اسٹاک بروکرز کے نئے دفاتر سے متعلق ریگولیشنز میں ترامیم
مقصدانویسٹرزکے تحفظ کیلیے فرنٹ لائن ریگولیٹرفریم ورک کومستحکم کرناہے،ایس ای سی پی
سیکیورٹیز اینڈ ایکسچینج کمیشن آف پاکستان (ایس ای سی پی) نے پاکستان اسٹاک ایکسچینج کے اسٹاک مارکیٹ بروکروں کی جانب سے نئے دفاتر اور برانچوں کے قیام کو ریگولیٹ کرنے سے متعلق ریگولیشنز میں ترامیم کر دیں۔
ایس ای سی پی کی جانب سے پی ایس ایکس کے ان ریگولیشنز میں ترامیم لانے کا مقصد سرمایہ کاروں کے تحفظ کے لیے فرنٹ لائن ریگولیٹر کے فریم ورک کو مستحکم کرنا ہے۔ مذکورہ ریگولیشنز میں ترامیم کے ذریعے سیکیورٹیز بروکرز کے لیے نئے دفاتر اور برانچیں کھولنے کے معیار اور شرائط کو مزید سخت کر دیا گیا ہے۔ ان ترامیم سے پہلے ریگولیشنز میں دیگر آپریشنل تقاضوں کے علاوہ، قوانین پر عمل درآمد کے حوالے سے بروکر کا ریکارڈ بھی نہیں دیکھا جاتا تھا۔
ترمیم شدہ ریگولیشنز کے مطابق اب لازمی ہے کہ نئے دفتر اور برانچ کھولنے کے خواہشمند بروکر کا ریگولیٹری قوانین پر عمل درآمد کا ریکارڈ تسلی بخش ہو جبکہ سرمایہ کاروں کی شکایات اور سرمایہ کاروں کے ساتھ دیگر امور پر ثالثی کے حوالے سے بھی رویہ پی ایس ایکس کے مطابق اطمینان بخش ہو ریگولیشنز کے مطابق اب یہ بھی دیکھا جائے گا کہ بروکر کے خلاف ایس ای سی پی، اسٹاک ایکسچینج یا سینٹرل ڈپازٹری کمپنی کی جانب سے گزشتہ 3 سال میں سرمایہ کاروں کے اثاثوں کے غیر قانونی اور ناجائز استعمال یا صارفین کے اثاثوں کو غیر مناسب طور پر الگ رکھنے اور تحفظ دینے یا بروکر ہاؤس سے کسی غیر رجسٹرڈ یا اختیار نہ رکھنے والے فرد کی جانب سے سرکاروں کے ساتھ لین دین کرنے یا کسی دیگر قابل ذکر معاملے پر تادیبی کارروائی نہ کی گئی ہو۔
ترمیم شدہ ریگولیشنز کے تحت اب ضروری ہے کہ دفتر یا برانچ کھولنے کا خواہشمند بروکریج ہاؤس کا کوئی اسپانسر، ڈائریکٹر یا سینئر مینجمنٹ کا کوئی افسر کسی دوسرے ایسے بروکریج ہاؤس کی سینئر مینجمنٹ کے ساتھ منسلک نہ رہا ہو جو کہ اسٹاک ایکس چینج، یا نیشنل کلیئرنگ کمپنی کے جانب سے ڈیفالٹر ہو یا جس کا ٹی آر ای سرٹیفکیٹ ایکس چینج یا کلیئرنگ کمپنی کی جانب سے قواعد و ضوابط کی خلاف وری پر منسوخ کیا گیا ہوریگولیشنز میں ترامیم کے ذریعے ان ضوابط کی خلاف ورزی، عدم تعمیل کی صورت میں موزوں کارروائیاں کرنے کے لیے پاکستان اسٹاک ایکسچینج کو مزید با اختیار بنا دیا گیا ہے جبکہ پاکستان اسٹاک ایکسچینج کے لیے بھی ضروری قرار دیا گیا ہے کہ باقاعدگی کے ساتھ سیکیورٹیز بروکرز کے دفاتر، برانچوں کی آف سائٹ نگرانی (مانیٹرنگ) کی جائے۔
علاو ازیں بروکر ہاؤس کے کمپلائنس آفیسر سال میں دو مرتبہ اسٹاک ایکسچینج کو اس بات کی توثیق کرائے گا کہ اس بروکر کادفتر یا برانچ ایس ای سی پی اور ایکسچینج کے قابلِ اطلاق ضوابط کی مکمل تعمیل کر رہے ہیں اور کسی بھی قسم کی عدم تعمیل کی صورت میں، کمپلائنس آفیسر بروکر، اسٹاک ایکسچینج اور ایس ای سی پی کو مطلع کرے گا۔
نظر ثانی شدہ ریگولیشنز کی سب سے اہم بات یہ ہے کہ اب پی ایس ایکس کے لیے ضروری ہے کہ کسی بھی بروکر کو رجسٹریشن کا سرٹیفیکیٹ جاری کرنے سے پہلے اس کے دفتر کا دورہ کرے اور اس بات کی توثیق کرے کہ یہ دفاتر ان ضوابط کے تقاضوں بشمول تسلی بخش انفرااسٹرکچر، اہل افراد کی مناسب تعداد، ہیڈ آفس کو صارفین کے ریکارڈ ز منتقل کرنے کے لیے تسلی بخش نظام اور دیگر متذکرہ معیارات کے تقاضوں پر پورا اترتے ہیں۔
ایس ای سی پی کی جانب سے پی ایس ایکس کے ان ریگولیشنز میں ترامیم لانے کا مقصد سرمایہ کاروں کے تحفظ کے لیے فرنٹ لائن ریگولیٹر کے فریم ورک کو مستحکم کرنا ہے۔ مذکورہ ریگولیشنز میں ترامیم کے ذریعے سیکیورٹیز بروکرز کے لیے نئے دفاتر اور برانچیں کھولنے کے معیار اور شرائط کو مزید سخت کر دیا گیا ہے۔ ان ترامیم سے پہلے ریگولیشنز میں دیگر آپریشنل تقاضوں کے علاوہ، قوانین پر عمل درآمد کے حوالے سے بروکر کا ریکارڈ بھی نہیں دیکھا جاتا تھا۔
ترمیم شدہ ریگولیشنز کے مطابق اب لازمی ہے کہ نئے دفتر اور برانچ کھولنے کے خواہشمند بروکر کا ریگولیٹری قوانین پر عمل درآمد کا ریکارڈ تسلی بخش ہو جبکہ سرمایہ کاروں کی شکایات اور سرمایہ کاروں کے ساتھ دیگر امور پر ثالثی کے حوالے سے بھی رویہ پی ایس ایکس کے مطابق اطمینان بخش ہو ریگولیشنز کے مطابق اب یہ بھی دیکھا جائے گا کہ بروکر کے خلاف ایس ای سی پی، اسٹاک ایکسچینج یا سینٹرل ڈپازٹری کمپنی کی جانب سے گزشتہ 3 سال میں سرمایہ کاروں کے اثاثوں کے غیر قانونی اور ناجائز استعمال یا صارفین کے اثاثوں کو غیر مناسب طور پر الگ رکھنے اور تحفظ دینے یا بروکر ہاؤس سے کسی غیر رجسٹرڈ یا اختیار نہ رکھنے والے فرد کی جانب سے سرکاروں کے ساتھ لین دین کرنے یا کسی دیگر قابل ذکر معاملے پر تادیبی کارروائی نہ کی گئی ہو۔
ترمیم شدہ ریگولیشنز کے تحت اب ضروری ہے کہ دفتر یا برانچ کھولنے کا خواہشمند بروکریج ہاؤس کا کوئی اسپانسر، ڈائریکٹر یا سینئر مینجمنٹ کا کوئی افسر کسی دوسرے ایسے بروکریج ہاؤس کی سینئر مینجمنٹ کے ساتھ منسلک نہ رہا ہو جو کہ اسٹاک ایکس چینج، یا نیشنل کلیئرنگ کمپنی کے جانب سے ڈیفالٹر ہو یا جس کا ٹی آر ای سرٹیفکیٹ ایکس چینج یا کلیئرنگ کمپنی کی جانب سے قواعد و ضوابط کی خلاف وری پر منسوخ کیا گیا ہوریگولیشنز میں ترامیم کے ذریعے ان ضوابط کی خلاف ورزی، عدم تعمیل کی صورت میں موزوں کارروائیاں کرنے کے لیے پاکستان اسٹاک ایکسچینج کو مزید با اختیار بنا دیا گیا ہے جبکہ پاکستان اسٹاک ایکسچینج کے لیے بھی ضروری قرار دیا گیا ہے کہ باقاعدگی کے ساتھ سیکیورٹیز بروکرز کے دفاتر، برانچوں کی آف سائٹ نگرانی (مانیٹرنگ) کی جائے۔
علاو ازیں بروکر ہاؤس کے کمپلائنس آفیسر سال میں دو مرتبہ اسٹاک ایکسچینج کو اس بات کی توثیق کرائے گا کہ اس بروکر کادفتر یا برانچ ایس ای سی پی اور ایکسچینج کے قابلِ اطلاق ضوابط کی مکمل تعمیل کر رہے ہیں اور کسی بھی قسم کی عدم تعمیل کی صورت میں، کمپلائنس آفیسر بروکر، اسٹاک ایکسچینج اور ایس ای سی پی کو مطلع کرے گا۔
نظر ثانی شدہ ریگولیشنز کی سب سے اہم بات یہ ہے کہ اب پی ایس ایکس کے لیے ضروری ہے کہ کسی بھی بروکر کو رجسٹریشن کا سرٹیفیکیٹ جاری کرنے سے پہلے اس کے دفتر کا دورہ کرے اور اس بات کی توثیق کرے کہ یہ دفاتر ان ضوابط کے تقاضوں بشمول تسلی بخش انفرااسٹرکچر، اہل افراد کی مناسب تعداد، ہیڈ آفس کو صارفین کے ریکارڈ ز منتقل کرنے کے لیے تسلی بخش نظام اور دیگر متذکرہ معیارات کے تقاضوں پر پورا اترتے ہیں۔