بجلی کی10گھنٹے کی لوڈشیڈنگ سے شہریوں کا برا حال

طویل لوڈشیڈنگ کے باعث جنریٹر اور یوپی ایس نے بھی ساتھ چھوڑ دیا ہے۔


Staff Reporter May 21, 2013
طویل لوڈشیڈنگ کے باعث جنریٹر اور یوپی ایس نے بھی ساتھ چھوڑ دیا ہے۔ فوٹو: فائل

KANDY: شہر میں کے ای ایس سی کی جانب سے 10، 10 گھنٹے کی لوڈشیڈنگ شہریوں کیلیے عذاب بن گئی۔

مختلف علاقوں میں دس دس گھنٹے بجلی مسلسل غائب رہتی ہے، طویل لوڈشیڈنگ کے باعث جنریٹر اور یوپی ایس نے بھی ساتھ چھوڑ دیا ہے، تفصیلات کے مطابق شہر میں کے ای ایس سی کی جانب سے10 سے 12 گھنٹے کی لوڈشیڈنگ کا سلسلہ جاری ہے، پیر کو بھی شہر کے مختلف علاقوں میں طویل لوڈشیڈنگ کی گئی، مختلف علاقوں محمودآباد، کورنگی، قائدآباد، قصبہ کالونی، سلطان آباد، شیریں جناح کالونی، کیماڑی، گلبائی، شیرشاہ، سائٹ، اورنگی ٹاؤن، میٹروول، گزری، بلوچ کالونی، گارڈن، رنچھوڑ لائن، کھارادر، بوہرہ پیر، پاکستان چوک، سولجربازار، جمشید روڈ، لیاقت آباد، عزیزآباد، گلستان جوہر، ڈالمیا، گلشن اقبال، پی ای سی ایچ ایس، ڈیفنس، زمان آباد، کھوکھراپار، سعودآباد، ملیرسٹی ،



شاہ فیصل کالونی و دیگر علاقوں کے مکینوں نے شکایت کی ہے کے ای ایس سی کی جانب سے شدید گرمی اور حبس میں بدترین لوڈشیڈنگ سے شہریوں کو سخت اذیت کا سامنا ہے ،سعودآباد ، کھوکھرپار اور ملیرسٹی کے علاقوں میں پیر کو 8سے 12گھنٹوں کی لوڈشیڈنگ کی گئی جس کی وجہ سے شہریوں کا برا حال ہوگیا ، گلبائی، شیرشاہ اور سائٹ کے مکینوں نے شکایت کی ہے کہ مذکورہ علاقوں میں رات کے اوقات میں دس دس گھنٹے کی لوڈشیڈنگ کی جارہی ہے جس کی وجہ سے شہری راتیں جاگ جاگ کر گزار رہے ہیں،

قائدآباد، زمان آباد لانڈھی اور شیرپاؤ کالونی کے مکینوں نے شکایت کی ہے کہ مذکورہ علاقوں میں ہر دو گھنٹے کے بعد ڈھائی گھنٹے کی لوڈ شیڈنگ کی جارہی ہے ،نارتھ کراچی کے مختلف سیکٹرز میں تین تین گھنٹے کی دن میں تین مرتبہ لوڈ شیڈنگ کی جارہی ہے،شہریوں نے شکایت کی ہے کہ کے ای ایس سی کی جانب سے شہر میں دس سے بارہ گھنٹے کی لوڈشیڈنگ کے باعث جنریٹر اور یوپی ایس نے بھی ساتھ چھوڑ دیاکیونکہ پیٹرول مہنگا ہے جنریٹرکو مسلسل چلانا شہری برداشت نہیں کرسکتے،اسی طرح مسلسل دس دس گھنٹے کی لوڈشیڈنگ کی وجہ سے یوپی ایس کی چارجنگ ختم ہوجاتی ہے۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں

رائے

شیطان کے ایجنٹ

Nov 24, 2024 01:21 AM |

انسانی چہرہ

Nov 24, 2024 01:12 AM |