ہونٹوں کے لمس سے کھلنے اور نہ چھلکنے والی ڈیجیٹل بوتل
بیٹری سے چلنے والی بوتل پر ٹچ سینسر نصب ہے جو ہونٹوں کو محسوس کرکے بوتل کھول دیتا ہے
ورزش کے دوران، سفر میں یا کسی محفل میں بے خیالی میں چائے، پانی یا کسی مشروب سے بھری بوتل چھلک جاتی ہے۔ اب ایک اسٹارٹ اپ کمپنی نے اس کا الیکٹرونک حل تلاش کیا ہے جو 'لِڈ' کی صورت میں پیش کیا گیا ہے۔
جاگنگ اور ڈرائیونگ کے دوران بھی کھلی ہوئی بوتل سے پانی چھلک جاتا ہے۔ اسی لیے لِڈ میں ایک خاص سینسر لگایا گیا ہے جو ہونٹوں کو محسوس کرتے ہی بوتل کے دہانے پر موجود باریک رکاوٹ کھول دیتا ہے اور آپ آسانی سے مشروب پی سکتے ہیں۔ ہونٹ ہٹتے ہی مائع کا راستہ دوبارہ بند ہوجاتا ہے۔
اس میں ایک خاص ٹچ سینسر لگایا گیا ہے جس پر ہونٹ لگتے ہی وہ ڈھکنے پر لگی چھوٹی موٹر کو گھماتا ہے اور بوتل کا منہ پانی کےلیے کھل جاتا ہے۔ اس طرح آپ بوتل کے اوپری حصے سے کسی بھی جانب سے پانی یا کافی پی سکتےہیں۔
ہونٹ ہٹتے ہی بوتل کی موٹر ایک بار پھر گھومتی ہے اور اس کا ڈھکنا بند ہوجاتا ہے۔ اسمارٹ بوتل کو چارج ہونے میں چار گھنٹے لگتے ہیں اور اس کے بعد دو ہفتے تک استعمال کیا جاسکتا ہے۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ بوتل وائرلیس چارج ہوتی ہے۔
ویکیوم والی اس بوتل کو دو مختلف سائزوں میں فروخت کیا جائے گا چھوٹی بوتل کی قیمت 39 ڈالر اور بڑی بوتل کی قیمت 44 ڈالر ہے۔
جاگنگ اور ڈرائیونگ کے دوران بھی کھلی ہوئی بوتل سے پانی چھلک جاتا ہے۔ اسی لیے لِڈ میں ایک خاص سینسر لگایا گیا ہے جو ہونٹوں کو محسوس کرتے ہی بوتل کے دہانے پر موجود باریک رکاوٹ کھول دیتا ہے اور آپ آسانی سے مشروب پی سکتے ہیں۔ ہونٹ ہٹتے ہی مائع کا راستہ دوبارہ بند ہوجاتا ہے۔
اس میں ایک خاص ٹچ سینسر لگایا گیا ہے جس پر ہونٹ لگتے ہی وہ ڈھکنے پر لگی چھوٹی موٹر کو گھماتا ہے اور بوتل کا منہ پانی کےلیے کھل جاتا ہے۔ اس طرح آپ بوتل کے اوپری حصے سے کسی بھی جانب سے پانی یا کافی پی سکتےہیں۔
ہونٹ ہٹتے ہی بوتل کی موٹر ایک بار پھر گھومتی ہے اور اس کا ڈھکنا بند ہوجاتا ہے۔ اسمارٹ بوتل کو چارج ہونے میں چار گھنٹے لگتے ہیں اور اس کے بعد دو ہفتے تک استعمال کیا جاسکتا ہے۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ بوتل وائرلیس چارج ہوتی ہے۔
ویکیوم والی اس بوتل کو دو مختلف سائزوں میں فروخت کیا جائے گا چھوٹی بوتل کی قیمت 39 ڈالر اور بڑی بوتل کی قیمت 44 ڈالر ہے۔