ڈراموں میں غیر معیاری اردو بولی جارہی ہے شاعر و دانشور

ڈرامہ نگاروں نےاردوکابیڑاغرق کردیا،پیرزادہ قاسم صدیقی،اردوکاغلط استعمال ڈراموں میں ہی نہیں تمام شعبوں میں ہےانور مقصود


Umair Ali Anjum May 22, 2013
جہاں شاعر بے کارآدمی ہو وہاں زبان کا یہی حال ہوتا ہے،فرحت عباس شاہ،غیر ملکی ڈرامے عوامی امید پر پورے نہ اتر سکے،وصی شاہ ۔ فوٹو : فائل

پاکستانی ڈراموں نے اپنا کھویا ہوا مقام حاصل کرنے میں کسی حد تک کامیابی حاصل کرلی ہے۔

گزشتہ دہائی میں جس طرح بھارتی چینلوں کی یلغارہوئی اور پاکستانی ڈرامہ اس یلغار میں کہیں گم ہوگیا تھا اب دوبارہ ملک کے معروف ڈرامہ نگاروں ، منجھے ہوئے ہدایت کاروں اور بہترین اداکاری کرنے والے فنکاروں کی بدولت ڈرامہ واپس اپنے مقام پر آرہا ہے،ڈرامہ نگاروں، ہدایت کاروں اور فنکاروں نے اپنی محنت اور لگن سے کھویا ہوا مقام حاصل کرنے میں کسی حدتک کامیابی حاصل کرلی ہے، مگراب بھی کچھ تکنیکی غلطیاں موجود ہیں کہ جن سے گریزکیا جائے تومستقبل میں مزید پریشانیوں سے بچا جاسکتا ہے۔

پاکستانی ڈرامہ ہر لحاظ سے منفرد مقام رکھتا ہے ماضی میں پاکستانی ڈرامے نے نئی نسل کی بہتررہنمائی کی ہے مگراب غیر معیاری اسکرپٹ اور اردوکا غلط استعمال اس بات کی غمازی کرتا ہے کہ نوجوان نسل اردو بہتر انداز میں نہیں بول سکے گی، ٹی وی ڈراموں میں کردار ادا کرنے والے فنکار اور ادا کار جس طرح غیرمعیاری اردو بول رہے ہیں اور ڈرامہ اسکرپٹ میں اردو کے بجائے انگریزی جملوں سے بنائے گئے محاوروں اور مکالموں سے اردو اور انگریزی کی آمیزش سے ایک نئی زبان ناظرین و سامعین سننے پر مجبور ہیں۔



ایسے مکالموں کو سن کر پڑھے لکھے اور قومی زبان سے محبت کرنے والے افراد رنجیدہ ہیں تو دوسری طرف ہماری نئی نسل پر زبان کی اس آمیزش کا بہت اثر برا پڑرہا ہے جس سے ان کی اردو بگڑرہی ہے،اس حوالے سے معروف شاعر و دانشور پیرزادہ قاسم رضاصدیقی کاکہنا ہے کہ میں موجودہ ڈرامہ نگاروں سے مایوس ہوں ہمارے ہاں بے معنی کام پیش کیا جارہا ہے جو سمجھ سے بالاترہے اور زبان کا جتنا بیڑا غرق ڈرامہ نگاروں نے کیا ہے میں سمجھتاہوں کسی نے نہیں کیا۔

شاید وہ یہ بھول چکے ہیں کہ ڈرامہ ہمیشہ سے ہمارے معاشرے میں اپنا اہم مقام رکھتاہے اور بچے اپنے فنکاروں کو ہیرو سمجھتے ہیں اور ان فنکاروں اور اداکاروں کے منہ سے نکلے لفظ اور جملے پر ہر شخص کی توجہ ہوتی ہے اور جب وہ الفاظ ہی غلط اور زبان ہی گڈمڈ کردی جائے گی تو سننے والے کیا سیکھیں گے اور نوجوانوں کا تلفظ کس طرح ٹھیک ہوگا،معروف شاعر اور ڈرامہ نگار انورمقصودکاکہنا تھا کہ جس ملک میں رشوت لیگل ہوجائے۔

وہاں کچھ بھی ہوسکتاہے اردوکا غلط استعمال صرف ڈراموں میں ہی نہیں ہورہا یہ حال اب تمام شعبوں میں ہے جبکہ ہم اردوکے ٹھیکیدار بنے پھرتے ہیں اور اس کے ساتھ زیادتیاں بھی ہم نے کی ہیں یہ بہت شرمناک بات ہے،معروف شاعر اور ڈرامہ نگار وصی شاہ کاکہنا تھا کہغیرملکی ڈراموں کا پاکستان میں چلنا اس بات کی دلیل ہے کہ ہم عوام کی امیدوں پر پورا نہیں اترسکے،معروف شاعرفرحت عباس شاہ کاکہنا تھا کہ جس ملک میں شاعروں کو بے کارآدمی کہاجائے وہاں زبان کا یہی حال ہوتا ہے جو ملک میں ہے اگر اب بھی کچھ درست کرنا چاہتے ہیں توسرکاری سطح پر اکیڈمیزکا قیام عمل میں لائیں۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں