عالمی تنازعات اور ان کے حل کی صائب کوششیں

بین الاقوامی تنازعات کے سلسلے میں مذاکرات کو ہی بہتر اقدام تصور کیا جاتا ہے۔


Editorial August 14, 2018
بین الاقوامی تنازعات کے سلسلے میں مذاکرات کو ہی بہتر اقدام تصور کیا جاتا ہے۔ فوٹو: فائل

دنیا کی ریاستوں کے مابین معاشی تنازعات مختلف ادوار میں جنم لیتے رہے ہیں، کچھ جھگڑے تو عشروں صدیوں پر محیط چلے آرہے ہیں لیکن اگر ان تنازعات کے حل کی صائب کوششیں اور صدق دل سے ایک دوسرے کے حقوق کو تسلیم کیا جائے تو کوئی وجہ نہیں کہ یہ تنازعات نمٹائے جاسکیں۔ اسی وجہ سے بین الاقوامی تنازعات کے سلسلے میں مذاکرات کو ہی بہتر اقدام تصور کیا جاتا ہے۔

ایسا ہی ایک تنازعہ جو سوویت یونین کے انہدام کے بعد گزشتہ تین عشروں سے 5 ممالک کے درمیان چلا آرہا تھا، گزشتہ دنوں ایک تاریخی معاہدہ کے تحت اپنے انجام کو پہنچا۔ یہ تنازعہ بحیرۂ قزوین (کیسپیئن سی) کی قانونی حیثیت اور بحیرہ میں موجود قدرتی ذخائر کے حوالے سے روس، ایران، قزاقستان، آذربائیجان اور ترکمانستان کے مابین سوویت یونین کے خاتمے کے بعد سے چلا آرہا تھا، اتوار کو قزاقستان کے شہر اکتائو میں بحیرۂ کیسپیئن کے 5 ممالک نے اس سمندر کی قانونی حیثیت کے تاریخی معاہدے پر دستخط کر دیے ہیں جس کے بعد روس، ایران، قزاقستان، آذربائیجان اور ترکمانستان کے مابین اس علاقے میں اقتصادی ترقی اور عسکری موجودگی کے حوالے سے مسائل حل ہو گئے ہیں۔

اس موقع پر قزاقستان کے صدر نورسلطان نذر بایوف نے تسیلم کیا کہ اس اتفاق رائے تک پہنچنا ایک مشکل کام تھا۔ دوسری جانب ترکی بھی آج کل امریکی عتاب کا شکار ہونے اور بے جا پابندیوں کے بعد دیگر ممالک سے روابط بہتر کرنے راہ پر گامزن ہے، ترک صدر کرنسی لیرا کی قدر میں گراوٹ کو غیر منطقی اور بے پناہ اتار چڑھائو کو ترکی کے خلاف سازش گردانتے ہوئے ترک کرنسی کے استحکام کے لیے مختلف اقدامات کررہے ہیں جن میں سے ایک معاشی اتحاد بھی ہے۔ اس سلسلے میں ترکی نے چین، روس، ایران اور یوکرائن سے مقامی کرنسیوں میں تجارت کا اعلان کردیا۔

رجب طیب اردوان کا کہنا ہے کہ ترکی مذکورہ ممالک سے ملکی کرنسیوں میں تجارت کرے گا جب کہ یورپی ممالک ڈالر سے چھٹکارا چاہتے ہیں تو ان کے لیے بھی نظام وضع کرسکتے ہیں۔ بلاشبہ بحیرۂ قزوین کا تنازعہ ہو یا ترکی کا معاشی اتحاد دونوں اقدامات تاریخی حیثیت رکھتے ہیں۔ ان دنوں پاکستان کو عالمی سطح پر ہمہ جہتی سازشوں کا سامنا ہے، روپے کی قدر ڈالر کے مقابلے میں حد درجہ گر چکی ہے جس کے مضر اثرات بھی سامنے آنے لگے ہیں، پاکستان بھی کئی بین الاقوامی اتحاد کا حصہ ہے لیکن افسوس ناک امر ہے کہ سارک تنظیم ہو یا او آئی سی، سب کاغذات تک محدود ہوکر رہ گئی ہیں، ضرورت اس امر کی ہے کہ ان اتحادوں کے مردہ تن میں جان ڈالی جائے۔

دوسری جانب برسوں سے چلے آرہے تھے تنازعات کے حل کی جانب پیش قدمی ضرورت ہے۔ پڑوسی ممالک کے ساتھ تعلقات کی استواری اور معاملات کے سلجھائو کے لیے راست اقدامات کی ضرورت ہے۔ بین الممالک تنازعات کے حل کے لیے مذاکرات کی راہ اختیار کی جائے۔ قوم اور ملکوں کی ترقی کے لیے صائب ہوگا کہ باہمی تنازعات کا جلد از جلد حل تلاش کیا جائے۔

 

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں

رائے

شیطان کے ایجنٹ

Nov 24, 2024 01:21 AM |

انسانی چہرہ

Nov 24, 2024 01:12 AM |