عید قربان پرگوشت ضرور کھائیں لیکن احتیاط سے…
پروٹین، آئرن، زنک اور وٹامن بی سے بھرپور گوشت کی زیادتی متعدد امراض کا باعث بن سکتی ہے.
GILGIT:
گوشت انسانی خوراک کا اہم جزو ہے' جس سے جسم کو پروٹین ' آئرن' وٹامن بی وغیرہ حاصل ہوتا ہے' جو ایک صحت مند جسم کے لئے ضروری ہیں، تاہم ہر قسم کی غذا کے فوائد اور نقصانات ہوتے ہیں، جیسے گوشت کھانے میں غیر معمولی زیادتی سنگین قسم کے صحت کے مسائل کا سبب بن جاتی ہے۔
عمومی طور پر گوشت کی دو اقسام ہوتی ہیں۔ مچھلی اور مرغی کے گوشت کو عام طور پر وائٹ میٹ (سفید گوشت) کہا جاتا ہے، جس سے انسانی جسم کو پروٹین وغیرہ حاصل ہوتی ہیں اور اس میں کلوریز اور چکنائی کی مقدار بھی نسبتاً کم ہوتی ہے۔ اس طرح چوپائیوں اور دودھ پلانے والے جانوروں (Mammals) کا گوشت ریڈ میٹ (سرخ گوشت) کہلاتا ہے۔ مٹن (چھوٹا گوشت ) میں چکنائی کی مقدار ' چکن کی نسبت زیادہ ہوتی ہے۔ بیف (بڑے گوشت) میں چکنائی کی زیادہ مقدار ہوتی ہے' تاہم اس سے دوسری غذائی ضروریات مثلاً پروٹین' زنک' فاسفورس' آئرن اور وٹامن بی وغیرہ پوری کی جا سکتی ہیں وائٹ میٹ اور ریڈ میٹ دونوں کے اپنے اپنے فوائد اور نقصانات ہیں۔ اس لئے انہیں ایک حد سے زیادہ استعمال نہیں کرنا چاہئے۔
طب اور غذائیات کے میدان میں ہونے والی ریسرچ سے معلوم ہوتا ہے کہ عام روٹین میں سرخ گوشت کا زیادہ استعمال مختلف سنگین نوعیت کی بیماریوں مثلاً کینسر' دل کے امراض' ذیابیطس' معدہ ' جگر اور حتی کہ وقت سے پہلے اموات (premature death) کا بھی باعث ہو سکتا ہے، لہذا وہ لوگ جو پہلے سے ہی ان بیماریوں میں مبتلا ہیں' انہیں سرخ گوشت کے استعمال میں غیر معمولی احتیاط برتنی چاہئے۔ برطانیہ کے صحت کے حوالے سے قائم کردہ سائنٹفک ایڈوائزری کمیشن نے اپنے شہریوں کے لئے تجویز کیا تھا کہ وہ اوسطاً 70 گرام یا (2.5oz) روزانہ' جو ہفتے میں تقریباً500گرام یا (17oz) بنتا ہے' سرخ گوشت استعمال کر سکتے ہیں تاکہ بڑی آنت کے کینسر کے خطرے کو کم سے کم کیا جا سکے۔
مسلم معاشروں میں ایک مذہبی تہوار، جسے عیدالاضحی کہا جاتا ہے، گوشت کے استعمال کے حوالے سے خاص اہمیت رکھتا ہے، کیوں کہ اس دن امت مسلمہ سنت ابراہیمیؑ کی یاد تازہ کرتے ہوئے حلال جانوروں کی قربانی کرتے ہیں۔ اور پھر گوشت کی مختلف ڈشز تیار کر کے لذت کام ودہن کا بھی بھرپور اہتمام کیا جاتا ہے ۔گوشت کو روسٹ کرایا جاتا ہے' یا بعض گھروں میں باربی کیو پارٹی کا انتظام بھی ہوتا ہے۔ قیمہ بنایا جاتا ہے' شامی تیار کئے جاتے ہیں' غرض یہ کہ گوشت کو مختلف طریقوں سے استعمال کیا جاتاہے۔ تاہم ضرورت اس امر کی ہے کہ ان چیزوں کو اعتدال میں رہتے ہوئے عام دنوں کی طرح کھایا جائے۔ اگر اس سلسلے میں بے احتیاطی کی گئی تو بہت سے طبی مسائل کا سامانا کرنا پڑ سکتا ہے۔
جو لوگ پہلے سے مختلف بیماریوں کا شکار ہیں' انہیں خاص طور پر اس موقع پر محتاط رہنا چاہئے اور ڈاکٹر کی ہدایت کے مطابق گوشت کھانا چاہئے۔ عید کے موقع پر گوشت کوزیادہ عرصہ تک سٹور کرنا بھی درست نہیںہے۔ عیدالاضحی کے موقع پر گوشت کھانے میں بے احتیاطی برتنے کی وجہ سے لوگ کو مختلف مسائل کا شکار ہو سکتے ہیں، لہذا ایک نارمل انسانی جسم کو متوازن غذا کی ضرورت ہوتی ہے، جس میں پروٹین وغیرہ بھی شامل ہیں جو گوشت اور دوسری چیزوں سے حاصل ہوتے ہیں۔ تاہم یہ ضروری ہے کہ ہرچیز کو اعتدال میں اور ایک مخصوص حد تک استعمال کیا جائے تاکہ بے احتیاطی اور بدپرہیزی کی وجہ سے لوگوں کو صحت کے حوالے سے مختلف مسائل کا سامنا نہ کرنا پڑے۔
عید کے موقع پر احتیاط نہ کرنے کی وجہ سے لوگوں کو طبی حوالے سے مختلف قسم کے مسائل کا سامنا ہوتا ہے۔ بعض لوگ دانتوں کے مسائل کا شکار ہو جاتے ہیں۔ عام طور پر گوشت کو اچھی طرح سے صاف کر کے نفاست سے نہیں بنایا گیا ہوتا' گوشت کے چھوٹے چھوٹے ذرے دانتوں میں رہ جاتے ہیں' جو کہ نقصان کا باعث بنتے ہیں۔ اس کے علاوہ گوشت کے ریشے یا ہڈی کے چھوٹے چھوٹے ٹکڑے بھی مسوڑھوں یا دانتوں کی تکلیف کا سبب بن سکتے ہیں۔ مسوڑھوں میں سوجن بھی ہو سکتی ہے یاان میں کٹس (Cuts) بھی لگ سکتے ہیں۔ پھر یہ کہ چھوٹا بڑا گوشت زیادہ مقدار میں کھانے سے معدے کی جھیلوں میں سوزش ہو جاتی ہے۔
زیادہ مقدار میں گوشت کھانے سے'گوشت آسانی سے ہضم نہیں ہوتا اور تکلیف کا باعث بنتا ہے۔ اس سے ڈائریا جیسی صورتحال کا سامنا بھی کرنا پڑ سکتا ہے' یا constipation(قبض ) بھی ہو سکتی ہے، یہ دونوں کیفیات بہت تکلیف دہ ہیں۔ اس لئے ضروری ہے کہ پہلے سے ہی احتیاط کی جائے اور زیادہ مقدار میں گوشت کھانے سے اجتناب کیا جائے۔ گوشت کو زود ہضم بنانے کے لئے ضروری ہے کہ اسے بغیر مصالحے کے یا پھر کم مصالحے میں اور شوربے کے ساتھ بنایا جائے ۔ نیز انسانی جسم کو مناسب مقدار میں ایسی غذا مثلاً پھل ' سبزیاں وغیرہ لیتے رہنا چاہئے' جس سے اس کے جسم کو فائبر ملتا رہے اور غذا ہضم کرنے میں آسانی رہے۔
ایسے لوگ جو پہلے ہی مختلف قسم کی بیماریوں مثلاً یورک ایسڈ کی زیادتی' جوڑوں میں درد' بلڈ پریشر' شوگر' دل' معدہ اور جگر وغیرہ کی بیماریوں میں مبتلا ہیں' انہیں اس موقع پر خاص طور پر احتیاط کرنی چاہئے اور گوشت سے پرہیز کرنا چاہئے یا ڈاکٹر کے مشورے کے مطابق بہت تھوڑی مقدار میں استعمال کرنا چاہیئے۔ بصورت دیگر ان کو تکلیف کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔ یا ان کی بیماری شدید صورت اختیار کر سکتی ہے۔ جہاں تک گوشت کو فریز کرنے کا سوال ہے تو کوشش کرنی چاہئے کہ گوشت کو ہفتے دس دن سے زیادہ فریز نہ کیا جا ئے اور جلد از جلد استعمال میں لے آیا جائے۔
ہمارے ہاں لوڈ شیڈنگ کا بھی مسئلہ ہے' اس لئے گوشت کے خراب ہونے کا اندیشہ رہتا ہے۔ اگر اس مسئلے کا سامنانہ ہو تو بھی گوشت کا معیار اور غذائیت میں فرق آنا شروع ہو جاتا ہے۔ گوشت کو محفوظ کرنے کے مختلف طریقے ہیں۔ اسے فریز بھی کیا جاتا ہے یا کچھ لوگ گوشت ابال کر نمک لگا کر ا سے خشک بھی کرتے ہیں۔
گوشت خراب ہونے کی علامات میں اس کا رنگ تبدیل ہونا یا بو آنا وغیرہ شامل ہیں۔ تاہم گوشت کو زیادہ عرصہ تک سٹور کرنے کے بجائے زیادہ بہتر یہ ہے کہ عید کے موقع پر مناسب مقدار میں حفظان صحت کے اصول کے تحت خود اپنے استعمال میں لایا جائے اور اس کے ساتھ ساتھ اسے اسلامی تعلیمات کے مطابق رشتہ داروں اور مستحقین میں بانٹ دیا جائے ۔ کیونکہ آج کل کے مہنگائی کے دور میں مڈل کلاس کا آدمی پھر بھی گھر میں مہینے میں تین چار بار گوشت پکا کر کھا لیتا ہے' لیکن پسماندہ اور غریب طبقے سے تعلق رکھنے والوں کے لئے یہ بھی ممکن نہیں ہے۔
گوشت انسانی خوراک کا اہم جزو ہے' جس سے جسم کو پروٹین ' آئرن' وٹامن بی وغیرہ حاصل ہوتا ہے' جو ایک صحت مند جسم کے لئے ضروری ہیں، تاہم ہر قسم کی غذا کے فوائد اور نقصانات ہوتے ہیں، جیسے گوشت کھانے میں غیر معمولی زیادتی سنگین قسم کے صحت کے مسائل کا سبب بن جاتی ہے۔
عمومی طور پر گوشت کی دو اقسام ہوتی ہیں۔ مچھلی اور مرغی کے گوشت کو عام طور پر وائٹ میٹ (سفید گوشت) کہا جاتا ہے، جس سے انسانی جسم کو پروٹین وغیرہ حاصل ہوتی ہیں اور اس میں کلوریز اور چکنائی کی مقدار بھی نسبتاً کم ہوتی ہے۔ اس طرح چوپائیوں اور دودھ پلانے والے جانوروں (Mammals) کا گوشت ریڈ میٹ (سرخ گوشت) کہلاتا ہے۔ مٹن (چھوٹا گوشت ) میں چکنائی کی مقدار ' چکن کی نسبت زیادہ ہوتی ہے۔ بیف (بڑے گوشت) میں چکنائی کی زیادہ مقدار ہوتی ہے' تاہم اس سے دوسری غذائی ضروریات مثلاً پروٹین' زنک' فاسفورس' آئرن اور وٹامن بی وغیرہ پوری کی جا سکتی ہیں وائٹ میٹ اور ریڈ میٹ دونوں کے اپنے اپنے فوائد اور نقصانات ہیں۔ اس لئے انہیں ایک حد سے زیادہ استعمال نہیں کرنا چاہئے۔
طب اور غذائیات کے میدان میں ہونے والی ریسرچ سے معلوم ہوتا ہے کہ عام روٹین میں سرخ گوشت کا زیادہ استعمال مختلف سنگین نوعیت کی بیماریوں مثلاً کینسر' دل کے امراض' ذیابیطس' معدہ ' جگر اور حتی کہ وقت سے پہلے اموات (premature death) کا بھی باعث ہو سکتا ہے، لہذا وہ لوگ جو پہلے سے ہی ان بیماریوں میں مبتلا ہیں' انہیں سرخ گوشت کے استعمال میں غیر معمولی احتیاط برتنی چاہئے۔ برطانیہ کے صحت کے حوالے سے قائم کردہ سائنٹفک ایڈوائزری کمیشن نے اپنے شہریوں کے لئے تجویز کیا تھا کہ وہ اوسطاً 70 گرام یا (2.5oz) روزانہ' جو ہفتے میں تقریباً500گرام یا (17oz) بنتا ہے' سرخ گوشت استعمال کر سکتے ہیں تاکہ بڑی آنت کے کینسر کے خطرے کو کم سے کم کیا جا سکے۔
مسلم معاشروں میں ایک مذہبی تہوار، جسے عیدالاضحی کہا جاتا ہے، گوشت کے استعمال کے حوالے سے خاص اہمیت رکھتا ہے، کیوں کہ اس دن امت مسلمہ سنت ابراہیمیؑ کی یاد تازہ کرتے ہوئے حلال جانوروں کی قربانی کرتے ہیں۔ اور پھر گوشت کی مختلف ڈشز تیار کر کے لذت کام ودہن کا بھی بھرپور اہتمام کیا جاتا ہے ۔گوشت کو روسٹ کرایا جاتا ہے' یا بعض گھروں میں باربی کیو پارٹی کا انتظام بھی ہوتا ہے۔ قیمہ بنایا جاتا ہے' شامی تیار کئے جاتے ہیں' غرض یہ کہ گوشت کو مختلف طریقوں سے استعمال کیا جاتاہے۔ تاہم ضرورت اس امر کی ہے کہ ان چیزوں کو اعتدال میں رہتے ہوئے عام دنوں کی طرح کھایا جائے۔ اگر اس سلسلے میں بے احتیاطی کی گئی تو بہت سے طبی مسائل کا سامانا کرنا پڑ سکتا ہے۔
جو لوگ پہلے سے مختلف بیماریوں کا شکار ہیں' انہیں خاص طور پر اس موقع پر محتاط رہنا چاہئے اور ڈاکٹر کی ہدایت کے مطابق گوشت کھانا چاہئے۔ عید کے موقع پر گوشت کوزیادہ عرصہ تک سٹور کرنا بھی درست نہیںہے۔ عیدالاضحی کے موقع پر گوشت کھانے میں بے احتیاطی برتنے کی وجہ سے لوگ کو مختلف مسائل کا شکار ہو سکتے ہیں، لہذا ایک نارمل انسانی جسم کو متوازن غذا کی ضرورت ہوتی ہے، جس میں پروٹین وغیرہ بھی شامل ہیں جو گوشت اور دوسری چیزوں سے حاصل ہوتے ہیں۔ تاہم یہ ضروری ہے کہ ہرچیز کو اعتدال میں اور ایک مخصوص حد تک استعمال کیا جائے تاکہ بے احتیاطی اور بدپرہیزی کی وجہ سے لوگوں کو صحت کے حوالے سے مختلف مسائل کا سامنا نہ کرنا پڑے۔
عید کے موقع پر احتیاط نہ کرنے کی وجہ سے لوگوں کو طبی حوالے سے مختلف قسم کے مسائل کا سامنا ہوتا ہے۔ بعض لوگ دانتوں کے مسائل کا شکار ہو جاتے ہیں۔ عام طور پر گوشت کو اچھی طرح سے صاف کر کے نفاست سے نہیں بنایا گیا ہوتا' گوشت کے چھوٹے چھوٹے ذرے دانتوں میں رہ جاتے ہیں' جو کہ نقصان کا باعث بنتے ہیں۔ اس کے علاوہ گوشت کے ریشے یا ہڈی کے چھوٹے چھوٹے ٹکڑے بھی مسوڑھوں یا دانتوں کی تکلیف کا سبب بن سکتے ہیں۔ مسوڑھوں میں سوجن بھی ہو سکتی ہے یاان میں کٹس (Cuts) بھی لگ سکتے ہیں۔ پھر یہ کہ چھوٹا بڑا گوشت زیادہ مقدار میں کھانے سے معدے کی جھیلوں میں سوزش ہو جاتی ہے۔
زیادہ مقدار میں گوشت کھانے سے'گوشت آسانی سے ہضم نہیں ہوتا اور تکلیف کا باعث بنتا ہے۔ اس سے ڈائریا جیسی صورتحال کا سامنا بھی کرنا پڑ سکتا ہے' یا constipation(قبض ) بھی ہو سکتی ہے، یہ دونوں کیفیات بہت تکلیف دہ ہیں۔ اس لئے ضروری ہے کہ پہلے سے ہی احتیاط کی جائے اور زیادہ مقدار میں گوشت کھانے سے اجتناب کیا جائے۔ گوشت کو زود ہضم بنانے کے لئے ضروری ہے کہ اسے بغیر مصالحے کے یا پھر کم مصالحے میں اور شوربے کے ساتھ بنایا جائے ۔ نیز انسانی جسم کو مناسب مقدار میں ایسی غذا مثلاً پھل ' سبزیاں وغیرہ لیتے رہنا چاہئے' جس سے اس کے جسم کو فائبر ملتا رہے اور غذا ہضم کرنے میں آسانی رہے۔
ایسے لوگ جو پہلے ہی مختلف قسم کی بیماریوں مثلاً یورک ایسڈ کی زیادتی' جوڑوں میں درد' بلڈ پریشر' شوگر' دل' معدہ اور جگر وغیرہ کی بیماریوں میں مبتلا ہیں' انہیں اس موقع پر خاص طور پر احتیاط کرنی چاہئے اور گوشت سے پرہیز کرنا چاہئے یا ڈاکٹر کے مشورے کے مطابق بہت تھوڑی مقدار میں استعمال کرنا چاہیئے۔ بصورت دیگر ان کو تکلیف کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔ یا ان کی بیماری شدید صورت اختیار کر سکتی ہے۔ جہاں تک گوشت کو فریز کرنے کا سوال ہے تو کوشش کرنی چاہئے کہ گوشت کو ہفتے دس دن سے زیادہ فریز نہ کیا جا ئے اور جلد از جلد استعمال میں لے آیا جائے۔
ہمارے ہاں لوڈ شیڈنگ کا بھی مسئلہ ہے' اس لئے گوشت کے خراب ہونے کا اندیشہ رہتا ہے۔ اگر اس مسئلے کا سامنانہ ہو تو بھی گوشت کا معیار اور غذائیت میں فرق آنا شروع ہو جاتا ہے۔ گوشت کو محفوظ کرنے کے مختلف طریقے ہیں۔ اسے فریز بھی کیا جاتا ہے یا کچھ لوگ گوشت ابال کر نمک لگا کر ا سے خشک بھی کرتے ہیں۔
گوشت خراب ہونے کی علامات میں اس کا رنگ تبدیل ہونا یا بو آنا وغیرہ شامل ہیں۔ تاہم گوشت کو زیادہ عرصہ تک سٹور کرنے کے بجائے زیادہ بہتر یہ ہے کہ عید کے موقع پر مناسب مقدار میں حفظان صحت کے اصول کے تحت خود اپنے استعمال میں لایا جائے اور اس کے ساتھ ساتھ اسے اسلامی تعلیمات کے مطابق رشتہ داروں اور مستحقین میں بانٹ دیا جائے ۔ کیونکہ آج کل کے مہنگائی کے دور میں مڈل کلاس کا آدمی پھر بھی گھر میں مہینے میں تین چار بار گوشت پکا کر کھا لیتا ہے' لیکن پسماندہ اور غریب طبقے سے تعلق رکھنے والوں کے لئے یہ بھی ممکن نہیں ہے۔