ڈسٹری بیوٹرز سے ٹیکس وصولی مینوفیکچررز پریشان
153-Aکے تحت شناختی یا ٹیکس نمبر نہ دینے والوں سے وصولی کیسے ممکن ہے، جاوید بلوانی
فیڈرل بورڈ آف ریونیو کی جانب سے اعلان کردہ فنانس بل مجریہ 2012-13 کے تحت متعارف کردہ سیکشن153-Aکی رو سے انکم ٹیکس وصولی کے لیے تاحال موڈالیٹیز (Modalities) جاری نہ ہونے اور وضاحت کے فقدان کے باعث ویلیوایڈڈ ٹیکسٹائل مینوفیکچررز و برآمدکنندگان اضطراب سے دوچار ہیں۔
پاکستان ہوزری مینوفیکچررز ایسوسی ایشن کے چیف کوآرڈینیٹر جاوید بلوانی نے بتایا کہ سیکشن 153-A کے تحت ہر مینوفیکچرر کیلیے یہ لازم کردیا گیا ہے کہ وہ اپنے ڈسٹری بیوٹرز اور ہول سیلرز کو مصنوعات کی فروخت کے دوران 0.5 فیصد کی شرح سے انکم ٹیکس کی مد میں کٹوتی کرے لیکن اس ضمن میں تاحال ایف بی آر کی جانب سے کوئی ٹھوس وضاحت جاری نہ ہونے کے باعث عمل درآمد میں مشکلات کا سامنا ہے اور اس کے عملی نفاذ کے سلسلے میں بعض شقوں کے حوالے سے ابہام کے باعث مختلف معنی ابھر رہے ہیں جیسے مطلوبہ تقاضے پورے نہ کرنے والے افراد کو چالان کا اجرا، 153-A کے تحت لاگوٹیکس کی ادائیگی کا وقت، مختلف افراد کیلیے ٹیکس کا دائرہ کار، سیلزٹیکس قانون کو انکم ٹیکس ایکٹ کے ساتھ تبدیل کرنے سے متعلق ٹیکس کے دائرہ کار کے جواز وغیرہ کے معاملے میں عملی طور پر ابہام موجود ہے۔
کیونکہ چالان اسی صورت میں جاری کرنا ممکن ہے کہ جب متعلقہ خریدار کا این ٹی این اور سی این آئی سی نمبر دستیاب ہوجبکہ ایک غیررجسٹرڈ خریدار مینوفیکچرر کو اپنی معلومات فراہم نہیں کرتا تو ایسی صورت میں ٹیکس کی ادائیگی یا چالان کا اجرا کیسے ممکن ہے، ان عوامل کو مدنظر رکھتے ہوئے ایف بی آر کو چاہیے کہ وہ ایسے تمام کیسز میں جب مینوفیکچرر کو چلان کے اجرا یا حکومت کو ٹیکس ادائیگی کے لیے درکار خریدار کی مطلوبہ معلومات دستیاب نہ ہوں تو اس کے لیے ایف ٹی این متعارف کرایا جائے۔
جاوید بلوانی نے ایف بی آر حکام سے اس وضاحت کا بھی مطالبہ کیا کہ سیکشن 153-A کے تحت ٹیکس کی وصولی سیلز ٹائم پر کی جائے یا پھر خریدار سے رقم وصول کرنے کے دوران کی جائے، ساتھ ہی انھوں نے مختلف اقسام کے خریدار کے لیے ٹیکس کے دائرہ کار کی بھی وضاحت کیے جانے کا مطالبہ کیا۔
پاکستان ہوزری مینوفیکچررز ایسوسی ایشن کے چیف کوآرڈینیٹر جاوید بلوانی نے بتایا کہ سیکشن 153-A کے تحت ہر مینوفیکچرر کیلیے یہ لازم کردیا گیا ہے کہ وہ اپنے ڈسٹری بیوٹرز اور ہول سیلرز کو مصنوعات کی فروخت کے دوران 0.5 فیصد کی شرح سے انکم ٹیکس کی مد میں کٹوتی کرے لیکن اس ضمن میں تاحال ایف بی آر کی جانب سے کوئی ٹھوس وضاحت جاری نہ ہونے کے باعث عمل درآمد میں مشکلات کا سامنا ہے اور اس کے عملی نفاذ کے سلسلے میں بعض شقوں کے حوالے سے ابہام کے باعث مختلف معنی ابھر رہے ہیں جیسے مطلوبہ تقاضے پورے نہ کرنے والے افراد کو چالان کا اجرا، 153-A کے تحت لاگوٹیکس کی ادائیگی کا وقت، مختلف افراد کیلیے ٹیکس کا دائرہ کار، سیلزٹیکس قانون کو انکم ٹیکس ایکٹ کے ساتھ تبدیل کرنے سے متعلق ٹیکس کے دائرہ کار کے جواز وغیرہ کے معاملے میں عملی طور پر ابہام موجود ہے۔
کیونکہ چالان اسی صورت میں جاری کرنا ممکن ہے کہ جب متعلقہ خریدار کا این ٹی این اور سی این آئی سی نمبر دستیاب ہوجبکہ ایک غیررجسٹرڈ خریدار مینوفیکچرر کو اپنی معلومات فراہم نہیں کرتا تو ایسی صورت میں ٹیکس کی ادائیگی یا چالان کا اجرا کیسے ممکن ہے، ان عوامل کو مدنظر رکھتے ہوئے ایف بی آر کو چاہیے کہ وہ ایسے تمام کیسز میں جب مینوفیکچرر کو چلان کے اجرا یا حکومت کو ٹیکس ادائیگی کے لیے درکار خریدار کی مطلوبہ معلومات دستیاب نہ ہوں تو اس کے لیے ایف ٹی این متعارف کرایا جائے۔
جاوید بلوانی نے ایف بی آر حکام سے اس وضاحت کا بھی مطالبہ کیا کہ سیکشن 153-A کے تحت ٹیکس کی وصولی سیلز ٹائم پر کی جائے یا پھر خریدار سے رقم وصول کرنے کے دوران کی جائے، ساتھ ہی انھوں نے مختلف اقسام کے خریدار کے لیے ٹیکس کے دائرہ کار کی بھی وضاحت کیے جانے کا مطالبہ کیا۔