غیرقانونی موبائل فون ایپلی کیشنز
اب موبائل فون ایپلی کیشنز کی صورت میں ہالی وڈ کے فلم سازوں کو ایک بار پھر پائریسی کا سامنا ہے ۔
آن لائن پائریسی ہالی وڈ کے لیے کئی برس سے درد سر بنی ہوئی ہے۔
آن لائن پائریسی کے خلاف فلم اسٹوڈیوز کی جدوجہد کے نتیجے میں غیرقانونی طورپر فلموں کی ڈاؤن لوڈنگ کی سہولت فراہم کرنے والی کئی ویب سائٹس کے خلاف کارروائی بھی ہوئی تھی۔ اس نوع کی کئی ویب سائٹس بند ہوگئی تھیں یا ان پر سے غیرقانونی طور پر اپ لوڈ کی گئی فلمیں ہٹا دی گئی تھیں۔
اب موبائل فون ایپلی کیشنز کی صورت میں ہالی وڈ کے فلم سازوں کو ایک بار پھر پائریسی کا سامنا ہے ۔ یہ ایسی ایپلی کیشنز ہیں جن میں فلموں اور ٹیلی ویژن شوز کی تصاویر بغیر اجازت استعمال کی گئی ہیں۔ ٹائم وارنر اِن کارپوریشن اور وارنر برادرز نے گوگل کو دو ہفتے قبل ایک نوٹس بھیجا تھا جس میں انٹرنیٹ کمپنی سے کہا گیا تھا کہ وہ اپنے موبائل ایپلی کیشنز اسٹور پر سے Hobbit 3DWallpaper HD نامی ایپلی کیشن ہٹادے کیوں کہ اس ایپلی کیشن میں آسکر کے لیے نام زد ہونے والی فلم Hobbit کے وال پیپر استعمال کیے گئے تھے۔ گوگل نے اس نوٹس کی تعمیل کرتے ہوئے یہ ایپلی کیشن ہٹادی تھی۔
وارنر برادرز کی جانب سے گوگل کو نوٹس کا اجراء اس امر کی تازہ ترین مثال ہے کہ کیسے ہالی وڈ اپنی ملکیت دانش کی حفاظت کے لیے کوششیں کر رہا ہے۔ موبائل ایپلی کیشنز تیزی سے پھیلتی ہوئی مارکیٹ ہے جس کا حجم رواں برس بیس ارب ڈالر تک پہنچ گیا ہے۔
فلم اسٹوڈیوز اور content providers کے لیے موبائل ایپلی کیشنز آمدنی اور فلم بینوں سے جُڑے رہنے کا ایک طاقت ور ذریعہ ہیں، مگر اس ذریعے سے حاصل ہونے والی آمدنی اس وقت خطرے میں پڑجاتی ہے جب ایپلی کیشنز کے ڈیولپر فلموں کے وال پیپر وغیرہ استعمال کرنے کی اجازت حاصل نہ کریں، بہ الفاظ دیگر وہ لائسنس حاصل نہ کریں۔
وارنر برادرز کے علاوہ والٹ ڈزنی، سونی، پیراماؤنٹ پکچرز اور ٹوینٹیتھ سینچری فوکس نے بھی گوگل کو اسی طرح کے نوٹس جاری کیے ہیں۔ ان اسٹوڈیوز نے گوگل سے جن ایپلی کیشنز کو ہٹانے کا مطالبہ کیا ہے ان میں Clash of the Titans، Spidermanاور Green Lanternجیسی فلموں اور Glee and Gossip Girl جیسے ٹیلی ویژن شوز کی تصاویر شامل کی گئی ہیں۔ اس کے علاوہ یونی ورسل اسٹوڈیوز نے ایک موبائل ایپلی کیشن میں اپنی فلم Ted کی مختلف تصاویر بلااجازت استعمال کرنے کے خلاف گوگل کو نوٹس بھیجا ہے۔
ہالی وڈ کے فلم سازوں کی تنظیم '' دی موشن پکچرز ایسوسی ایشن آف امریکا '' ( ایم پی اے اے) کا کہنا ہے کہ وہ اپنی نگرانی کا دائرہ ایسی ایپلی کیشنز تک بھی وسیع کر رہی ہے جو اپنے صارفین کو ایسی ویب سائٹس تک رسائی فراہم کرتی ہیں جن پر پائریٹڈ موویز موجود ہو۔ ایم پی اے اے کے مطابق اسمارٹ فون کے لیے ڈیولپ کی جانے والی ایسی ایپلی کیشنز کی بڑھتی ہوئی تعداد ایک گمبھیر مسئلہ بنتی جارہی ہے جس کا سدباب کرنے کی ضرورت ہے۔
موبائل فون ایپلی کیشنز کی بڑھتی ہوئی مقبولیت کا اندازہ اس بات سے لگایا جاسکتا ہے کہ 2012ء میں 46 ارب ایپلی کیشنز ڈاؤن لوڈ کی گئیں، جس سے مختلف کمپنیوں کو مجموعی طور پر بارہ ارب ڈالر کی آمدنی ہوئی تھی۔ مختلف ریسرچ کمپنیوں کا اندازہ ہے کہ رواں برس 83 ارب کی تعداد میں ایپلی کیشنز ڈاؤن لوڈ کی جائیں گی جس سے 20.4 ارب ڈالر حاصل ہوں گے۔
آن لائن پائریسی کے خلاف فلم اسٹوڈیوز کی جدوجہد کے نتیجے میں غیرقانونی طورپر فلموں کی ڈاؤن لوڈنگ کی سہولت فراہم کرنے والی کئی ویب سائٹس کے خلاف کارروائی بھی ہوئی تھی۔ اس نوع کی کئی ویب سائٹس بند ہوگئی تھیں یا ان پر سے غیرقانونی طور پر اپ لوڈ کی گئی فلمیں ہٹا دی گئی تھیں۔
اب موبائل فون ایپلی کیشنز کی صورت میں ہالی وڈ کے فلم سازوں کو ایک بار پھر پائریسی کا سامنا ہے ۔ یہ ایسی ایپلی کیشنز ہیں جن میں فلموں اور ٹیلی ویژن شوز کی تصاویر بغیر اجازت استعمال کی گئی ہیں۔ ٹائم وارنر اِن کارپوریشن اور وارنر برادرز نے گوگل کو دو ہفتے قبل ایک نوٹس بھیجا تھا جس میں انٹرنیٹ کمپنی سے کہا گیا تھا کہ وہ اپنے موبائل ایپلی کیشنز اسٹور پر سے Hobbit 3DWallpaper HD نامی ایپلی کیشن ہٹادے کیوں کہ اس ایپلی کیشن میں آسکر کے لیے نام زد ہونے والی فلم Hobbit کے وال پیپر استعمال کیے گئے تھے۔ گوگل نے اس نوٹس کی تعمیل کرتے ہوئے یہ ایپلی کیشن ہٹادی تھی۔
وارنر برادرز کی جانب سے گوگل کو نوٹس کا اجراء اس امر کی تازہ ترین مثال ہے کہ کیسے ہالی وڈ اپنی ملکیت دانش کی حفاظت کے لیے کوششیں کر رہا ہے۔ موبائل ایپلی کیشنز تیزی سے پھیلتی ہوئی مارکیٹ ہے جس کا حجم رواں برس بیس ارب ڈالر تک پہنچ گیا ہے۔
فلم اسٹوڈیوز اور content providers کے لیے موبائل ایپلی کیشنز آمدنی اور فلم بینوں سے جُڑے رہنے کا ایک طاقت ور ذریعہ ہیں، مگر اس ذریعے سے حاصل ہونے والی آمدنی اس وقت خطرے میں پڑجاتی ہے جب ایپلی کیشنز کے ڈیولپر فلموں کے وال پیپر وغیرہ استعمال کرنے کی اجازت حاصل نہ کریں، بہ الفاظ دیگر وہ لائسنس حاصل نہ کریں۔
وارنر برادرز کے علاوہ والٹ ڈزنی، سونی، پیراماؤنٹ پکچرز اور ٹوینٹیتھ سینچری فوکس نے بھی گوگل کو اسی طرح کے نوٹس جاری کیے ہیں۔ ان اسٹوڈیوز نے گوگل سے جن ایپلی کیشنز کو ہٹانے کا مطالبہ کیا ہے ان میں Clash of the Titans، Spidermanاور Green Lanternجیسی فلموں اور Glee and Gossip Girl جیسے ٹیلی ویژن شوز کی تصاویر شامل کی گئی ہیں۔ اس کے علاوہ یونی ورسل اسٹوڈیوز نے ایک موبائل ایپلی کیشن میں اپنی فلم Ted کی مختلف تصاویر بلااجازت استعمال کرنے کے خلاف گوگل کو نوٹس بھیجا ہے۔
ہالی وڈ کے فلم سازوں کی تنظیم '' دی موشن پکچرز ایسوسی ایشن آف امریکا '' ( ایم پی اے اے) کا کہنا ہے کہ وہ اپنی نگرانی کا دائرہ ایسی ایپلی کیشنز تک بھی وسیع کر رہی ہے جو اپنے صارفین کو ایسی ویب سائٹس تک رسائی فراہم کرتی ہیں جن پر پائریٹڈ موویز موجود ہو۔ ایم پی اے اے کے مطابق اسمارٹ فون کے لیے ڈیولپ کی جانے والی ایسی ایپلی کیشنز کی بڑھتی ہوئی تعداد ایک گمبھیر مسئلہ بنتی جارہی ہے جس کا سدباب کرنے کی ضرورت ہے۔
موبائل فون ایپلی کیشنز کی بڑھتی ہوئی مقبولیت کا اندازہ اس بات سے لگایا جاسکتا ہے کہ 2012ء میں 46 ارب ایپلی کیشنز ڈاؤن لوڈ کی گئیں، جس سے مختلف کمپنیوں کو مجموعی طور پر بارہ ارب ڈالر کی آمدنی ہوئی تھی۔ مختلف ریسرچ کمپنیوں کا اندازہ ہے کہ رواں برس 83 ارب کی تعداد میں ایپلی کیشنز ڈاؤن لوڈ کی جائیں گی جس سے 20.4 ارب ڈالر حاصل ہوں گے۔