ہاکی میں بھی سینٹرل کنٹریکٹ ناگزیر ہے کپتان
ٹور نہ ہونے پر بھی فیڈریشن کی طرف سے تنخواہ مقرر ہونی چاہیے، رضوان سینئر
قومی ہاکی ٹیم کے کپتان رضوان سینئر کا کہنا ہے کہ کرکٹ کی طرح ہاکی میں بھی کھلاڑیوں کو سینٹرل کنٹریکٹ دیے جانے چاہئیں تاکہ وہ یکسوئی کے ساتھ اپنے کھیل پر توجہ دے سکیں۔
کپتان کا کہنا تھا کہ ہاکی پلیئرز ایشین گیمز کی سخت ٹریننگ کے دوران کئی ماہ سے رُکے ہوئے اپنے ڈیلی الاؤنسز کی وجہ سے خاصے پریشان رہے اور ایک وقت ایسا بھی آیا جب انھیں یہ کہنے پر مجبور ہونا پڑا کہ اگر انھیں یہ واجبات ادا نہیں کیے گئے تو وہ ایشین گیمز میں نہیں جائیں گے۔
اس صورتحال پر پاکستان ہاکی فیڈریشن حرکت میں آئی اور اس نے قومی تربیتی کیمپ ختم ہونے سے صرف 3 روز قبل تمام کھلاڑیوں کو ڈیلی الاؤنسز کی مد میں روکی گئی رقم کی ادائیگی کردی جو فی کھلاڑی تقریباً 9 لاکھ روپے بنتی تھی، اس حوالے سے قومی ہاکی ٹیم کے کپتان رضوان سینیئر نے بی بی سی سے گفتگو میں اس صورتحال کو مایوس کن قرار دیتے ہوئے کہا کہ جب تک کھلاڑیوں کو ذہنی یکسوئی نہیں ہوگی ان سے کیسے بہتر نتائج کی توقع کی جاسکتی ہے؟ ان کا کہنا تھا کہ ڈیلی الاؤنسز ہماراحق ہے اگر کھلاڑیوں کو ان کا حق ملے گا تو وہ بھی زور لگا کر کھیلیں گے۔ ہاکی ہمارا ذریعہ معاش ہے جب ہمارے گھر کا خرچ رک جائے گا تو یقیناً ہم اس سے متاثر ہونگے۔
انہوں نے کہا ہم بظاہر ٹریننگ میں حصہ لے رہے تھے لیکن ذہنی طور پر بہت ڈسٹرب تھے، ان کا کہنا تھا کہ اس مسئلے کا حل سینٹرل کنٹریکٹ ہے۔ کرکٹ کی طرح ہاکی میں بھی ہر کھلاڑی کا سینٹرل کنٹریکٹ ہونا چاہیے، کوئی ٹور ہو یا نہ ہو لیکن ہر ماہ اسے پاکستان ہاکی فیڈریشن کی طرف سے سینٹرل کنٹریکٹ کی مد میں تنخواہ ملتی رہے، اس کے علاوہ کھلاڑیوں کی انشورنس بھی ہونی چاہیے تاکہ اگر کوئی کھلاڑی زخمی ہوجائے تو وہ اپنا علاج کراسکے کیونکہ اس وقت صورتحال یہ ہے کہ جب پلیئر زخمی ہو جاتا ہے تو اسے کوئی نہیں پوچھتا، وہ اپنا علاج خود کرانے پر مجبور ہوتا ہے۔
پلیئرز کو ڈیلی الاؤنسز ملنے پر قومی ٹیم کے غیر ملکی ہیڈ کوچ راولنٹ الٹمینز نے بھی کہا کہ مجھے خوشی ہے کہ میگا ایونٹ میں شرکت سے قبل پلیئرز کو ڈیلی الاؤنسز کی رقم ادا کردی گئی، قومی کھلاڑیوں کی تعریف کرتے ہوئے رولینٹ اولٹمنز کا کہنا تھا کہ الاؤنسز نہ ملنے کے باوجود پلیئرز نے ٹریننگ کیمپ میں دیانت داری اور دلجمعی سے بھرپور حصہ لیا، ان کا کہنا تھا کہ اس طرح کی صورتحال کھیل پر اثر انداز ہوتی پے۔
اس حوالے سے قومی ہاکی ٹیم کے منیجر حسن سردار کا کہنا ہے کہ کھلاڑی کو قومی کیمپ کے دوران یومیہ ایک ہزار روپے دیے جاتے ہیں جبکہ غیر ملکی دورے پر ان کا ڈیلی الاؤنس ڈیڑھ سو ڈالر ہے، ان کا کہنا تھا کہ حکومت بھی ہاکی فیڈریشن کو اچھے پیسے نہیں دے رہی جبکہ فیڈریشن کے پاس اسپانسرز بھی نہیں ہیں، حسن سردار کی اس بات پر غیرجانبدار تجزیہ کاروں کا یہ کہنا ہے کہ پاکستان ہاکی فیڈریشن کو ہر حکومت گرانٹ کی شکل میں کروڑوں روپے دے چکی ہے، موجودہ فیڈریشن بھی وفاقی اور سندھ حکومت سے مجموعی طور پر 42 کروڑ روپے لے چکی ہے لیکن جب فیڈریشن کو یہ پتہ تھا کہ اس سال سینئر ٹیم کو کامن ویلتھ گیمز، چیمپئنز ٹرافی، ایشین گیمز اور ورلڈ کپ جیسے اہم ٹورنامنٹس میں حصہ لینا ہے تو پھر ڈیولپمنٹ اسکواڈ کے کینیڈا کے طویل اور بے مقصد دورے پر لاکھوں روپے کیوں خرچ کیے گئے۔
قومی ہاکی ٹیم کے لیے انڈونیشیا میں شروع ہونے والی ایشین گیمز بہت اہمیت کے حامل ہیں، اگر گرین شرٹس ان کھیلوں میں طلائی تمغہ جیتنے میں کامیاب ہوجاتے ہیں تو وہ 2020 کے اولمپکس میں براہ راست شرکت کے اہل قرار پائیں گے لیکن ایسا نہ ہوا تو کوالیفائنگ راؤنڈ کی تلوار اس کے سر پر لٹکتی رہے گی۔
کپتان کا کہنا تھا کہ ہاکی پلیئرز ایشین گیمز کی سخت ٹریننگ کے دوران کئی ماہ سے رُکے ہوئے اپنے ڈیلی الاؤنسز کی وجہ سے خاصے پریشان رہے اور ایک وقت ایسا بھی آیا جب انھیں یہ کہنے پر مجبور ہونا پڑا کہ اگر انھیں یہ واجبات ادا نہیں کیے گئے تو وہ ایشین گیمز میں نہیں جائیں گے۔
اس صورتحال پر پاکستان ہاکی فیڈریشن حرکت میں آئی اور اس نے قومی تربیتی کیمپ ختم ہونے سے صرف 3 روز قبل تمام کھلاڑیوں کو ڈیلی الاؤنسز کی مد میں روکی گئی رقم کی ادائیگی کردی جو فی کھلاڑی تقریباً 9 لاکھ روپے بنتی تھی، اس حوالے سے قومی ہاکی ٹیم کے کپتان رضوان سینیئر نے بی بی سی سے گفتگو میں اس صورتحال کو مایوس کن قرار دیتے ہوئے کہا کہ جب تک کھلاڑیوں کو ذہنی یکسوئی نہیں ہوگی ان سے کیسے بہتر نتائج کی توقع کی جاسکتی ہے؟ ان کا کہنا تھا کہ ڈیلی الاؤنسز ہماراحق ہے اگر کھلاڑیوں کو ان کا حق ملے گا تو وہ بھی زور لگا کر کھیلیں گے۔ ہاکی ہمارا ذریعہ معاش ہے جب ہمارے گھر کا خرچ رک جائے گا تو یقیناً ہم اس سے متاثر ہونگے۔
انہوں نے کہا ہم بظاہر ٹریننگ میں حصہ لے رہے تھے لیکن ذہنی طور پر بہت ڈسٹرب تھے، ان کا کہنا تھا کہ اس مسئلے کا حل سینٹرل کنٹریکٹ ہے۔ کرکٹ کی طرح ہاکی میں بھی ہر کھلاڑی کا سینٹرل کنٹریکٹ ہونا چاہیے، کوئی ٹور ہو یا نہ ہو لیکن ہر ماہ اسے پاکستان ہاکی فیڈریشن کی طرف سے سینٹرل کنٹریکٹ کی مد میں تنخواہ ملتی رہے، اس کے علاوہ کھلاڑیوں کی انشورنس بھی ہونی چاہیے تاکہ اگر کوئی کھلاڑی زخمی ہوجائے تو وہ اپنا علاج کراسکے کیونکہ اس وقت صورتحال یہ ہے کہ جب پلیئر زخمی ہو جاتا ہے تو اسے کوئی نہیں پوچھتا، وہ اپنا علاج خود کرانے پر مجبور ہوتا ہے۔
پلیئرز کو ڈیلی الاؤنسز ملنے پر قومی ٹیم کے غیر ملکی ہیڈ کوچ راولنٹ الٹمینز نے بھی کہا کہ مجھے خوشی ہے کہ میگا ایونٹ میں شرکت سے قبل پلیئرز کو ڈیلی الاؤنسز کی رقم ادا کردی گئی، قومی کھلاڑیوں کی تعریف کرتے ہوئے رولینٹ اولٹمنز کا کہنا تھا کہ الاؤنسز نہ ملنے کے باوجود پلیئرز نے ٹریننگ کیمپ میں دیانت داری اور دلجمعی سے بھرپور حصہ لیا، ان کا کہنا تھا کہ اس طرح کی صورتحال کھیل پر اثر انداز ہوتی پے۔
اس حوالے سے قومی ہاکی ٹیم کے منیجر حسن سردار کا کہنا ہے کہ کھلاڑی کو قومی کیمپ کے دوران یومیہ ایک ہزار روپے دیے جاتے ہیں جبکہ غیر ملکی دورے پر ان کا ڈیلی الاؤنس ڈیڑھ سو ڈالر ہے، ان کا کہنا تھا کہ حکومت بھی ہاکی فیڈریشن کو اچھے پیسے نہیں دے رہی جبکہ فیڈریشن کے پاس اسپانسرز بھی نہیں ہیں، حسن سردار کی اس بات پر غیرجانبدار تجزیہ کاروں کا یہ کہنا ہے کہ پاکستان ہاکی فیڈریشن کو ہر حکومت گرانٹ کی شکل میں کروڑوں روپے دے چکی ہے، موجودہ فیڈریشن بھی وفاقی اور سندھ حکومت سے مجموعی طور پر 42 کروڑ روپے لے چکی ہے لیکن جب فیڈریشن کو یہ پتہ تھا کہ اس سال سینئر ٹیم کو کامن ویلتھ گیمز، چیمپئنز ٹرافی، ایشین گیمز اور ورلڈ کپ جیسے اہم ٹورنامنٹس میں حصہ لینا ہے تو پھر ڈیولپمنٹ اسکواڈ کے کینیڈا کے طویل اور بے مقصد دورے پر لاکھوں روپے کیوں خرچ کیے گئے۔
قومی ہاکی ٹیم کے لیے انڈونیشیا میں شروع ہونے والی ایشین گیمز بہت اہمیت کے حامل ہیں، اگر گرین شرٹس ان کھیلوں میں طلائی تمغہ جیتنے میں کامیاب ہوجاتے ہیں تو وہ 2020 کے اولمپکس میں براہ راست شرکت کے اہل قرار پائیں گے لیکن ایسا نہ ہوا تو کوالیفائنگ راؤنڈ کی تلوار اس کے سر پر لٹکتی رہے گی۔