ملک کا آئندہ وزیراعظم کون قومی اسمبلی میں رائے شماری مکمل
قائد ایوان کے لیے عمران خان اور شہباز شریف مد مقابل ہیں
https://www.youtube.com/watch?v=77ieUQ-2pP0
قومی اسمبلی میں ملک کے 22 ویں وزیراعظم کے انتخاب کے لیے رائے شماری مکمل ہوگئی۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق اسپیکر اسد قیصر کی سربراہی میں قومی اسمبلی کا اجلاس جاری ہے جس میں نئے قائد ایوان کے لئے رائے شماری مکمل ہوگئی ہے، وزارت عظمیٰ کے لیے تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان اور مسلم لیگ (ن) کے شہباز شریف میدان میں ہیں۔
ایوان میں نئے قائد کا انتخاب خفیہ رائے شماری کے بجائے ڈویژن کے ذریعے ہوا، جس کے تحت ارکان اسمبلی کو دونوں امیدواروں کے لیے مختص الگ الگ لابیز میں جانے کے لیے کہا گیا۔
قومی اسمبلی کے اجلاس سے قبل تحریک انصاف اور مسلم لیگ (ن) کی پارلیمانی پارٹیوں کے الگ الگ اجلاس ہوئے جس میں کارروائی کے لئے لائحہ عمل پر غور کیا گیا۔
قومی اسمبلی میں تحریک انصاف سب سے بڑی جماعت ہے جس کے پاس 152 نشستیں ہیں، جب کہ اس کی اتحادی جماعتوں متحدہ قومی موومنٹ کی 7، پاکستان مسلم لیگ (ق) کی 3، بلوچستان عوامی پارٹی (بی اے پی) کی 5، بلوچستان نیشنل پارٹی (بی این پی) کی 4، گرینڈ ڈیمو کریٹک الائنس (جی ڈی اے) کی 3، جمہوری وطن پارٹی اور عوامی مسلم لیگ کی ایک ایک نشست شامل ہے۔
مسلم لیگ (ن) کے پاس قومی اسمبلی کی 81 نشستیں ہیں، ایم ایم اے کے منتخب ارکان شہباز شریف کو ووٹ دیں گے تاہم اس میں شامل جماعت اسلامی نے غیر جانبدار رہنے کا اعلان کیا ہے۔ اس کے علاوہ عوامی نیشنل پارٹی کا جھکاؤ بھی مسلم لیگ (ن) کی جانب تھا۔
قومی اسمبلی میں پیپلز پارٹی کے پاس 54 نشستیں موجود ہیں تاہم پیپلز پارٹی قائد ایوان کے لیے ووٹنگ کے عمل سے لاتعلق رہی۔
واضح رہے کہ 342 کے ایوان میں وزیر اعظم بننے کے لیے 172 ارکان کی حمایت ضروری ہوتا ہے تاہم اس وقت ایوان میں ارکان کی تعداد 330 ہے جس کے باعث وزیر اعظم بننے کے لیے لازمی ارکان کی حد کم ہوکر 166 ہوچکی ہے۔
اس وقت قومی اسمبلی میں تحریک انصاف کو اپنے اتحادیوں کی بدولت 176 ارکان کی حمایت حاصل ہے اگر 4 آزاد ارکان تحریک انصاف کے ساتھ مل گئے تو ان کی عددی برتری 180 تک جاپہنچے گی اگر وہ چار ارکان تحریک انصاف کے ساتھ نہ ملے تب بھی تحریک انصاف اپنا وزیر اعظم بنانے کی پوزیشن میں ہے۔
قومی اسمبلی میں ملک کے 22 ویں وزیراعظم کے انتخاب کے لیے رائے شماری مکمل ہوگئی۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق اسپیکر اسد قیصر کی سربراہی میں قومی اسمبلی کا اجلاس جاری ہے جس میں نئے قائد ایوان کے لئے رائے شماری مکمل ہوگئی ہے، وزارت عظمیٰ کے لیے تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان اور مسلم لیگ (ن) کے شہباز شریف میدان میں ہیں۔
انتخاب کا طریقہ
ایوان میں نئے قائد کا انتخاب خفیہ رائے شماری کے بجائے ڈویژن کے ذریعے ہوا، جس کے تحت ارکان اسمبلی کو دونوں امیدواروں کے لیے مختص الگ الگ لابیز میں جانے کے لیے کہا گیا۔
پارلیمانی پارٹی کے اجلاس
قومی اسمبلی کے اجلاس سے قبل تحریک انصاف اور مسلم لیگ (ن) کی پارلیمانی پارٹیوں کے الگ الگ اجلاس ہوئے جس میں کارروائی کے لئے لائحہ عمل پر غور کیا گیا۔
وزارت عظمیٰ کے لیے تحریک انصاف کا نمبر گیم
قومی اسمبلی میں تحریک انصاف سب سے بڑی جماعت ہے جس کے پاس 152 نشستیں ہیں، جب کہ اس کی اتحادی جماعتوں متحدہ قومی موومنٹ کی 7، پاکستان مسلم لیگ (ق) کی 3، بلوچستان عوامی پارٹی (بی اے پی) کی 5، بلوچستان نیشنل پارٹی (بی این پی) کی 4، گرینڈ ڈیمو کریٹک الائنس (جی ڈی اے) کی 3، جمہوری وطن پارٹی اور عوامی مسلم لیگ کی ایک ایک نشست شامل ہے۔
ایوان میں مسلم لیگ (ن) کی عددی قوت
مسلم لیگ (ن) کے پاس قومی اسمبلی کی 81 نشستیں ہیں، ایم ایم اے کے منتخب ارکان شہباز شریف کو ووٹ دیں گے تاہم اس میں شامل جماعت اسلامی نے غیر جانبدار رہنے کا اعلان کیا ہے۔ اس کے علاوہ عوامی نیشنل پارٹی کا جھکاؤ بھی مسلم لیگ (ن) کی جانب تھا۔
پیپلز پارٹی کا ووٹنگ کے عمل سے اظہار لاتعلقی
قومی اسمبلی میں پیپلز پارٹی کے پاس 54 نشستیں موجود ہیں تاہم پیپلز پارٹی قائد ایوان کے لیے ووٹنگ کے عمل سے لاتعلق رہی۔
موجودہ ایوان میں وزیر اعظم کیلیے 166 ارکان کی حمایت لازمی
واضح رہے کہ 342 کے ایوان میں وزیر اعظم بننے کے لیے 172 ارکان کی حمایت ضروری ہوتا ہے تاہم اس وقت ایوان میں ارکان کی تعداد 330 ہے جس کے باعث وزیر اعظم بننے کے لیے لازمی ارکان کی حد کم ہوکر 166 ہوچکی ہے۔
اس وقت قومی اسمبلی میں تحریک انصاف کو اپنے اتحادیوں کی بدولت 176 ارکان کی حمایت حاصل ہے اگر 4 آزاد ارکان تحریک انصاف کے ساتھ مل گئے تو ان کی عددی برتری 180 تک جاپہنچے گی اگر وہ چار ارکان تحریک انصاف کے ساتھ نہ ملے تب بھی تحریک انصاف اپنا وزیر اعظم بنانے کی پوزیشن میں ہے۔