سوشل میڈیا کنٹرول ایکٹ کی خلاف ورزی پر 3 سال قید ایک کروڑ جرمانہ ہوگا چیئرمین پی ٹی اے
سینیٹ کی قائمہ کمیٹی کا سوشل میڈیا پر توہین آمیز مواد پھیلانے والے عناصرکیخلاف کارروائی کا حکم
سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے کابینہ سیکریٹریٹ کے اجلاس میں سوشل میڈیا پر تضحیک آمیز اورجعلی مواد کاسخت نوٹس لیا گیا اور قوانین کے جائزے کیلیے کمیٹی تشکیل دی گئی۔
سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے کابینہ سیکریٹریٹ کو اجلاس میں بتایاگیاکہ ملک میں 3.5 کروڑ لوگ فیس بک استعمال کر رہے ہیں، کمیٹی نے سوشل میڈیا کو ملک وعوام دوست بنانے کے حوالے سے قوانین کے جائزے کیلیے کمیٹی تشکیل دے دی، کمیٹی میں ایف آئی اے، وزارت قانون، وزارت انفارمیشن ٹیکنالوجی، پی ٹی اے اورسائبرکرائم سیل کے افسران شامل کرنے کی ہدایت کی گئی ہے۔
کمیٹی نے توہین آمیز مواد اور فحاشی پھیلانے والے عناصرکے خلاف سخت سے سخت کارروائی عمل میںلانے کی ہدایت بھی کردی۔ قائمہ کمیٹی کا اجلاس چیئرمین طلحہٰ محمودکی زیر صدارت ہوا۔کمیٹی نے سوشل میڈیا پر چلنے والے تضحیک آمیز اورجعلی مواد کا سخت نوٹس لیا۔
ایف آئی اے حکام نے بریفنگ دیتے ہوئے کمیٹی کوبتایاکہ سائبر کرائم کے تحت مقدمات درج کیے جارہے ہیں،ایف آئی آر درج کر کے سخت ایکشن لیا جاتاہے۔فیس بک، واٹس ایپ، ڈیلی موشن یوٹیوب ودیگر ویب سائٹس کے فوکل پرسن نامزد کر دیے گئے ہیں جو پی ٹی اے سے مسلسل رابطے میں ہیں اورگائیڈ لائن فراہم کردی گئی ہے جس کے تحت جعلی اورغلط مواد ومعلومات بھیجنے والے کے خلاف کارروائی کی جاتی ہے۔
اس موقع پر چیئرمین پی ٹی اے نے بتایاکہ سوشل میڈیاکنٹرول ایکٹ بن چکا ہے جس کے تحت تین سال کی سزا اورایک کروڑروپے جرمانہ ہے،ایف آئی اے سمیت دیگرتمام قانون نافذ کرنے والے ادارے اس حوالے سے ایک دوسرے کے ساتھ تعاون کر رہے ہیں۔
سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے کابینہ سیکریٹریٹ کو اجلاس میں بتایاگیاکہ ملک میں 3.5 کروڑ لوگ فیس بک استعمال کر رہے ہیں، کمیٹی نے سوشل میڈیا کو ملک وعوام دوست بنانے کے حوالے سے قوانین کے جائزے کیلیے کمیٹی تشکیل دے دی، کمیٹی میں ایف آئی اے، وزارت قانون، وزارت انفارمیشن ٹیکنالوجی، پی ٹی اے اورسائبرکرائم سیل کے افسران شامل کرنے کی ہدایت کی گئی ہے۔
کمیٹی نے توہین آمیز مواد اور فحاشی پھیلانے والے عناصرکے خلاف سخت سے سخت کارروائی عمل میںلانے کی ہدایت بھی کردی۔ قائمہ کمیٹی کا اجلاس چیئرمین طلحہٰ محمودکی زیر صدارت ہوا۔کمیٹی نے سوشل میڈیا پر چلنے والے تضحیک آمیز اورجعلی مواد کا سخت نوٹس لیا۔
ایف آئی اے حکام نے بریفنگ دیتے ہوئے کمیٹی کوبتایاکہ سائبر کرائم کے تحت مقدمات درج کیے جارہے ہیں،ایف آئی آر درج کر کے سخت ایکشن لیا جاتاہے۔فیس بک، واٹس ایپ، ڈیلی موشن یوٹیوب ودیگر ویب سائٹس کے فوکل پرسن نامزد کر دیے گئے ہیں جو پی ٹی اے سے مسلسل رابطے میں ہیں اورگائیڈ لائن فراہم کردی گئی ہے جس کے تحت جعلی اورغلط مواد ومعلومات بھیجنے والے کے خلاف کارروائی کی جاتی ہے۔
اس موقع پر چیئرمین پی ٹی اے نے بتایاکہ سوشل میڈیاکنٹرول ایکٹ بن چکا ہے جس کے تحت تین سال کی سزا اورایک کروڑروپے جرمانہ ہے،ایف آئی اے سمیت دیگرتمام قانون نافذ کرنے والے ادارے اس حوالے سے ایک دوسرے کے ساتھ تعاون کر رہے ہیں۔