قائداعظم کی قبرتیارکرنیوالے گورکن کے اہلخانہ مالی مشکلات کاشکار

کاغذ کا یہ ٹکڑا نہ تو نورمحمد بلوچ کو انکی زندگی اور نہ مرنے کے بعد تاریخ کا حصہ بنے میں مدد دے سکا.

ایڈمنسٹریٹر نے اہلیہ کے علاج میں مددکی، بچوں کو تعلیم دلانا چاہتا ہوں، فتح محمد

بانی پاکستان قائداعظم محمد علی جناح ،شہید ملت لیاقت علی خان سمیت ملکی تاریخ میں اہم کردار ادا کرنے والی شخصیات کی قبریں تیارکرنے والے گورکن نورمحمد بلوچ ان تمام اعزازات کے باوجود زندگی میں اور نہ مرنے کے بعد تاریخ کا حصہ بن سکے ،بلکہ اہل خانہ آج بھی مالی مشکلات سے دوچار ہیں۔

تفصیلات کے مطابق کراچی کے علاقے میوہ شاہ قبرستان کے نزدیک حسن اولیا ولیج کے ایک خستہ ہال مکان میں رہائش پذیر خاندان مالی اعتبار سے تو انتہائی کسمپرسی میں مبتلا ہے تاہم تاریخی اعتبار سے اس خاندان کو یہ اعزاز حاصل ہے کہ اس گھرانے کے سربراہ نور محمد بلوچ نے بانی پاکستان قائد اعظم محمد علی جناح،شہید ملت لیاقت علی خان،سردار عبدالرب نشتر اور محترمہ فاطمہ جناح سمیت اعلیٰ شخصیات کی قبروں کی کھدائی کے فرائض ادا کیے تھے۔


نورمحمد بلوچ کے صاحبزادے فتح محمدکے مطابق قائداعظم کی وفات کے روز آدھی رات کواسپیشل پولیس کے اہلکار میوہ شاہ قبرستا ن سے ان کے والد نورمحمد بلوچ کو اپنے ساتھ لے گئے اور ان کو بندر روڈ پر ایک پہاڑی ٹیلے پر قائد اعظم کی قبر تیار کرنے کا حکم دیا جس پر میرے والد نے ان کو بتایا کہ پہاڑی مٹی کو کھودنے کے لیے اوزار اور مزید افراد درکار ہوں گے جس پر وہ ان کو گھر لائے اورساتھ میں میرے خاندان کے مزید پانچ افراد ساتھ گئے جنھوں نے بانی پاکستان کی قبرتیار کی، فتح محمد کے مطابق ان کے والد کو قائداعظم اور اہم شخصیات کی قبریں تیار کرنے پر سند دی گئی تھی جس کے ضائع ہونے پر شہید ملت کی تدفین کے بعد ایک بار پھر میری والدہ کے نام پر دونوں شخصیات کی تدفین کی سند جاری کی گئی ہے ،یہ سند بھی خستہ حال ہوچکی ہے۔

ان کا کہنا ہے کہ کاغذ کا یہ ٹکڑا نہ تو نورمحمد بلوچ کو انکی زندگی اور نہ مرنے کے بعد تاریخ کا حصہ بنے میں مدد دے سکا اور نہ ہی اہل خانہ کی غربت و مفلسی کے خاتمے میں کردار اداکرسکا ،نورمحمد بلوچ کے اہل خانہ مفلسی سے دوچار ہیں۔
Load Next Story