بینظیر بھٹو قتل کیس میں پرویز مشرف کی ضمانت منظور رہائی کا حکم

عدالت نے10،10 لاکھ روپے کے دو ذاتی مچلکوں پر پرویز مشرف کی ضمانت منظور کرتے ہوئے انہیں رہا کرنے کا حکم دیا ہے۔

عدالت نے10،10 لاکھ روپے کے دو ذاتی مچلکوں پر پرویز مشرف کی ضمانت منظور کرتے ہوئے انہیں رہا کرنے کا حکم دیا ہے۔ فوٹو اے ایف پی

انسداد دہشتگردی کی عدالت نے بے نظیر قتل کیس میں سابق صدر پرویز مشرف کی ضمانت منظور کرتے ہوئے انہیں فوری طور پر رہا کرنے کا حکم دے دیا ہے۔

راولپنڈی کی انسداد دہشتگردی کی عدالت کے جج چوہدری حبیب الرحمان نے درخواست ضمانت پر فریقین کے دلائل سننے کے بعد 10،10 لاکھ روپے کے دو ذاتی مچلکوں پر سابق صدر پرویز مشرف کی ضمانت منظور کی ہے۔


فیصلہ سنانے سے قبل عدالت میں درخواست کی سماعت کے دوران پرویز مشرف کے وکیل بیرسٹر سلمان صفدر نے اپنے دلائل میں موقف اختیار کیا تھا کہ بے نظیر بھٹو نے امریکی صحافی مارک سیگل کو بھیجی گئی ای میل میں کہا تھا کہ ان کی جان کو خطرہ ہے، اگر انہیں کچھ ہوا تو اس کے ذمہ دار چوہدری پرویز الہیٰ، سابق ڈی جی آئی بی اعجاز شاہ اور حمید گل ہوں گے، اس ای میل میں پرویز مشرف کا کہیں نام نہیں۔ انہوں نے کہا کہ بے نظیر بھٹو سمیت 27 دسمبر 2007 کو ہونے والے واقعے میں جاں بحق افراد کے کسی بھی اہل خانہ نے پرویز مشرف کو ملزم نہیں ٹھہرایا بلکہ ایف آئی اے نے انہیں ملزم ٹھہرایا ہے حالانکہ قتل کی تفتیش انکا مینڈیٹ ہی نہیں۔ اس کے علاوہ بے نظیر بھٹو کا پوسٹ مارٹم نہ کرانے کا فیصلہ صدر زرداری کا تھا، اس کی ذمہ داری پرویز مشرف پر عائد نہیں کی جاسکتی، اس وجہ سے انٹرپول نے بھی عدم ثبوت کی بنا پر پرویز مشرف کو گرفتار کرنے سے انکار کردیا تھا، بیرسٹر سلمان صفدر کا کہنا تھا کہ بے نظیربھٹو کی شہادت سے پرویز مشرف کو کوئی فائدہ نہیں ہوا بلکہ انہیں صدارت سے ہاتھ دھونا پڑا ۔

سماعت کے دوران ایف آئی اے کے پراسیکیوٹر چوہدری اظہر نے کہا کہ پرویزمشرف کی ضمانت منظور کی گئی تو وہ ملک سے چلے جائیں گے۔ ان کی استدعا ہے کہ عدالت اگر ان کی ضمانت منظور کرنے کا فیصلہ بھی سنائے تو اس کے عوض بھاری رقم کے ذاتی مچلکے جمع کرانے کا حکم دیا جائے۔

Recommended Stories

Load Next Story