چیف جسٹس نے خیبر پختونخوا کے سرکاری اسپتالوں میں سہولیات کی تفصیلات طلب کرلیں
خیبرپختونخوا کے سرکاری اسپتالوں کا سارا سسٹم عمران خان کے کزن چلا رہے تھے، چیف جسٹس
چیف جسٹس پاکستان جسٹس ثاقب نثار نے خیبر پختونخوا کے سرکاری اسپتالوں میں موجود سہولیات کی تفصیلات اور بورڈز کی کارکردگی رپورٹ طلب کرلی۔
چیف جسٹس پاکستان جسٹس ثاقب نثار کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے 3 رکنی بینچ نے خیبر پختونخوا کے سرکاری اسپتالوں میں بے ضابطگیوں سے متعلق کیس کی سماعت کی۔
دوران سماعت جسٹس عمر عطا بندیال نے ریمارکس دیئے کہ کے پی حکومت کہتی ہے انہوں نے اسپتالوں کے لیے بورڈز بنائے ہیں لیکن خیبر پختونخوا کے اسپتالوں کا برا حال تھا، چیف جسٹس اور دیگر ججوں نے خود اسپتالوں کا دورہ کیا، لیڈی ریڈنگ کا ٹراما سینٹر بھی فعال نہیں تھا، سی ٹی اسکین اور ایم آر آئی سمیت کوئی مشین فعال نہیں تھی۔
چیف جسٹس نے متعلقہ حکام اور افسران سے استفسار کے دوران ریمارکس دیئے کہ صحت ہماری اولین ترجیح ہے، صحت مسیحاؤں کا کام ہے، اس کے لیے جذبے کی ضرورت ہے، یہاں تعلیم اور صحت کا بجٹ بھی پورا نہیں دیا جاتا، اپنی کارکردگی کو بڑھا چڑھا کر پیش نہ کریں، پانچ سال حکومت رہی آپ کیا کرتے رہے، شوکت خانم اچھا چل سکتا ہے تو سرکاری اسپتال کیوں نہیں۔ ایوب میڈیکل کے آپریشن تھیٹر میں چائے بن رہی تھی، آپ اسپتالوں میں صفائی بھی نہیں کروا سکے۔
جسٹس ثاقب نثار نے ریمارکس دیئے کہ خیبر پختونخوا کے سرکاری اسپتالوں کا سارا سسٹم عمران خان کے کزن چلا رہے تھے، نوشیروان برنی چند دن کے لیے امریکا سے پاکستان آتا ہے، وہی عدالتی احکامات پر عمل درآمد رکواتا رہا۔
سپریم کورٹ نے خیبر پختونخوا کے اسپتالوں میں موجود سہولیات کی تفصیلات اور بورڈز کی کارکردگی رپورٹ طلب کرتے ہوئے سماعت غیر معینہ مدت کے لیے ملتوی کردی۔
چیف جسٹس پاکستان جسٹس ثاقب نثار کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے 3 رکنی بینچ نے خیبر پختونخوا کے سرکاری اسپتالوں میں بے ضابطگیوں سے متعلق کیس کی سماعت کی۔
دوران سماعت جسٹس عمر عطا بندیال نے ریمارکس دیئے کہ کے پی حکومت کہتی ہے انہوں نے اسپتالوں کے لیے بورڈز بنائے ہیں لیکن خیبر پختونخوا کے اسپتالوں کا برا حال تھا، چیف جسٹس اور دیگر ججوں نے خود اسپتالوں کا دورہ کیا، لیڈی ریڈنگ کا ٹراما سینٹر بھی فعال نہیں تھا، سی ٹی اسکین اور ایم آر آئی سمیت کوئی مشین فعال نہیں تھی۔
چیف جسٹس نے متعلقہ حکام اور افسران سے استفسار کے دوران ریمارکس دیئے کہ صحت ہماری اولین ترجیح ہے، صحت مسیحاؤں کا کام ہے، اس کے لیے جذبے کی ضرورت ہے، یہاں تعلیم اور صحت کا بجٹ بھی پورا نہیں دیا جاتا، اپنی کارکردگی کو بڑھا چڑھا کر پیش نہ کریں، پانچ سال حکومت رہی آپ کیا کرتے رہے، شوکت خانم اچھا چل سکتا ہے تو سرکاری اسپتال کیوں نہیں۔ ایوب میڈیکل کے آپریشن تھیٹر میں چائے بن رہی تھی، آپ اسپتالوں میں صفائی بھی نہیں کروا سکے۔
جسٹس ثاقب نثار نے ریمارکس دیئے کہ خیبر پختونخوا کے سرکاری اسپتالوں کا سارا سسٹم عمران خان کے کزن چلا رہے تھے، نوشیروان برنی چند دن کے لیے امریکا سے پاکستان آتا ہے، وہی عدالتی احکامات پر عمل درآمد رکواتا رہا۔
سپریم کورٹ نے خیبر پختونخوا کے اسپتالوں میں موجود سہولیات کی تفصیلات اور بورڈز کی کارکردگی رپورٹ طلب کرتے ہوئے سماعت غیر معینہ مدت کے لیے ملتوی کردی۔