شری شانتھ نے کئی چہرے بے نقاب کر دیے

پولیس مزید تحقیقات کے بعد ہی نام سامنے لائے گی، سٹے بازوں نے پلیئرز کو قیمتی کاروں وتحائف کے ذریعے۔۔۔، میڈیا رپورٹ


Sports Desk May 21, 2013
بھارتی بورڈ نے آئی پی ایل کوالیفائرز کو تنازع سے بچانے کیلیے فوری طور پر چاروں ٹیموں کے ساتھ اینٹی کرپشن اینڈ سیکیورٹی یونٹ کے آفیسرز کا تقرر کر دیا۔ فوٹو : فائل

KARACHI: اسپاٹ فکسنگ کیس میں گرفتار شری شانتھ نے پولیس کے سامنے کئی چہرے بے نقاب کر دیے۔

مزید تحقیقات کے بعد ہی نام سامنے آنے کا امکان ہے، بھارتی میڈیا رپورٹ کے مطابق پیسر نے پوچھ گچھ کے دوران الزام لگایاکہ سٹے بازوں نے پلیئرز کو قیمتی گاڑیوں و تحائف کے ذریعے جال میں پھنسایا، ادھر اسکینڈل منظر عام پر آنے سے بی سی سی آئی کی نیندیں اڑ چکی ہیں، اس نے آئی پی ایل کوالیفائرز کو کسی تنازع سے بچانے کیلیے فوری طور پر چاروں ٹیموں کے ساتھ اینٹی کرپشن اینڈ سیکیورٹی یونٹ کے آفیسرز کا تقرر کر دیا، اے سی ایس یو نے پولیس سے کیس کی معلومات بھی مانگ لی ہیں، اسی کے ساتھ راجستھان رائلز نے واقعے میں ملوث اپنے تینوں کرکٹرز کے معاہدے منسوخ کر دیے جبکہ پولیس کے پاس واقعے کی تحریری شکایت بھی درج کرادی۔

تفصیلات کے مطابق اسپاٹ فکسنگ کیس میں پولیس کی پوچھ گچھ کے دوران شری شانتھ نے دیگر بھارتی کرکٹرز کے بھی نام اگل دیے، میڈیا رپورٹ کے مطابق انھیں بکیز نے مہنگے تحفے دے کر اپنے دام میں پھنسایا، پیسر نے الزام لگایا کہ سٹے بازوں نے کھلاڑیوں کو ہمر سمیت دیگر گاڑیاں دیں،مزید کارروائی کیلیے شری شانتھ کے الزامات کا جائزہ لیا جا رہا ہے، پولیس نے دعویٰ کیا کہ اس کے پاس دیگر کھلاڑیوں کی بھی پیسر کے ساتھ بات چیت کے ثبوت موجود ہیں۔

دریں اثنا ایک ٹاپ بکی کا کہنا ہے کہ12 سے 15 دیگر ڈومیسٹک کرکٹرز بھی اسپاٹ فکسنگ اسکینڈل میں ملوث ہیں، اس نے بتایا کہ پولیس سے بچنے کیلیے ایسے پلیئرز نقد رقم کے بجائے قیمتی گھڑیاں اور دیگر چیزیں وصول کرتے ہیں، حوالہ کے ذریعے ملنے والی رقم پولیس کیلیے معلومات کا حصول مزید مشکل بنا دیتی ہے، جعلی کمپنیز کی اشتہاری مہم یا دیگر ذرائع سے ادائیگی کے ساتھ پلیئرز کو مکمل اسپانسر شدہ غیرملکی دوروں کا موقع بھی دیا جاتا ہے جہاں کال گرلز بھی ساتھ ہوتی ہیں، دیگر ناموں پر رجسٹرڈ گاڑیوں اور پراپرٹی کی خریداری بھی ایسے پلیئرز میں عام ہے، سٹے باز ممبئی اور دہلی میں اپنے بھروسے کے کار ڈیلرز سے رابطہ کرتے جو حوالہ کی رقم وصول کر کے گاڑی کرکٹرز کو سونپ دیتے ہیں، کاغذی کارروائی ڈیلر ہی کرتا ہے۔



ذرائع نے بتایا کہ آئی پی ایل میں شریک اہم پلیئرز نے زیرتعمیر پراپرٹی پر بھی بھاری سرمایہ کاری کی جس کی ابتدائی ادائیگی بلیک منی سے ہی ہوئی۔ بھارتی ٹیم میں شامل ایک کرکٹر نے حال ہی میں اپنی رقم نئے گھر کی آرائش میں لگائی، اس نے الیکٹرونک اشیا اور مہنگا فرنیچر بھی خریدا۔ ذرائع نے مزید بتایا کہ آئی پی ایل میں زیادہ تر سٹے بازی کوالیفائرز میں ہو گی، اس میں بکی لیگ میچز سے تین گنا زائد رقم کماتے ہیں۔دوسری جانب بھارتی بورڈ نے اب آئی پی ایل کے بقیہ میچز کو کرپشن سے محفوظ رکھنے کی کوشش شروع کر دی ہے، اتوار کو ورکنگ کمیٹی میٹنگ میں فیصلہ کیا گیا تھا کہ کوالیفائر کی چاروں ٹیموں کے ساتھ اینٹی کرپشن آفیسرز کا تقرر ہو گا، اس پر پیر کے روز عمل بھی ہو گیا،آئی پی ایل نے ٹورنامنٹ کے کوالیفائر مرحلے میں شریک سائیڈز کی سیکیورٹی مزید سخت کر دی۔

منگل کو شیڈول پہلے کوالیفائر کیلیے دہلی پہنچنے والی ممبئی انڈیننز اور چنئی سپر کنگز کی ٹیموں کو مذکورہ آفیسرز نے پیر کے روز جوائن کر لیا، منگل کو دارلحکومت آنے والی سن رائزرز حیدرآباد اور راجستھان رائلز کی سائیڈز کے استقبال کیلیے بھی اے سی ایس یو افسران تیار بیٹھے ہیں، یہ کھلاڑیوں پر ہر وقت نظر رکھیں گے تاکہ پھر کوئی تنازع نہ سامنے آئے۔ ایک فرنچائز آفیشل نے میڈیا کو بتایا کہ ہم سے کہا گیا ہے کہ ایک آفیسر ٹیم کے ہمراہ سفر و قیام کرتے ہوئے سیکیورٹی انچارج کے ساتھ مل کر کام کریگا۔

دوسری جانب انکوائری کمیشن کے سربراہ و اے سی ایس یو کے چیف روی سوانی نے گذشتہ روز سینئر دہلی پولیس آفیشلز سے ملاقات کی،بعدازاں انھوں نے میڈیا کو بتایا کہ کمشنر کے ساتھ بہت کارآمد میٹنگ ہوئی، بی سی سی آئی نے انھیں اس کیس میں ہرممکن تعاون کا یقین دلا دیا ہے، میں نے انھیں راجستھان رائلز کے ایف آئی آر درج کرانے کی خواہش سے بھی آگاہ کیا۔ کمشنر نیرج کمار نے اس حوالے سے کہا کہ سوانی نے پولیس سے معلومات کے تبادلے کی درخواست کر دی، ہم عدالتی اجازت کے بعد ہی ایسا کر سکیں گے۔ ادھر راجستھان رائلز نے کرپشن کیس میں ملوث تینوں کرکٹرز کے معاہدے منسوخ کرتے ہوئے آئی پی ایل اسپاٹ فکسنگ تنازع پر باقاعدہ تحریری شکایت درج کرا دی،اسے دہلی پولیس کی ایف آئی آر کا حصہ بنا لیا گیا۔ یاد رہے کہ گرفتار شدہ تینوں کرکٹرز کا تعلق اسی فرنچائز سے ہے۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں