شہر میں کھلونا ہتھیاروں کی فروخت عروج پر پہنچ گئی

آتشیں اسلحے کی بے دریغ نمائش سے پاکستانی معاشرے پر شدید منفی اثرات مرتب ہورہے ہیں۔


Business Reporter August 15, 2012
پلاسٹک کے چھروں کو کھلونا بندوقوں کے میگزین میں بھر کر اصلی اسلحے کی طرح لوڈ بھی کیا جا تا ہے. فوٹو: فائل

PESHAWAR: بھارتی فلموں سے متاثر ہوکر شہر کے بچوں نے بھی کھلونا ہتھیار اٹھالیے ہیں، آتشیں اسلحے کی ہوبہونقل پسٹل، شاٹ گن، پمپ گن اور جدید رائفلوں کی بڑی کھیپ عید پر فروخت کے لیے کراچی پہنچ گئی۔

شہر کے گنجان آبادی اور کم آمدن والے علاقوں میں کھلونا ہتھیاروں کی فروخت عروج پر پہنچ چکی ہے، اس سال عید پر فروخت کے لیے چین سے کھلونا بندوقوں کے درجنوں کنٹینرز درآمد کیے گئے ہیں جو شہر میں کھلونے کے دکانوں کے علاوہ عارضی اسٹالز اور پتھاروں پر فروخت کی جارہی ہیں، شہر کے گنجان آبادی والے علاقوں اورنگی، لانڈھی، ملیر، کورنگی، لیاقت آباد، لائنز ایریا، اولڈ سٹی ایریا، بلدیہ ٹائون سمیت مختلف علاقوں میں کھلونا بندوقوں کی بھرمار ہے۔

پلاسٹک کے چھروں کو ان کھلونا بندوقوں کے میگزین میں بھر کر اصلی اسلحے کی طرح لوڈ کرکے دوسرے بچوں پر فائر کیا جاتا ہے بعض اوقات یہ شرارتی کھیل سنگین نقصان کا سبب بھی بنتا ہے اور آنکھ یا جسم کے کسی دوسرے نازک حصے میں لگنے والے چھرے گہرے زخم اور تکلف کا باعث بن سکتے ہیں، کھلونوں کی زیادہ تر فروخت عید پر ہوتی ہے اور بچے اپنی عیدی سے کھلونے خرید کر خوش ہوتے ہیں۔

گذشتہ چند سال سے شہر میں کھلونا بندوقوں کی فروخت کا رجحان بڑھ رہا ہے، ساتھ ہی ہر سال نت نئے ڈیزائن اور نمونوں کی کھلونا بندوقیں مارکیٹ میں لائی جارہی ہیں، زیادہ تر کھلونا بندوقیں چین سے درآمد کی جاتی ہیں جن کی قیمت 50روپے سے 1200روپے تک ہے، چھوٹے سائز کے پسٹل 70سے 200روپے، شاٹ گن اور پمپ گن کی نقل250سے500روپے جبکہ خودکار رائفلوں کی نقل 600سے 1200روپے میں فروخت کی جارہی ہیں، بچوں میں کھلونا بندوقوں کے بڑھتے ہوئے شوق پر سنجیدہ حلقوں میں شدید تشویش پائی جاتی ہے۔

ماہرین کے مطابق انڈرورلڈ اور غنڈہ گردی کے موضوعات پر بنائی جانے والی بھارتی فلموں میں آتشیں اسلحے کی بے دریغ نمائش سے پاکستانی معاشرے پر شدید منفی اثرات مرتب ہورہے ہیں، بے روزگار نوجوان راتوں رات امیر بننے اور طاقت کے ذریعے غلبہ حاصل کرنے کے لیے بھارتی فلموں جیسے ہی انداز اختیار کررہے ہیں جس سے معاشرے میں محنت کرکے اپنا مقام بنانے کے بجائے جرائم کی راہ اختیار کرکے پیسہ کمانے کا منفی رجحان فروغ پارہا ہے۔

اس رجحان کی ایک جھلک کراچی شہر کی گلیوں میں کھیلنے والے بچوں کے مشاغل سے بھی ملتی ہے، اسلحے سے اپنے حریفوں کو زیر کرنے کا یہ کھیل بچوں کی شخصیت کا حصہ بننے کی صورت میں معاشرے سے برداشت اور تحمل ختم کردے گا جس کی روک تھام کے لیے والدین کو اپنا کردار ادا کرنا ہوگا۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں