موبائل انقلاب سے ایشیائی مالیاتی صنعت تبدیل ہورہی ہے
کروڑوں تارکین وطن ورکرز کو اہلخانہ تک رقوم پہنچانے کیلیے سستی پیشکشیں کی جارہی ہیں، رپورٹ
KARACHI:
ایشیا میں موبائل انقلاب سے خطے میں مالیاتی خدمات فراہم کرنے والی صنعت تیزی سے تبدیل ہو رہی ہے اور کروڑوں تارکین وطن ورکرز کو اپنے گھروالوں کو رقوم کی منتقلی کے سستے طریقوں کی پیشکشیں کی جا رہی ہیں۔
ورلڈ بینک اور انٹرنیشنل فنڈ فار ایگریکلچر ڈیولپمنٹ کی ایک رپورٹ کے مطابق ایشیا پیسیفک ریجن میں 6 کروڑ تارکین وطن ورکرز ہیں جنھیں 2012 میں اپنے اہل خانہ کو مجموعی طور پر 260 ارب ڈالر بھیجے، ان انفلوز سے ہر10 میں سے ایک ایشیائی گھرانے کو فائدہ پہنچا جبکہ ترسیلات زر وصول کرنے والے بیشتر ایشیائی گھرانوں کی روایتی مالیاتی نظام تک رسائی نہیں خصوصاً دیہات میں مقیم افراد کو تو بچت کھاتوں تک بہت ہی کم رسائی ہے۔ رپورٹ کے مطابق موبائل ٹیلی فونی کے ذریعے کروڑوں غیربینکاری دیہی وکم آمدن افراد کی مالیاتی خدمات تک سستی رسائی کی امید پیدا ہوگئی ہے۔
خطے کے کم وبیش ہرقصبے اور گاؤں میں موبائل فون مالیاتی خدمات کے ذریعے عوام کو رقوم کی منتقلی اور بلوں کی ادائیگی کی سہولتیں فراہم کی جا رہی ہیں، ٹیکنالوجی میں ترقی کی وجہ سے ان دنوں موبائل ویلیٹس رقوم کی وصولی اور مستقبل میں استعمال کے لیے محفوظ رکھنے کیلیے استعمال کیے جاسکیں گے، بعض موبائل ڈیوائسز میں تو صارفین کو اے ٹی ایمز سے بغیربینک کارڈ کے رقوم کی وصولی اور ریٹیل لوکیشنز پر خدمات واشیا کی ادائیگیوں کی سہولتیں بھی موجود ہیں۔
ایشیا میں موبائل انقلاب سے خطے میں مالیاتی خدمات فراہم کرنے والی صنعت تیزی سے تبدیل ہو رہی ہے اور کروڑوں تارکین وطن ورکرز کو اپنے گھروالوں کو رقوم کی منتقلی کے سستے طریقوں کی پیشکشیں کی جا رہی ہیں۔
ورلڈ بینک اور انٹرنیشنل فنڈ فار ایگریکلچر ڈیولپمنٹ کی ایک رپورٹ کے مطابق ایشیا پیسیفک ریجن میں 6 کروڑ تارکین وطن ورکرز ہیں جنھیں 2012 میں اپنے اہل خانہ کو مجموعی طور پر 260 ارب ڈالر بھیجے، ان انفلوز سے ہر10 میں سے ایک ایشیائی گھرانے کو فائدہ پہنچا جبکہ ترسیلات زر وصول کرنے والے بیشتر ایشیائی گھرانوں کی روایتی مالیاتی نظام تک رسائی نہیں خصوصاً دیہات میں مقیم افراد کو تو بچت کھاتوں تک بہت ہی کم رسائی ہے۔ رپورٹ کے مطابق موبائل ٹیلی فونی کے ذریعے کروڑوں غیربینکاری دیہی وکم آمدن افراد کی مالیاتی خدمات تک سستی رسائی کی امید پیدا ہوگئی ہے۔
خطے کے کم وبیش ہرقصبے اور گاؤں میں موبائل فون مالیاتی خدمات کے ذریعے عوام کو رقوم کی منتقلی اور بلوں کی ادائیگی کی سہولتیں فراہم کی جا رہی ہیں، ٹیکنالوجی میں ترقی کی وجہ سے ان دنوں موبائل ویلیٹس رقوم کی وصولی اور مستقبل میں استعمال کے لیے محفوظ رکھنے کیلیے استعمال کیے جاسکیں گے، بعض موبائل ڈیوائسز میں تو صارفین کو اے ٹی ایمز سے بغیربینک کارڈ کے رقوم کی وصولی اور ریٹیل لوکیشنز پر خدمات واشیا کی ادائیگیوں کی سہولتیں بھی موجود ہیں۔