سندھ میں پیپلز پارٹی کو مزید سیاسی استحکام حاصل ہوا

ملک میں جمہوری عمل تیزی کے ساتھ مضبوطی کی طرف گامزن ہے اور اس عمل سے پارلیمانی نظام مزید مستحکم ہو گا

ملک میں جمہوری عمل تیزی کے ساتھ مضبوطی کی طرف گامزن ہے اور اس عمل سے پارلیمانی نظام مزید مستحکم ہو گا

25 جولائی کو ہونے والے عام انتخابات کے بعد مرکز اور دیگر صوبوں کی طرح سندھ میں بھی حکومت سازی کے عمل کا آغاز ہو گیا ہے۔

حکومت سازی کے آغاز سے یہ واضح ہو گیا کہ ملک میں جمہوری عمل تیزی کے ساتھ مضبوطی کی طرف گامزن ہے اور اس عمل سے پارلیمانی نظام مزید مستحکم ہو گا۔ سندھ میں بھی اس مرتبہ پیپلز پارٹی کی حکومت دوبارہ قائم ہونے جا رہی ہے اور ماضی کے مقابلے میں رواں انتخابات میں پیپلز پارٹی نے سندھ سے اضافی نشستیں حاصل کی ہیں۔

عام انتخابات میں کامیاب ہونے والے سندھ اسمبلی کے نومنتخب ارکان نے اپنے عہدے کا حلف اٹھا لیا ہے۔ سندھ اسمبلی کا اجلاس اسپیکر آغا سراج درانی کی صدارت میں ہوا۔ اسپیکر آغا سراج درانی نے نو منتخب ارکان سے حلف لیا۔ واضح رہے کہ اسپیکر آغا سراج درانی اس وقت قائم مقام گورنر بھی ہیں۔ سندھ اسمبلی کے اجلاس کے آغاز کے بعد آغا سراج درانی نے خود اپنے آپ سے رکن سندھ اسمبلی کی حیثیت سے حلف لیا جبکہ دیگر نومنتخب ارکان میں سے 55 نے اردو ، 102 سندھی اور تین ارکان نے انگریزی میں حلف اٹھایا۔ سندھ اسمبلی میں اسپیکر اور ڈپٹی اسپیکر کا انتخاب آئندہ چند روز میں مکمل کر لیا جائے گا اور امکان ہے کہ سندھ اسمبلی میں اسپیکر اور ڈپٹی اسپیکر کے عہدوں پر بالترتیب آغا سراج درانی اور ریحانہ لغاری منتخب ہو جائیں گی۔ واضح رہے کہ سندھ اسمبلی میں پارٹی پوزیشن کے حوالے سے نوٹیفکیشن جاری کر دیا گیا ہے۔

168 کے ایوان میں سے 165 کا نوٹیفکیشن جاری ہوا ہے۔ سندھ اسمبلی میں پیپلز پارٹی 97 ارکان کے ساتھ سرفہرست ہے۔ دوسرے نمبر پر پی ٹی آئی 30 ارکان کے ساتھ ہے جبکہ تیسرے نمبر پر متحدہ قومی موومنٹ ہے، جس کے 21 ارکان ہیں۔ سندھ اسمبلی میں گرینڈ ڈیمو کریٹک الائنس کے 13، تحریک لبیک پاکستان کے تین اور متحدہ مجلس عمل کا صرف ایک رکن ہے۔ سندھ اسمبلی کے اس اجلاس کی یہ خصوصیت تھی کہ اس میں قائم مقام گورنر آغا سراج درانی اور نامزد گورنر عمران اسماعیل نے بھی سندھ اسمبلی کے ارکان کی حیثیت سے حلف اٹھایا۔ سندھ اسمبلی کے اجلاس میں پیپلز پارٹی پارلیمنٹیرینز کے صدر آصف علی زرداری کی دونوں بہنوں فریال تالپور اور ڈاکٹر عزرہ پیچوہو نے بھی رکن سندھ اسمبلی کی حیثیت سے حلف اٹھایا۔


اس اجلاس پیپلز پارٹی سندھ کے صدر نثار کھوڑو کی صاحب زادی ندا کھوڑو نے مخصوص نشست، پیر مظہر الحق کے صاحبزادے پیر مجیب الحق نے ایم کیوایم سابق خاتون رہنما ہیر اسماعیل سوہو نے پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ (فنکشنل) کی سابق رہنما سعیدہ ماروی فصیح نے پیپلز پارٹی کے ٹکٹ پر رکن سندھ اسمبلی کی حیثیت سے حلف اٹھایا۔ حلف برداری کی تقریب کے بعد ارکان نے رجسٹر پر دستخط کیے۔ اجلاس میں پیپلز پارٹی کی رہنما فریال تالپور توجہ کا مرکز بنی رہیں۔ سندھ اسمبلی کے اجلاس میں 168 ارکان میں سے 160 ارکان نے حلف اٹھایا ہے۔ سندھ اسمبلی کے اجلاس میں سکیورٹی کے خصوصی انتظامات کیے گئے تھے۔ سندھ اسمبلی کے اجلاس میں پیپلز پارٹی کے پیر فضل شاہ ، علی مردان شاہ ، علی نواز مہر ، پی ٹی آئی کی ڈاکٹر سیما ضیاء اور ایم کیو ایم کی شاہانہ اشعرغیر حاضر رہے۔

پیپلزپارٹی نے وزیر اعلی سندھ کے عہدے پر مراد علی شاہ کو نامزد کیا ہے۔ مراد علی شاہ اس سے قبل بھی وزیر اعلی سندھ رہ چکے ہیں۔ مراد علی شاہ ایک متحرک اور محنتی شخص ہیں ۔ پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے مراد علی شاہ کو صوبے کی ترقی اور عوامی مسائل کے حل کے لیے خصوصی ٹاسک دیا ہے کہ وہ وزیر اعلی منتخب ہونے کے بعد سندھ کی ترقی کے لیے بھرپور اقدامات کریں اور عوامی مسائل کے حل کے لیے جامعہ منصوبہ بندی کے تحت اقدامات کریں۔ بلاول بھٹو زرداری نے پیپلز پارٹی کے تمام نو منتخب ارکان سندھ اسمبلی کو ہدایت کی ہے کہ وہ عوام سے رابطوں میں رہیں اور پارٹی منشور کے مطابق عوام کی خدمت کریں۔ امکان ہے کہ مراد علی شاہ جلد وزیر اعلی سندھ منتخب ہو جائیں گے کیونکہ پیپلز پارٹی سندھ اسمبلی میں اکثریتی نشستیں رکھنے والی جماعت ہے۔

صدر مملکت ممنون حسین کی جانب سے گورنر سندھ محمد زبیر کا استعفٰی منظور کر لیا گیا ہے۔ اس وقت آغا سراج درانی قائم مقام گورنر سندھ ہیں۔ تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان نے کراچی سے تعلق رکھنے والے پارٹی رہنما عمران اسماعیل کو گورنر سندھ نامزد کیا ہے۔ عمران اسماعیل عام انتخابات میں پی ایس 111 سے کامیاب ہوئے ہیں۔ عمران اسماعیل کا شمار پی ٹی آئی کے بانی ارکان میں ہوتا ہے۔ وہ عمران خان کے انتہائی قریبی ساتھی سمجھے جاتے ہیں۔ عمران اسماعیل اعلی تعلیم یافتہ شخص ہیں۔ وہ 1966 ء میں کراچی میں پیدا ہوئے۔ عمران اسماعیل نے اٹلی سے لیدر ٹیکنالوجی میں اعلی تعلیم حاصل کی ہے۔ امکان ہے کہ عمران اسماعیل جلد گورنر سندھ کی حیثیت سے اپنے عہدے کا حلف اٹھائیں گے۔ عمران اسماعیل نے اس عزم کا اعادہ کیا ہے کہ وہ سندھ کی ترقی کے لیے اپنا بھرپورکردار ادا کریں گے اور سندھ حکومت کے ساتھ مکمل تعاون کریں گے۔

سندھ میں پیپلز پارٹی کی نئی بننے والی حکومت کو اس مرتبہ مضبوط اپوزیشن کا سامنا کرنا پڑے گا۔ سندھ میں تحریک انصاف، ایم کیو ایم پاکستان اور گرینڈ ڈیمو کریٹک الائنس ( جی ڈی اے ) میں سیاسی رابطے جاری ہیں۔ ایم کیو ایم پاکستان اور جی ڈی اے نے مرکز میں تحریک انصاف کی حکومت کی حمایت کا فیصلہ کیا ہے جبکہ سندھ میں تینوں جماعتیں باہمی تعاون سے مضبوط اپوزیشن کا کردار ادا کریں گی۔

سندھ اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر کا انتخاب جلد عمل میں لایا جائے گا اور امکان ہے کہ اپوزیشن لیڈر تحریک انصاف سے ہو گا۔ اپوزیشن لیڈر کے لیے تحریک انصاف کے حلیم عادل شیخ اور دیگر رہنماؤں کے نام زیر گردش ہیں۔ سیاسی حلقوں کا کہنا ہے کہ مرکز میں پی ٹی آئی کو مضبوط اپوزیشن اور سندھ میں پیپلز پارٹی کو مضبوط حزب اختلاف کا سامنا کرنا پڑے گا۔ آئندہ آنے والے دنوں میں یہ واضح ہو گا کہ سندھ میں پیپلز پارٹی کی متوقع حکومت اپوزیشن سے رابطے کے لیے کیا حکمت عملی طے کرتی ہے کیونکہ مرکز میں پیپلز پارٹی، مسلم لیگ (ن) اور دیگر اپوزیشن جماعتیں عام انتخابات میں مبینہ دھاندلی کے خلاف سراپا احتجاج ہیں۔
Load Next Story