یو اے ای میں زیادہ کرکٹ شیڈول کی تیاری پاکستان کیلیے دردسر بن گئی
خود پاکستان کو نیوزی لینڈ اے اور انگلینڈ لائنز کی میزبانی کرنا ہوگی، وارم اپ میچز بھی شیڈول
یو اے ای میں کرکٹ کی بہتات کے سبب پاکستان کیلیے ہوم سیریز کا شیڈول تیار کرنا دردِ سرد بن گیا۔
متحدہ عرب امارات میں کرکٹ کی بھرمار نے پاکستان کو مشکل میں ڈال دیا، ہوم سیریز کے شیڈول تیار کرنے میں بورڈ کو مشکلات کا سامنا ہے، اکتوبر میں آسٹریلیا سے پاکستانی ٹیم کی سیریز کے دوران شارجہ میں افغان لیگ کھیلی جائیگی، انہی دنوں پاکستان کوکیوی اے ٹیم کی میزبانی بھی کرنی ہے، پھر نیوزی لینڈ سے میچز کے دوران ٹی ٹین لیگ شروع ہو جائیگی۔
اس دوران انگلینڈ لائنز کو بھی پاکستان اے سے سیریز کھیلنا اور وارم اپ میچز بھی ہونے ہیں، اتنے سارے ایونٹس کیلیے متحدہ عرب امارات کے پاس تین وینیوز دبئی، ابوظبی اور شارجہ دستیاب ہیں، ان میں سے افغان اور ٹی ٹین لیگ شارجہ میں ہی ہوگی، یوں پی سی بی کو سینئر اور جونیئر ٹیموں کیلیے صرف 2گرائونڈز ہی دستیاب ہوںگے۔
اس حوالے سے ذرائع نے بتایا کہ نہ صرف وینیوز کی دستیابی بلکہ میچز میں کرائوڈ کی دلچسپی کے حوالے سے بھی بورڈ کو تشویش ہے، ویسے ہی ٹیسٹ میچز میں زیادہ کرائوڈ نہیں آتا، ایسے حالات میں تو سیریز مکمل خالی گرائونڈز میں ہی کھیلے جانے کا خدشہ ہے، عموماً شارجہ کا میدان میچز کے دوران ہائوس فل ہوتا ہے، مگر اب وہاں افغان اور ٹی ٹین لیگ کے انعقاد کی وجہ سے کم میچز رکھنے ہوں گے، ساتھ ہی کرائوڈ بھی تقسیم ہو جائے گا۔
ذرائع نے مزید بتایا کہ ان دنوں آسٹریلیا اور نیوزی لینڈ کے بورڈ آفیشلز وینیوز کا جائزہ لینے کیلیے یو اے ای کا دورہ کر رہے ہیں، پی سی بی نے بھی بجٹ وغیرہ کا کام مکمل کر لیا، رواں ہفتے کے اختتام پر تمام سیریز کے شیڈول جاری کیے جانے کا امکان ہے،کینگروز 2 ٹیسٹ اور3 ٹوئنٹی20 جبکہ کیویز 3 ٹیسٹ،3 ون ڈے اور اتنے ہی ٹی ٹوئنٹی میچز کھیلیں گے۔
ذرائع نے مزید بتایا کہ پاکستانی حکام یو اے ای میں کرکٹ کی بہتات سے سخت ناخوش مگر مناسب متبادل آپشن نہ ہونے کی وجہ سے وہیں میچز کرانے پر مجبور ہیں، میزبان بورڈ دسمبر سے جنوری تک اپنی لیگ بھی کرائیگا۔
اس حوالے سے نمائندہ ''ایکسپریس'' کے استفسار پر چیئرمین پی سی بی نجم سیٹھی نے کہا کہ یو اے ای کے ساتھ ہمارے معاہدے میں یہ بات شامل ہے کہ پی ایس ایل سے 35 دن پہلے تک وہاں کوئی اور لیگ نہیں ہوگی، البتہ وہ ٹیسٹ میچز کے دوران ایسا کر سکتے ہیں،زیادہ کرکٹ کی وجہ سے ان کیلیے بھی افغان لیگ، ٹی ٹین اور اپنی لیگ کیلیے ونڈوز بنانا آسان نہیں، انھوں نے کہا کہ اماراتی سرزمین پر لیگز کیلیے کس کھلاڑی کو این او سی دیں اور کسے نہیں یہ فیصلہ ہم وقت آنے پر ہی کرینگے۔
واضح رہے کہ امن و امان کی صورتحال بہتر ہونے کی وجہ سے ملک میں انٹرنیشنل کرکٹ کی بحالی کا عمل شروع ہوچکا لیکن بڑی ٹیموں کو اعتماد میں لینے کیلیے طویل سفر باقی ہے،رواں سال پی ایس ایل شروع ہونے سے قبل پی سی بی کی جانب سے اشارے ملے تھے کہ دھڑا دھڑ ٹی ٹوئنٹی لیگز کی اجازت دینے والے اماراتی بورڈ کے فیصلوں کی وجہ سے دیرینہ تعلق زیادہ دیر تک نہیں چلے گا۔
چیئرمین پی سی بی نجم سیٹھی نے فروری میں ملائیشیا کو متبادل نیوٹرل وینیو کے طور پر اپنانے کا عندیہ دیتے ہوئے وہاں کا دورہ بھی کیا،بعد ازاں پی ایس ایل تو یواے ای میں ہی ہوگی، پاکستان کی نیوزی لینڈ اور آسٹریلیا کیخلاف سیریز منتقل کیے جانے کے خدشات موجود رہے۔
بالآخر حکام کی ملاقاتوں میں تعلقات پر جمی برف پگھلی، یو اے ای خود بھی پاکستان کی ناراضی سے پریشان تھا،پھر27جون کو پریس ریلیز میں پی سی بی نے اعلان کیا کہ دونوں بورڈ میں اتفاق ہوگیا،پاکستان اپنے ایونٹس کی یواے ای میں میزبانی جاری رکھے گا،ای سی بی نے پی سی بی کے اخراجات میں واضح کمی لانے کا وعدہ کیا ہے۔
متحدہ عرب امارات میں کرکٹ کی بھرمار نے پاکستان کو مشکل میں ڈال دیا، ہوم سیریز کے شیڈول تیار کرنے میں بورڈ کو مشکلات کا سامنا ہے، اکتوبر میں آسٹریلیا سے پاکستانی ٹیم کی سیریز کے دوران شارجہ میں افغان لیگ کھیلی جائیگی، انہی دنوں پاکستان کوکیوی اے ٹیم کی میزبانی بھی کرنی ہے، پھر نیوزی لینڈ سے میچز کے دوران ٹی ٹین لیگ شروع ہو جائیگی۔
اس دوران انگلینڈ لائنز کو بھی پاکستان اے سے سیریز کھیلنا اور وارم اپ میچز بھی ہونے ہیں، اتنے سارے ایونٹس کیلیے متحدہ عرب امارات کے پاس تین وینیوز دبئی، ابوظبی اور شارجہ دستیاب ہیں، ان میں سے افغان اور ٹی ٹین لیگ شارجہ میں ہی ہوگی، یوں پی سی بی کو سینئر اور جونیئر ٹیموں کیلیے صرف 2گرائونڈز ہی دستیاب ہوںگے۔
اس حوالے سے ذرائع نے بتایا کہ نہ صرف وینیوز کی دستیابی بلکہ میچز میں کرائوڈ کی دلچسپی کے حوالے سے بھی بورڈ کو تشویش ہے، ویسے ہی ٹیسٹ میچز میں زیادہ کرائوڈ نہیں آتا، ایسے حالات میں تو سیریز مکمل خالی گرائونڈز میں ہی کھیلے جانے کا خدشہ ہے، عموماً شارجہ کا میدان میچز کے دوران ہائوس فل ہوتا ہے، مگر اب وہاں افغان اور ٹی ٹین لیگ کے انعقاد کی وجہ سے کم میچز رکھنے ہوں گے، ساتھ ہی کرائوڈ بھی تقسیم ہو جائے گا۔
ذرائع نے مزید بتایا کہ ان دنوں آسٹریلیا اور نیوزی لینڈ کے بورڈ آفیشلز وینیوز کا جائزہ لینے کیلیے یو اے ای کا دورہ کر رہے ہیں، پی سی بی نے بھی بجٹ وغیرہ کا کام مکمل کر لیا، رواں ہفتے کے اختتام پر تمام سیریز کے شیڈول جاری کیے جانے کا امکان ہے،کینگروز 2 ٹیسٹ اور3 ٹوئنٹی20 جبکہ کیویز 3 ٹیسٹ،3 ون ڈے اور اتنے ہی ٹی ٹوئنٹی میچز کھیلیں گے۔
ذرائع نے مزید بتایا کہ پاکستانی حکام یو اے ای میں کرکٹ کی بہتات سے سخت ناخوش مگر مناسب متبادل آپشن نہ ہونے کی وجہ سے وہیں میچز کرانے پر مجبور ہیں، میزبان بورڈ دسمبر سے جنوری تک اپنی لیگ بھی کرائیگا۔
اس حوالے سے نمائندہ ''ایکسپریس'' کے استفسار پر چیئرمین پی سی بی نجم سیٹھی نے کہا کہ یو اے ای کے ساتھ ہمارے معاہدے میں یہ بات شامل ہے کہ پی ایس ایل سے 35 دن پہلے تک وہاں کوئی اور لیگ نہیں ہوگی، البتہ وہ ٹیسٹ میچز کے دوران ایسا کر سکتے ہیں،زیادہ کرکٹ کی وجہ سے ان کیلیے بھی افغان لیگ، ٹی ٹین اور اپنی لیگ کیلیے ونڈوز بنانا آسان نہیں، انھوں نے کہا کہ اماراتی سرزمین پر لیگز کیلیے کس کھلاڑی کو این او سی دیں اور کسے نہیں یہ فیصلہ ہم وقت آنے پر ہی کرینگے۔
واضح رہے کہ امن و امان کی صورتحال بہتر ہونے کی وجہ سے ملک میں انٹرنیشنل کرکٹ کی بحالی کا عمل شروع ہوچکا لیکن بڑی ٹیموں کو اعتماد میں لینے کیلیے طویل سفر باقی ہے،رواں سال پی ایس ایل شروع ہونے سے قبل پی سی بی کی جانب سے اشارے ملے تھے کہ دھڑا دھڑ ٹی ٹوئنٹی لیگز کی اجازت دینے والے اماراتی بورڈ کے فیصلوں کی وجہ سے دیرینہ تعلق زیادہ دیر تک نہیں چلے گا۔
چیئرمین پی سی بی نجم سیٹھی نے فروری میں ملائیشیا کو متبادل نیوٹرل وینیو کے طور پر اپنانے کا عندیہ دیتے ہوئے وہاں کا دورہ بھی کیا،بعد ازاں پی ایس ایل تو یواے ای میں ہی ہوگی، پاکستان کی نیوزی لینڈ اور آسٹریلیا کیخلاف سیریز منتقل کیے جانے کے خدشات موجود رہے۔
بالآخر حکام کی ملاقاتوں میں تعلقات پر جمی برف پگھلی، یو اے ای خود بھی پاکستان کی ناراضی سے پریشان تھا،پھر27جون کو پریس ریلیز میں پی سی بی نے اعلان کیا کہ دونوں بورڈ میں اتفاق ہوگیا،پاکستان اپنے ایونٹس کی یواے ای میں میزبانی جاری رکھے گا،ای سی بی نے پی سی بی کے اخراجات میں واضح کمی لانے کا وعدہ کیا ہے۔