکونت اختیار کرنے والے نوجوان پاکستان کے ٹیلنٹ کا لوہا عالمی سطح پرمنواکر ملک و قوم کا نام روشن کررہے ہیں۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں