بلوچستان میں دہشت گردی کی تازہ لہر

بلوچستان میں دہشتگردی کے واقعات دو چار دن کی بات نہیں بلکہ ایک دہائی سے امن وامان کی صورتحال خاصی خراب ہے۔


Editorial August 14, 2018
بلوچستان میں دہشتگردی کے واقعات دو چار دن کی بات نہیں بلکہ ایک دہائی سے امن وامان کی صورتحال خاصی خراب ہے۔ فوٹو:فائل

بلوچستان میں دہشتگردی کے واقعات کا تسلسل جاری ہے، دہشتگرد ایک پھر ''ہٹ اینڈ رن'' والی حکمت عملی کو اپنا رہے ہیں۔ سرحدی شہر چمن میں سیکیورٹی فورسزکی پٹرولنگ گاڑی کے قریب ریموٹ کنٹرول بم دھماکے میں ایک شخص جاں بحق جب کہ دو ایف سی اہلکاروں سمیت چار افراد زخمی ہوئے، جن میں سے تین کی حالت نازک بتائی جاتی ہے۔

دھماکے سے متعدد گاڑیاں، موٹرسائیکلیں اوردکانیں تباہ ہوگئیں اور علاقے میں خوف وہراس پھیل گیا۔ اس طرح کے افسوس ناک واقعات کی جتنی مذمت کی جائے وہ کم ہے، بلوچستان کے عوام کی ہمت وعزم کو سلام ہے جو پاکستان کے آنیوالے کل کو محفوظ بنانے کے لیے اپنی جان ومال کی قربانیاں دے رہے ہیں۔

بلوچستان میں دہشتگردی کے واقعات دو چار دن کی بات نہیں بلکہ ایک دہائی سے امن وامان کی صورتحال خاصی خراب ہے۔گوکہ وسیع پیمانے پر ہونے والی شورش پر قابو پایا گیا ہے لیکن دہشتگردی کے واقعات اب بھی رونما ہو رہے ہیں۔

دراصل بلوچستان میں امن وامان کی خرابی ان غیر ملکی قوتوں کی سازشوں کا شاخسانہ ہے جو وطن عزیز کو ترقی کی راہ پرگامزن نہیں دیکھنا چاہتیں کیونکہ بلوچستان، پاکستان کی ترقی کا گیٹ وے ہے، قدرت نے جن وسائل اور نعمتوں سے اس خطے کو مالا مال کیا ہے اگر وہ تمام استعمال میں آجائیں تو بلوچستان سمیت پورے پاکستان میں خوشحالی اور ترقی کا نیا دور شروع ہوگا۔ ہمارے دشمن ہمیں خوشحال اور ترقی کرتا ہوا نہیں دیکھنا چاہتے اس لیے وہ اس طرح کی سازشوں کے جال بنتے ہیں۔

سازشوں کے جال کوکاٹنے اور ان کو ناکام بنانے کے لیے ضروری ہے کہ قانون نافذ کرنے والی اپنی حکمت عملی نئے سرے سے مرتب کریں اور ایسا میکنزم بنائیں جس سے دہشتگردی کے واقعات کا خاتمہ کیا جاسکے، تاکہ صوبے میں مکمل امن وامان ہو، انسانی جان ومال کا تحفظ ہو اور خوف وہراس کی فضا ختم ہونے سے غیرملکی سرمایہ کاروں کا اعتماد بحال ہوا اور صوبہ ترقی کی راہ پرگامزن ہوسکے۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں