بجلی بحران نئی حکومت کے لیے ٹیسٹ کیس
یہ ایک ناقابل تردید حقیقت ہے کہ جدید دور میں کسی بھی ریاست و حکومت کے لیے ملکی معیشت اور اس سے منسلک اقتصادی...
لاہور میں شارٹ فال 1800میگاواٹ سے بڑھ گیا. فوٹو : فائل
یہ ایک ناقابل تردید حقیقت ہے کہ جدید دور میں کسی بھی ریاست و حکومت کے لیے ملکی معیشت اور اس سے منسلک اقتصادی شعبوں کی ترقی و ترویج اہم ہدف ہوتا ہے اور ترقی وخوشحالی کے قومی منصوبوں پر عملدرآمد میں توانائی کے وسائل اور ذرائع کے بھرپور استعمال کو کلیدی حیثیت حاصل ہے،کیونکہ سائنس و ٹیکنالوجی کے جدید ترین دور میں قومیں بجلی کے وسیع تر استعمال کو زندگی اور قومی معیشت کی بنیادی ضرورت تصور کرتی ہیں ۔
اس لیے دنیا بھر کی ترقی یافتہ قوموں نے بجلی کو قومی ترقی میں ترجیحات میں سر فہرست رکھا ہے لیکن ان حقائق کو مدنظر رکھا جائے تو ملک میں بجلی کے گزشتہ تین عشروں سے جاری بحران کے باعث جو سنگین صورتحال پیدا ہوئی ہے ماہرین کا کہنا ہے کہ آئندہ چند روز میں وزارت عظمیٰ کا حلف لینے کے منتظر مسلم لیگ ن کے سربراہ میاں نواز شریف کے لیے بجلی بحران بلاشبہ ان کے معاشی پروگرام ، لوڈ شیڈنگ کے خاتمے کے عزم اور دیگر اقتصادی اہداف کی تکمیل کی سمت سب سے بڑا چیلنج ہوگا۔ بد قسمتی سے ابھی تک یہ بھی واضح نہیں ہوسکا کہ کہ بجلی بحران کے بنیادی اسباب کیا ہیں ، بجلی کی پیداوار، تقسیم اور اس میں تکنیکی و دیگرلائن لاسز، منظم چوری و ادارہ جاتی بدعنوانیوں اور انتظامی بے قاعدگیوں کا عمل دخل کتنا ہے جب کہ دوسری طرف وفاقی و صوبائی محکموں وزرا، بیوروکریٹس اور صنعتی صارفین پر واجب الادا اربوں روپے کی رقوم کی واپسی میں حکومتیں تساہل ،سست روی یا غیر سنجیدگی کی تصویریں کیوں بنی رہیں۔کیوں بجلی کی پیداوار اور اس کی تقسیم کے ایک فول پروف اور مستقل نظام کے اقدامات تکمیل نہیں پزیر ہوئے۔
ادھر طویل لوڈشیڈنگ سے ملک بھر میں نظام زندگی مفلوج ہوگیا ، لوڈ شیڈنگ کے خلاف ملک گیر ہنگامے جاری ہیں، شہری سخت تنگ آچکے ہیں۔ دوسری جانب شدید گرمی کے باعث21افراد جاں بحق ہوگئے۔ اسپتالوں میں مریض نڈھال رہے، پانی بھی نایاب ہوگیا۔گزشتہ روز بجلی کا شارٹ فال 6ہزار میگاواٹ سے تجاوز کر گیا جس کے باعث دیہی علاقوں میںغیرعلانیہ لوڈشیڈنگ کا دورانیہ 21 گھنٹے اور شہروں میں18 گھنٹے تک جا پہنچا، وزارت پانی و بجلی کے مطابق بجلی کی پیداوار9700 میگاواٹ جب کہ طلب15400میگاواٹ ہے۔ فرنس آئل کی کمی کے باعث متعدد پاور پلانٹس بند ہیں، وزارت پانی و بجلی کے مطابق وزارت پٹرولیم فرنس آئل کی فراہمی کے حوالے سے تعاون نہیں کر رہی جس کے باعث شارٹ فال مزید بڑھنے کا خدشہ ہے۔
لاہور میں شارٹ فال 1800میگاواٹ سے بڑھ گیا، شہر کو سپلائی دینے والی مین لائن بند ہے جس کی وجہ سے ہر3گھنٹے کی لوڈ شیڈنگ کے بعد ایک گھنٹہ بجلی فراہم کی جارہی ہے ، لوڈشیڈنگ کے خلاف ملک گیر ہنگامے جاری ہیں،شہری سخت تنگ آچکے ہیں۔ ساہیوال میں ڈسٹرکٹ ہیڈکوارٹرز اسپتال میں جنریٹرز کے لیے تیل کی سپلائی معطل ہونے کے باعث شدید گرمی سے2بچوں سمیت 9مریض جاں بحق ہوگئے۔ ادھر محکمہ موسمیات نے پیشگوئی کی ہے کہ گرمی کی موجودہ لہر آئندہ چند روز تک جاری رہے گی، گزشتہ روز سب سے زیادہ گرمی لاڑکانہ اور موہنجوداڑو میں پڑی جہاں درجہ حرارت51 ڈگری سینٹی گریڈ ریکارڈ کیا گیا جب کہ لاہور کا درجہ حرارت45 سے تجاوز کرگیا۔تاجروصنعتکاربرادری نے بجلی کی قیمتوں میں اضافے کومستردکرتے ہوئے کہا ہے کہ نگراں حکومت کی جانب سے بجلی کی قیمتوںمیں اضافے کے احکام کسی بھی طرح قابل قبول نہیں ہیں۔ صنعتیں بیرون ممالک منتقل ہورہی ہیں لہذا بجلی کی قیمتوں میں اضافے کے احکام کو فوری طورپر واپس لیا جائے۔
وفاق ایوانہائے صنعت وتجارت پاکستان کے عہدیداروں نے بھی بجلی کے فی یونٹ چارجز میں 5 روپے 82پیسے اضافے پر اپنے ردعمل میں کیا ہے ۔ ایف پی سی سی آئی کے صدر زبیر احمد ملک نے کہا کہ انتخابی عمل مکمل ہوچکا ہے اورنئی حکومت پایہ تکمیل تک پہنچنے والی ہے ایسی صورتحال میں نگراں حکومت کو بجلی کے نرخوں میں اضافے کا کوئی اختیار نہیں ۔انھوں نے بجلی کی فی یونٹ قیمت میں 5روپے سے زائد کے اضافے کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ توانائی بحران کے باعث ملکی معیشت تباہی کے دہانے پر پہنچ چکی ہے جب کہ دوسری جانب برآمدی آرڈرز کی تکمیل بروقت نہ ہونے کے باعث بیرونی خریداروں نے اپنے آرڈرز بھارت،بنگلہ دیش اوردیگرممالک کومنتقل کرنا شروع کردیے ہیں۔وفاقی وزیر پانی و بجلی ملک مصدق نے بجلی بحران کا سبب فنڈز کی کمی اورمس منجمنٹ کو قرار دیا ہے۔
تاہم یہ خوش آئند اطلاع ہے کہ ن لیگ نے معاشی اور بجلی کے بحران کے حل کے لیے ابتدائی تجاویز تیار کر لی ہیں،جن کے تحت بجلی واجبات کے زیر التوا مقدمات کے فوری فیصلے کے لیے عدالتوں کو خط لکھے جائیں گے اور لوڈشیڈنگ میں بتدریج کمی کے لیے اقدامات کیے جائیں گے۔ دریں اثنا نگراں وزیراعظم جسٹس (ر) میر ہزار خان کھوسو کی سربراہی میں بجلی بحران کے خاتمہ پر بھی اجلاس میں اقدامات پر غور وفکر کیا گیا۔بلاشبہ اس وقت ملک کو توانائی کے کثیر جہتی اور صبر آزما بحران کا سامنا ہے ، بجلی اقتصادیات کی شہ رگ کا درجہ رکھتی ہے چنانچہ عوام گزشتہ دنوں 5 روپے فی یونٹ بجلی کی شرح میں اضافہ کو ظلم قرار دے رہے ہیں جب کہ اس بات کا بھی اندیشہ ہے کہ آیندہ اقدامات کے تحت سبسڈی کے ممکنہ یکسر خاتمہ کی صورت میں بجلی کی قیمتوں میں مزید اضافہ ہوا تو عوام کا بھرکس نکل جائے گا اور صورتحال ہولناک بھی ہوسکتی ہے ۔ اس لیے توقع ہے کہ میاں نواز شریف اور ان کے اقتصادی مشیر توانائی بحران کونئی حکومت کے لیے ٹیسٹ کیس سمجھیں گے اور عوام کو اس عذاب سے نجات دلانے کے لیے اہم اقدامات کریں گے کیونکہ اسی سے ان کے نئے سیاسی سفر کے آب و تاب کا قوم اندازہ لگائیگی کہ ان کے ارادے کتنے پختہ ہیں۔