بیٹے کی جدائی میں 24 برس تک تڑپنے والی ماں انتقال کرگئی

ورثا کی گورنر سندھ اور وزیراعلیٰ سے بحری جہاز کے بارے میں تحقیقات کرانے کی اپیل


Raheel Salman August 15, 2012
والدہ اقبال جہاں بیگم اور ان کا لاپتہ بیٹا محمود حسین۔ فوٹو: فائل

بیٹے کی جدائی میں24برس تک تڑپنے والی ماں کی سانسوں کی ڈور ٹوٹ گئی لیکن بیٹے کی کوئی خبر نہ آسکی،24 برس قبل لاپتہ ہونے والے بحری جہاز ایم وی کیلاش کے الیکٹریشن محمود حسین کی والدہ انتقال کرگئیں، انھیں سپرد خاک کردیا گیا، ورثا نے گورنر سندھ ڈاکٹر عشرت العباد اور وزیراعلیٰ سید قائم علی شاہ سے اپیل کی ہے کہ بحری جہاز کے لاپتہ ہونے کے بارے میں تحقیقات کرائیں۔

تفصیلات کے مطابق24برس قبل14جولائی1988کو بحری جہاز ایم وی کیلاش کراچی پورٹ سے کینیا کی بندرگاہ ممباسا کیلیے روانہ ہوا، جہاز پر کپتان محبت خان، چیف انجینئر شیر بلند خان، انجینئر سلیم، ریڈیو آفیسر شاہد اختر اور الیکٹریشن محمود حسین سمیت عملے کے17ارکان سوار تھے، الیکٹریشن محمود حسین کی والدہ اقبال جہاں بیگم اپنے بیٹے کی جدائی میں24برس تک تڑپتی رہی لیکن بیٹے کی کوئی خبر نہ آسکی۔

اقبال جہاں کے بڑے صاحبزادے اشفاق نے ایکسپریس کو بتایا کہ وہ ہر دم اپنے لاپتہ بیٹے محمود کو یاد کرتی رہتی تھیں، کچھ روز قبل وہ بیمار ہوگئیں جس پر انھیں نجی اسپتال میں داخل کرایا گیا، مرحومہ کی عمر74 برس تھی اور انھیں نارتھ کراچی میں واقع میوہ شاہ قبرستان میں سپرد خاک کردیا گیا، اشفاق احمد نے مزید بتایا کہ ایم وی کیلاش کراچی پورٹ سے کینیا کی بندرگاہ ممباسا کیلیے روانہ ہوا تھا لیکن روانگی کے بعدسے آج تک کوئی رابطہ نہیں ہوسکا۔

اس سلسلے میں دربدر کی ٹھوکریں کھائیں، حکومتی ایوانوں کے دروازے کھٹکھٹائے لیکن کوئی نتیجہ نہ نکل سکا، جہاز کو روانگی کے15 روز بعد کھلے سمندر میں روک دیا گیا تھا، کوسٹ گارڈ نے جب جہاز کے رکنے کی وجہ دریافت کی گئی تو انھیں بتایا گیا کہ پورٹ سے رکنے کا حکم ملا ہے حالانکہ روانگی کے بعد جہاز کو کھلے سمندر میں نہیں روکا جاتا، جہاز انتہائی خستہ حال تھا، اشفاق احمد نے صدر زرداری، گورنر سندھ ڈاکٹر عشرت العباد، وزیراعلیٰ سید قائم علی شاہ سے اپیل کی ہے کہ وہ بحری جہاز ایم وی کیلاش کے لاپتہ ہونے کا نوٹس لیں اور واقعے کی اعلیٰ پیمانے پر تحقیقات کرانے کا حکم جاری کریں ۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں