لالچ لے ڈوبی   ایک اور کرکٹر بد عنوانی کی بھینٹ چڑھ گیا

پی سی بی ٹریبیونل نے پی ایس ایل اسپاٹ فکسنگ کیس کے آخری ملزم ناصر جمشید پر10سال کی پابندی لگا دی


اوپنر پر میچ فکسنگ، بکیز کی پیشکش قبول کرنے،کرپشن کی یقین دہانی کرانے، کھلاڑیوں کو اکسانے،بکیز کی جانب سے رابطے کی رپورٹ نہ کرنے کے الزامات ثابت فوٹو:فائل

لالچ لے ڈوبی،ایک اورکرکٹربدعنوانی کی بھینٹ چڑھ گیا،پی سی بی ٹریبیونل نے پی ایس ایل اسپاٹ فکسنگ کیس کے آخری ملزم ناصر جمشید پر10سال کی پابندی عائد کردی،وہ سزا پوری ہونے کے بعد بھی کرکٹ کے انتظامی امور میں کوئی عہدہ نہیں حاصل کرسکیں گے۔

انھیں اینٹی کرپشن کوڈ کی 5 شقوں کی خلاف ورزی کا مرتکب قرار دیا گیا، ان پر میچ فکسنگ، بکیز کی پیشکش قبول کرنے اور کرپشن کی یقین دہانی کرانے، کھلاڑیوں کو اکسانے اور بکیز کی جانب سے رابطے کی رپورٹ نہ کرنے کے الزامات ثابت ہوگئے۔

پی سی بی کے قانونی مشیر تفضل رضوی نے کہا ہے کہ ناصر جمشید ماسٹرمائنڈ ثابت ہوئے، ان کا نام مشکوک افراد کی فہرست میں ڈال دیا جائے گا، نوجوان کرکٹرز کو لیکچرز میں ان سے دور رہنے کی ہدایت دی جائے گی، یوسف کو بکی ثابت کرنا پی سی بی کی ذمہ داری نہیں بلکہ کرائم ایجنسیز کا کام ہے، برطانیہ میں بھی اوپنر کیخلاف تحقیقات جاری ہیں، ہم اس کی تفصیلات نہیں بتا سکتے۔

تفصیلات کے مطابق پی ایس ایل ٹو کے آغاز میں ہی سامنے آنے والے اسپاٹ فکسنگ اسکینڈل کے دوران ناصر جمشید کو برطانیہ کی نیشنل کرائم ایجنسی نے گرفتار کرنے کے بعد ضمانت پر رہا کردیا،اس کی تحقیقات کا ابھی تک کوئی نتیجہ سامنے نہیں آسکا، فکسنگ کیس میں خالد لطیف، شرجیل خان اور شاہ زیب حسن سزا کو سزائیں سنائی جا چکیں۔

محمد عرفان کو بھی6ماہ کیلیے معطل کیا گیا تھا، سزا پوری کرنے کے بعد طویل قامت پیسرکی کرکٹ کے میدانوں میں واپسی بھی ہو چکی، اسکینڈل سامنے آنے پر اس وقت کے چیئرمین پی سی بی شہریار خان نے دعویٰ کیا تھا کہ ناصر جمشید کے انگلش بکیز سے روابط ہیں،اوپنر نے ہی2 مرکزی کرداروں خالد لطیف اور شرجیل خان کا بکی سے رابطہ کرایا تھا، بعد ازاں اینٹی کرپشن ٹریبیونل میں شامل سابق چیئرمین پی سی بی لیفٹیننٹ جنرل (ر) توقیر ضیا نے بھی دیگر کرکٹرزکے کیسز کی سماعت کے دوران سامنے آنے والے شواہد کی بنا پر ناصر جمشید کو ماسٹرمائنڈ قرار دیا، لندن میں موجود اوپنر سے بار بار رابطہ کرنے کی کوشش کی گئی، اینٹی کرپشن یونٹ کے نمائندے بھی بیان لینے کیلیے گئے لیکن ناکام رہے۔

ٹریبیونل نے پہلے عدم تعاون کا کیس کھولا اور سماعت مکمل ہونے کے بعد ناصر جمشید کو ایک سال کی سزا سنائی گئی تھی، اس کی مدت رواں برس فروری میں ختم ہوئی، دیگر کرکٹرز کے کیسز کی کارروائی مکمل ہونے کے بعد ناصر جمشید کو فکسنگ الزامات میں چارج شیٹ جاری کی گئی تھی،اس کیس میں پی سی بی اور اوپنر کے وکلا نے اپنے دلائل دیے، لندن میں موجود ناصر جمشید کا بیان بھی ویڈیو لنک کے ذریعے ریکارڈ کیا گیا، حتمی دلائل مکمل ہونے پر کیس کا فیصلہ 6 اگست کو محفوظ کیا گیا تھا جو گذشتہ روز سنادیا گیا، ناصر جمشید پر 10 سال کی پابندی عائد کی گئی ہے، سزا پوری کرنے کے بعد بھی اوپنر پی سی بی سمیت کرکٹ کے انتظامی امور میں بھی کوئی عہدہ نہیں حاصل کرسکیں گے۔

فیصلے کے مطابق ناصر جمشید کو اینٹی کرپشن کوڈ کی 5 شقوں کی خلاف ورزی کا مرتکب قرار دیاگیا،ان پر میچ فکسنگ، بکیز کی پیشکش قبول کرنے اور کرپشن کی یقین دہانی کرانے کا جرم بھی ثابت ہوا،وہ کھلاڑیوں کو اکسانے اور بکیز کی جانب سے رابطے کی رپورٹ نہ کرنے کے بھی قصووار ٹھہرائے گئے۔ فیصلہ سامنے آنے کے بعد نیشنل کرکٹ اکیڈمی لاہور میں میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے پی سی بی کے قانونی مشیر تفضل رضوی نے کہا کہ ناصر ہی وہ شخص ہیں جو دیگر کرکٹرز کو فکسنگ کی طرف راغب کرنے کی کوشش کرتے رہے۔

ان کیخلاف اسپاٹ فکسنگ کیس جیتنے پر خوشی نہیں دکھ ہوا، افسوس ہے کہ ایک اور کرکٹر کرپشن کی وجہ سے ضائع ہوگیا، پی سی بی کی جانب سے لگائے گئے تمام الزامات درست ثابت ہوئے،کوڈ آف کنڈکٹ کی چند شقوں کے تحت 10سال جبکہ چند میں ایک سالہ پابندی کی سزا بنتی ہے، تمام سزائیں ساتھ ساتھ چلیں گی، اگر 10سال بعد وہ بحالی پروگرام میں شرکت کرکے واپس بھی آ گئے تو کرکٹ یا اس کے کسی بھی طرح کے انتظامی معاملات سے ان کا کوئی تعلق نہیں ہو گا، انھیں کھیل سے دور ہی رکھا جائے گا۔ تفضل رضوی نے مزید بتایا کہ نوجوانوں کو فکسنگ سے آگاہی کیلیے دیے جانے والے لیکچرز میں کھلاڑیوں کو جن مشکوک افراد سے دور رہنے کی ہدایت دی جاتی ہے۔

ان کی فہرست میں ناصر جمشید کا نام بھی شامل کر دیا جائے گا۔ ایک سوال پر انھوں نے کہا کہ ناصر جمشید نے ہی کھلاڑیوں کو فکسنگ پر اکسایا تھا، البتہ یوسف کو بکی ثابت کرنا پی سی بی کی ذمہ داری نہیں، یہ کام کرائم ایجنسیز کا کام ہے، جو بھی شخص آپ کو فکسنگ کی آفر کرے قانونی طور پر اس کے بارے میں بورڈ کو مطلع کرنا ضروری ہوتا ہے۔ تفضل رضوی نے کہا کہ برطانوی کرائم ایجنسی کے نمائندوں نے ٹریبیونل کو بتایا کہ وہاں ناصر جمشید کے خلاف تحقیقات جاری ہیں اور وہ ضمانت پر رہا ہیں، اس لیے کیس کی تفصیلات شیئر نہیں کر سکتے۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں