’پاکستان کی ٹیکس ٹوجی ڈی پی شرح‘ دنیا میںسب سے کم

آر جی ایس ٹی بل پارلیمنٹ سے منظورکرانے میں حکومت کی ناکامی بڑی وجہ ہے، عالمی بینک

آر جی ایس ٹی بل پارلیمنٹ سے منظورکرانے میں حکومت کی ناکامی بڑی وجہ ہے، عالمی بینک، فوٹو : رائٹرز

PESHAWAR:
عالمی بینک نے پاکستان کی ٹیکس وصولیوں اور ٹیکس ٹو جی ڈی پی کی شرح کو دنیا میں سب سے کم قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ ریفارمڈ جنرل سیلز ٹیکس متعارف کرانے اور ٹیکس نیٹ کو وسعت دینے سمیت دیگر اہم اصلاحات پر عملدرآمد کیے بغیر پاکستان ٹیکس وصولیوں اور ٹیکس ٹو جی ڈی پی کی شرح میں اضافہ نہیں کرسکتا۔

اس ضمن میں ''ایکسپریس'' کو دستیاب دستاویز کے مطابق عالمی بینک نے فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) میں مکمل ہونے والے ٹیکس ایڈمنسٹریشن ریفارمز پراجیکٹ (ٹارپ)کے بارے میں جاری کردہ اپنی حتمی رپورٹ میں کہا ہے کہ پاکستان کی حکومت پارلیمنٹ سے ریفارمڈ جنرل سیلز ٹیکس بل منظور کرانے میں ناکام رہی اور پاکستان میں ٹیکس وصولیوں میں کمی اور ٹیکس ٹو جی ڈی پی کی شرح دنیا میں سب سے کم ہونے کی بنیادی وجوہ بھی ریفارمڈ جنرل سیلز ٹیکس کا نافذ نہ کرنا، ٹیکس نیٹ کو وسعت نہ دینا اور ٹاپ مینجمنٹ میں تسلسل کے ساتھ تبادلے، پالیسیوں میں عدم تسلسل سمیت دیگر اہم اصلاحات پر عملدرآمد میں ناکامی شامل ہیں۔


دستاویز کے مطابق پاکستان میں ٹیکس وصولیاں اور ٹیکس ٹو جی ڈی پی کی شرح بڑھانے کیلیے متعارف کرائی جانے والی اصلاحات میں سب سے اہم ریفارمڈ جنرل سیلز ٹیکس متعارف کرانا تھا لیکن حکومت اسے پارلیمنٹ سے منظور کرانے میں ناکام رہی۔

عالمی بینک کا کہنا ہے کہ پاکستان جب تک ان اہم اصلاحات پر عملدرآمد نہیں کرتا اس وقت تک نہ تو ٹیکس ٹو جی ڈی پی کی شرح میں اضافہ ممکن ہے اور نہ ہی ٹیکس وصولیاں بڑھائی جاسکتی ہیں، اس کیلیے پاکستان کو ریفارمڈ جنرل سیلز ٹیکس متعارف کرانا ہوگا اور پالیسیوں میں تسلسل لانا ہوگا، اس کے علاوہ ٹاپ مینجمنٹ میں تسلسل کے ساتھ تقرریوں و تبادلوں کو روکنا ہوگا اور اگر یہ نہیں کیا جاتا تو نہ تو ریونیو موبلائزیشن ممکن ہوسکے اور نہ ہی ٹیکس ٹو جی ڈی پی کی شرح بڑھائی جاسکے گی۔
Load Next Story