اسٹیٹ بینک ملکی اقتصادی استحکام کیلیے کردار ادا کرتا رہے گا طارق باجوہ

اپنے دائرہ اختیار میں مرکزی بینک نومنتخب حکومت کے ساتھ مکمل تعاون کرے گا


Business Reporter August 15, 2018
ایس ایم ای قرضوں کے فروغ، معاشرے کے مالی طور پر پسماندہ طبقات کے لیے بینکاری مصنوعات لانے کی ضرورت پرزور ۔ فوٹو: فائل

بینک دولت پاکستان نے 14 اگست 2018 کو آزادی کی 71 ویں سالگرہ اپنے صدر دفتر واقع کراچی میں منائی۔

گورنر اسٹیٹ بینک آف پاکستان طارق باجوہ نے بینک کے احاطے میں پودا لگا کر سرگرمیوں کا باقاعدہ آغاز کیا۔ پر رونق تقریب کا آغاز تلاوت کلام پاک سے ہوا جس کے بعد قومی ترانہ بجایا گیا جس کے دوران تالیوں کی گونج میں گورنر نے قومی پرچم لہرایا۔ بعد ازاں طارق باجوہ نے ملک بھر میں قائم ایس بی پی (بی ایس سی) کے 16 فیلڈ دفاتر میں شجرکاری مہم کے آغاز کا بھی اعلان کیا۔

گورنر اسٹیٹ بینک نے قوم اور بالخصوص نوجوانوں کو یاد دلایا کہ پاکستان محض برطانوی راج کے خاتمے کے نتیجے میں قائم نہیں ہوا بلکہ اس کے قیام کے لیے برصغیر کے مسلمانوں نے قائد اعظم محمد علی جناح کی بے لوث اور جرات مند قیادت میں بیش بہا قربانیاں دیں۔ اس دن کی اہمیت اجاگر کرتے ہوئے باجوہ نے کہا کہ یہ بات تسلی بخش ہے کہ جمہوری عمل جاری ہے اور نومنتخب قومی اسمبلی کے ارکان کل حلف اٹھا چکے ہیں جو ملک کے لیے نیک شگون ہے۔ انہوں نے اس یقین کا اظہار کیا کہ معاشی حالات میں بہتری کا سفر جاری رہے گا اور یقین دلایا کہ اپنے دائرہ اختیار میں اسٹیٹ بینک نومنتخب حکومت کے ساتھ مکمل تعاون کرتا رہے گا۔

گورنر نے اس امر پر اطمینان ظاہر کیا کہ پاکستان نے اپنے قیام کے فوراً بعد معاشی ترقی سمیت کئی محاذوں پر کامیابی حاصل کی۔ انہوں نے کہا کہ ملک کے معاشی نظام کے نگراں کی حیثیت سے اسٹیٹ بینک آف پاکستان اپنی ذمے داریاں ادا کر رہا ہے۔ تاہم انہوں نے تسلیم کیا کہ اقتصادی محاذ پر بہت سی دشواریوں کا سامنا کرنا پڑا۔ باجوہ نے ملک میں اقتصادی حالات بہتر بنانے کے لیے اسٹیٹ بینک کے طویل مدتی اقدامات کا مختصر ذکر کیا جن میں مانیٹری پالیسی فریم ورک میں بہتری لانا اور قیمتوں کا استحکام یقینی بنانا شامل ہیں۔ انہوں نے کہا کہ یہی استحکام معاشی نمو لاتا ہے جس کے نتیجے میں عوام کا معیارِ زندگی بہتر ہوتا ہے اور بچت کی رقوم اپنی قدر سمیت محفوظ رہتی ہیں۔ طارق باجوہ نے بتایا کہ نجی شعبے کو دیے گئے قرضوں میں عمدہ نمو کی بنا پر شعبہ بینکاری کے اثاثوں میں زبردست اضافہ ہوا ہے۔

تاہم انہوں نے معیشت کی تمام سطحوں بالخصوص ایس ایم ایز، زراعت اور معاشرے کے مالی طور پر پسماندہ طبقات کے لیے بینکاری مصنوعات لانے کی ضرورت پر زور دیا۔ انہوں نے کہا کہ ایس ایم ایز اپنے نمایاں رول کی بنا پر کسی بھی معیشت کے لیے ترجیحی حیثیت رکھتے ہیں تاہم انہیں بڑی حد تک نظرانداز کیا گیا ہے۔ اسٹیٹ بینک نے ایس ایم ای قرضوں کے فروغ کے لیے حال ہی میں پالیسی متعارف کرائی ہے چنانچہ امید ہے کہ ایس ایم ایز کو بینکوں کی طرف سے قرضوں میں اضافہ ہوگا۔ گورنر اسٹیٹ بینک نے کہا کہ زری استحکام اور اقتصادی ترقی کے لیے مالی شمولیت اہم ہے اور اس مقصد کے لیے 2015 میں مالی شمولیت کی قومی حکمتِ عملی کا آغاز کیا گیا تھا تاکہ 2020 تک ملک کی بالغ آبادی کی نصف تعداد کو اکاؤنٹ کھلوا دیے جائیں۔

گورنر نے ملک میں مالی شمولیت بڑھانے میں آسان موبائل اکاؤنٹ اور برانچ لیس بینکاری کے کردار کا بھی مختصر ذکر کیا۔طارق باجوہ نے کہا کہ دیگر ترقی پذیر ملکوں کی طرح پاکستان کو بھی مکانات کی قلت کا سامنا ہے، تخمینے کے مطابق ہمارے ملک میں 10 ملین مکانات کی کمی ہے۔ اس کمی کا ایک بڑا سبب قرضوں کی عدم دستیابی ہے۔ اس مسئلے پر قابو پانے کے لیے اسٹیٹ بینک نے متعلقہ فریقوں کی مشاورت سے پاکستان میں سستے مکانات کے لیے قرضے جاری کرنے کی ایک پالیسی بنائی ہے۔ انہوں نے امید ظاہر کی کہ مالی ادارے اپنے وسائل کا رُخ اس اہم شعبے کی طرف کریں گے۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں