سیاسی رہنماؤں کو سلجھی سیاست کرناچاہیے مشاہداللہ
زہرہ کے قتل پردکھی ہیں،شفقت محمود،فوج کی نگرانی میں نتائج اور ہوتے ہیں،نازبلوچ.
ISLAMABAD:
مسلم لیگ ن کے رہنما مشاہد اللہ خان نے کہا ہے کہ تمام سیاسی رہنماؤں کو سلجھی سیاست کرنا چاہئے ،ماحول ایسا رکھنا چاہئے کہ پھر سے آمنا سامنا ہوسکے۔
انھوں نے ایکسپریس نیوز کے پروگرام تکرا ر میں میزبان عمران خان سے گفتگو کہا کہ مجھے لگ رہا ہے کراچی میں پھر سے ایم کیو ایم اور پیپلزپارٹی کی حکومت بننے جارہی ہے،جس کی بھی حکومت ہوگی، وفاق اس سے تعاون کریگا ۔ایک دوسرے کو برداشت کرنے کی پالیسی اپنانا چاہئے۔ کراچی کے حالات اچھے ہوں گے تو معاملات ٹھیک سے چلیں گے۔تحریک انصاف کے رہنما شفقت محمود نے کہاکہ زہرہ شاہد حسین کے قتل پر ہم بہت دکھی ہیں، اورملک بھر میں احتجاج کریں گے۔عمران نے الطاف حسین کے متعلق جوکہا اس کا پوراپس منظر ہے ۔لاہور اور کراچی میں دھرنوں کا اصل مقصد یہ ہے کہ جن لوگوں نے ووٹ ڈالے،ان کا اس سسٹم پر اعتماد بحال کرنا ہے۔
جنہوں نے پہلی مرتبہ ووٹ ڈالے، انھیں پتہ چلنا چاہئے کہ ان کے ووٹ کا کیا نتیجہ نکلا؟ مسلم لیگ ن کے رہنما نہال ہاشمی نے کہا کہ تمام سیاسی جماعتوں کوپختگی دکھاناچاہئے،عوام کا درد سمجھنا چاہئے، اگر ہم کراچی میں خون بہنے کی وجہ بنیں گے تو پھر ہم دوسروں کے ایجنڈے پر کام کررہے ہیں۔اپنے حق کے لئے احتجاج کرتے ہوئے دوسرے کاحق پامال نہ کریں۔عوام کے اصل مسائل غربت، بیروزگاری اورمہنگائی ہیں۔تحریک انصاف کے رہنما ابرارالحق نے کہا کہ ہم پرامن احتجاج کریں گے،ہمارے مینڈیٹ کو چوری کیا گیا،جس کا پتہ چلنا چاہئے۔ہم اپنے ساتھ ہونے والی دھاندلی اور زیادتی کا جواب دینا چاہتے ہیں ۔
تحریک انصاف کی رہنما ناز بلوچ نے کہاکہ پی ٹی آئی کے کارکنوں کو دھمکیاں دی جارہی ہیں،ہم بہادر لوگ ہیں کل بھی دھرنے پر تھے اور آج بھی دھرنے پر ہیں ۔اپنی رہنماکے قتل کیخلاف کراچی میں پرامن احتجاج کریں گے اور دھرنے دیں گے۔آج کے الیکشن نے بتا دیا کہ فوج کی نگرانی میں نتائج اور ہوتے ہیںاور جب فوج نہیں ہوتی تونتائج اور ہوتے ہیں۔پیپلزپارٹی کے رہنما نجمی عالم نے کہا کہ دونوں جماعتوںکو مینڈیٹ ملا ہے دونوں کوسمجھداری کا مظاہرہ کرنا چاہئے، ۔کراچی پہلے ہی رس رہا ہے، یہاں امن کے قیام کی کوشش کرنی چاہئے نہ کہ ہڑتالیں کی جائیں ۔ہمیں عوام نے ووٹ نہیں دیا،ہم نے ان کا فیصلہ تسلیم کیا ہے تاہم جیسے حالات پیدا کئے جارہے ہیں،اس سے ملک نہیں چلے گا،دھرنوں اور احتجاج سے مسائل حل نہیں ہوتے۔
میں عمران اور الطاف سے اپیل کرتاہوں کہ وہ ہڑتال کی کالیں واپس لیں،اس سے عوام کاناحق خون بہے گا۔ جماعت اسلامی کے رہنما اسد اللہ بھٹو نے کہاکہ این اے 250 میں دوبارہ پولنگ کیوں کرائی گئی؟ میرے حلقے میں بھی دھاندلی ہوئی، وہاں بھی دوبارہ پولنگ ہونی چاہئے، وہاں اس لئے دوبارہ پولنگ کرائی گئی کہ وہاں کے لوگ پڑھے لکھے اور سوشل میڈیا پر بہت ایکٹو ہیںجبکہ میرے حلقے کے لوگ مزدورہیں اور سوشل میڈیا کو نہیں سمجھتے۔تجزیہ کار عرفان صدیقی نے کہاکہ دنوں جماعتوں کی قیادتوں کو تحمل سے کام لینا چاہئے ۔
مسلم لیگ ن کے رہنما مشاہد اللہ خان نے کہا ہے کہ تمام سیاسی رہنماؤں کو سلجھی سیاست کرنا چاہئے ،ماحول ایسا رکھنا چاہئے کہ پھر سے آمنا سامنا ہوسکے۔
انھوں نے ایکسپریس نیوز کے پروگرام تکرا ر میں میزبان عمران خان سے گفتگو کہا کہ مجھے لگ رہا ہے کراچی میں پھر سے ایم کیو ایم اور پیپلزپارٹی کی حکومت بننے جارہی ہے،جس کی بھی حکومت ہوگی، وفاق اس سے تعاون کریگا ۔ایک دوسرے کو برداشت کرنے کی پالیسی اپنانا چاہئے۔ کراچی کے حالات اچھے ہوں گے تو معاملات ٹھیک سے چلیں گے۔تحریک انصاف کے رہنما شفقت محمود نے کہاکہ زہرہ شاہد حسین کے قتل پر ہم بہت دکھی ہیں، اورملک بھر میں احتجاج کریں گے۔عمران نے الطاف حسین کے متعلق جوکہا اس کا پوراپس منظر ہے ۔لاہور اور کراچی میں دھرنوں کا اصل مقصد یہ ہے کہ جن لوگوں نے ووٹ ڈالے،ان کا اس سسٹم پر اعتماد بحال کرنا ہے۔
جنہوں نے پہلی مرتبہ ووٹ ڈالے، انھیں پتہ چلنا چاہئے کہ ان کے ووٹ کا کیا نتیجہ نکلا؟ مسلم لیگ ن کے رہنما نہال ہاشمی نے کہا کہ تمام سیاسی جماعتوں کوپختگی دکھاناچاہئے،عوام کا درد سمجھنا چاہئے، اگر ہم کراچی میں خون بہنے کی وجہ بنیں گے تو پھر ہم دوسروں کے ایجنڈے پر کام کررہے ہیں۔اپنے حق کے لئے احتجاج کرتے ہوئے دوسرے کاحق پامال نہ کریں۔عوام کے اصل مسائل غربت، بیروزگاری اورمہنگائی ہیں۔تحریک انصاف کے رہنما ابرارالحق نے کہا کہ ہم پرامن احتجاج کریں گے،ہمارے مینڈیٹ کو چوری کیا گیا،جس کا پتہ چلنا چاہئے۔ہم اپنے ساتھ ہونے والی دھاندلی اور زیادتی کا جواب دینا چاہتے ہیں ۔
تحریک انصاف کی رہنما ناز بلوچ نے کہاکہ پی ٹی آئی کے کارکنوں کو دھمکیاں دی جارہی ہیں،ہم بہادر لوگ ہیں کل بھی دھرنے پر تھے اور آج بھی دھرنے پر ہیں ۔اپنی رہنماکے قتل کیخلاف کراچی میں پرامن احتجاج کریں گے اور دھرنے دیں گے۔آج کے الیکشن نے بتا دیا کہ فوج کی نگرانی میں نتائج اور ہوتے ہیںاور جب فوج نہیں ہوتی تونتائج اور ہوتے ہیں۔پیپلزپارٹی کے رہنما نجمی عالم نے کہا کہ دونوں جماعتوںکو مینڈیٹ ملا ہے دونوں کوسمجھداری کا مظاہرہ کرنا چاہئے، ۔کراچی پہلے ہی رس رہا ہے، یہاں امن کے قیام کی کوشش کرنی چاہئے نہ کہ ہڑتالیں کی جائیں ۔ہمیں عوام نے ووٹ نہیں دیا،ہم نے ان کا فیصلہ تسلیم کیا ہے تاہم جیسے حالات پیدا کئے جارہے ہیں،اس سے ملک نہیں چلے گا،دھرنوں اور احتجاج سے مسائل حل نہیں ہوتے۔
میں عمران اور الطاف سے اپیل کرتاہوں کہ وہ ہڑتال کی کالیں واپس لیں،اس سے عوام کاناحق خون بہے گا۔ جماعت اسلامی کے رہنما اسد اللہ بھٹو نے کہاکہ این اے 250 میں دوبارہ پولنگ کیوں کرائی گئی؟ میرے حلقے میں بھی دھاندلی ہوئی، وہاں بھی دوبارہ پولنگ ہونی چاہئے، وہاں اس لئے دوبارہ پولنگ کرائی گئی کہ وہاں کے لوگ پڑھے لکھے اور سوشل میڈیا پر بہت ایکٹو ہیںجبکہ میرے حلقے کے لوگ مزدورہیں اور سوشل میڈیا کو نہیں سمجھتے۔تجزیہ کار عرفان صدیقی نے کہاکہ دنوں جماعتوں کی قیادتوں کو تحمل سے کام لینا چاہئے ۔