رواں سال کھالوں کی قیمت 15 فیصد تک کم ہوجائے گی

ملک میں80لاکھ مویشیوں کی قربانی ہوگی،سنت ابراہیمی کی ادائیگی کا رجحان بڑھ گیا۔


Kashif Hussain August 20, 2018
امسال بیل اورگائے کی کھال 1550، بکرے کی کھال 250 اوردنبے کی کھال125روپے تک خریدی جائیں گی، اعجاز شیخ۔ فوٹو:فائل

عالمی منڈی میں چمڑے کی مصنوعات اور خام چمڑے کی طلب کم ہونے کی وجہ سے اس سال کھالوں کی قیمت میں10سے15فیصد تک کمی ہوگی۔

سنت ابراہیمی کی ادائیگی کے رجحان اور جوش وجذبے میں ہر سال اضافہ ہورہا ہے اور رواں برس ریکارڈ تعداد میں جانور قربان کیے جانے کا اندازہ لگایا گیا ہے،ملک بھر میں80 لاکھ مویشیوں کی قربانی کا اندازہ لگایا گیا ہے جس سے اربوں روپے مالیت کا خام مال دستیاب ہوگا۔

پاکستان ٹینرز ایسوسی ایشن کے چیئرمین سدرن ریجن اعجاز احمد شیخ کے مطابق پاکستان میں ہر سال قربانی کے رجحان میں5 سے 7فیصد تک اضافہ ہورہا تھا تاہم رواں برس عوام کی قوت خرید بہتر ہونے اور ملک بھر میں امن وامان کی صورتحال میں بہتری کی وجہ سے قربانی میں بلحاظ تعداد 10فیصد تک اضافہ متوقع ہے انھوں نے بتایا کہ رواں برس گائے کی کھال کی قیمت 1500سے 1550روپے تک مقرر کی گئی ہے گزشتہ سال گائے کی کھالیں 1700سے 1800روپے تک خریدی گئی تھیں۔

اسی طرح بکرے کی کھال کی قیمت 20 روپے کمی سے 225سے 250 روپے مقرر کی گئی ہے دنبے کی کھال کی قیمت میں70سے 80 روپے کی کمی واقع ہوئی ہے دنبے کی کھالیں اس سال 100سے 125روپے میں خریدی جائیں گی اعجاز احمد شیخ نے بتایا کہ قربانی کے جانوروں سے حاصل ہونے والی کھالیں لیدر انڈسٹری کے خام مال کی 40سے 45فیصد ضرورت کو پورا کرتی ہیں۔

قربانی کے جانوروں کی کھال کا چمڑا معیار میں سب سے اعلیٰ ہوتا ہے کیونکہ قربانی کے جانوروں کی اچھی دیکھ بھال کی جاتی ہے اور انھیں اچھی خوراک پر پالا جاتا ہے اسی طرح قربانی کرنے والے افراد بھی کھالوں کو مستحق کا حق اور قربانی کا حصہ سمجھتے ہوئے دیکھ بھال کے ساتھ مستحقین یا فلاحی اداروں کو پہنچاتے ہیں انھوں نے بتایا کہ اس سال 80 لاکھ مویشی قربان کیے جانے کا تخمینہ لگایا گیا ہے جو ایک ریکارڈ تعداد ہوگی۔

گزشتہ 10سے 12سال میں قربانی کے جانوروں کی کھالوں میں 5سے 7فیصد تک کا اوسط اضافہ ہوا ہے تاہم اس سال 10فیصد سے زائد اضافہ متوقع ہے، قربانی کے جانوروں میں گائے کی کھالوں کا تناسب 45 فیصد جبکہ بکرے کی کھالوں کا تناسب 55 فیصد ہے دنبے کی کھالیں 8 سے 10فیصد ہوں گی کراچی میں قائم ٹینریز میں قربانی کی کھالیں جمع کرنے اور انھیں پراسیس کرنے کی تیاریاں مکمل کرلی گئی ہیں اور فی الحال کھالوں کی پراسیسنگ کا عمل روک دیا گیا ہے۔

ہرسال احتیاط نہ برتنے سے25فیصدکھالیں ضایع ہوتی ہیں

گرمی اور نامناسب دیکھ بھال کی وجہ سے ہر سال 4 ارب روپے مالیت کی 20 سے 25 فیصد کھالیں ضایع ہوجاتی ہیں جس سے فلاحی اداروں کے ساتھ ٹینریز کو بھی نقصان اٹھانا پڑتاہے قربانی کے جانوروں کی کھال کی دیکھ بھال نہ کی جائے تو 4 گھنٹے بعد کھال ضایع ہوجاتی ہے کھال کو محفوظ رکھنے کے لیے اندرونی جانب فوری طور پر نمک لگانا ضروری ہے۔

پاکستان ٹینرز ایسوسی ایشن نے عوام سے اپیل کی ہے کہ قربانی کی کھالوں کو خشک اور سایہ دار جگہ پر رکھیں کھالوں کی اندرونی جانب نمک لگادیا جائے تو کھالیں 12سے 14گھنٹے کے لیے محفوظ ہوجاتی ہیں، ٹینریز مالکان کے مطابق کھالوں کی دیکھ بھال نہ کی جائے تو 4گھنٹے بعد کھال کے اندر موجود چربی سڑنا شروع ہوجاتی ہے جس سے کھال کا معیار خراب ہوجاتا ہے بغیر نمک لگاکر رکھی گئی کھالوں کی قیمت ہر ایک گھنٹہ گزرنے کے بعد 10فیصد کم ہوجاتی ہے اور 5 گھنٹے بعد نصف رہ جاتی ہے۔

گزشتہ سال صرف گرمی کی وجہ سے ڈیڑھ ارب روپے مالیت کی کھالیں ضایع ہوئی تھیں، کھالوں کے ٹینریز تک پہنچنے میں12سے 14گھنٹے لگتے ہیں اس لیے کھالوں میں نمک لگادیا جائے تو یہ شام تک کے لیے محفوظ ہوجاتی ہیں کھالوں کو پلاسٹک کی تھیلیوں یا ہوا بند پلاسٹک کی بوریوں میں بھی بند نہیں کرنا چاہیے اس سے کھال میں سڑنے کا عمل جلد شروع ہوجاتا ہے کھالوں کو غیر ضروری طور پر پانی سے دھونا بھی نقصان دہ ہے، کھالوں کو دھوپ اور گرمی سے بچایا جانا ضروری ہوتا ہے اس لیے جتنا جلدی ہوسکے کھالوں کو مستحقین یا فلاحی اداروں تک پہنچادیا جائے۔

پاکستان ٹینرز ایسوسی ایشن نے روایتی اور سوشل میڈیا کے ذریعے عوامی آگہی مہم بھی چلائی ہے جس میں کھالوں کو محفوظ بنانے کی تلقین کی گئی ہے، اناڑی قصابوں سے کھالوں کو ناقابل تلافی نقصان پہنچتا ہے کھال پر لگنے والا چھری کا ہر کٹ کھال کی قیمت کو کم اور بالاخر ختم کردیتا ہے۔

کالعدم تنظیموں پر عید قرباں کی کھالیں جمع کرنے کی پابندی عائد

وفاقی وزارت داخلہ نے کالعدم تنظیموں کو عید قرباں کی کھالیں جمع کرنے کی پابندی عائد کی ہے ساتھ ہی پاکستان ٹینرز ایسوسی ایشن کو بھی کالعدم تنظیموں کی فہرست فراہم کردی ہے جو65 کے لگ بھگ کالعدم تنظیموں پر مشتمل ہے وزارت داخلہ کی ہدایت پر پاکستان ٹینرز ایسوسی ایشن نے اپنے اراکین کو یہ فہرست ارسال کردی ہے اور کالعدم تنظیموں سے کھالیں نہ خریدنے کی ہدایت کی ہے۔

بعض رپورٹس کے مطابق کالعدم تنظیمیں بھی قربانی کی کھالیں جمع کرکے فنڈز مہیا کرتی ہیں کالعدم تنظیموں پر پابندی اور کھالیں جمع کرنے کے لیے سخت قواعد وضوابط اور موثر نگرانی کی وجہ سے کراچی سمیت ملک بھر میں اچھی ساکھ کی حامل فلاحی انجمنوں اور شدت پسندی سے پاک مدارس کو بھی بڑے پیمانے پر کھالیں دی جارہی ہیں۔

کراچی میں قربانی کی کھالیں چھیننے کی وارداتیں ختم ہوگئیں

کراچی میں رینجرز کے موثر اقدامات نے قربانی کی کھالوں کی چھینا جھپٹی ختم کردی ہے جس کی وجہ سے قربانی کی کھالوں کی بلاخوف وخطر خریدوفروخت کی جاتی ہے گزشتہ سال کراچی میں کھال چھیننے کا کوئی واقع نہیں ہوا جس کے بعد ٹینریز نے کھالوں کی قافلے کی شکل میں ٹینریز کو منتقلی کا طریقہ رواں سال سے بند کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔

پاکستان ٹینرز ایسوسی ایشن کے مطابق کراچی میں زیادہ تر ٹینریز کورنگی کے صنعتی علاقے میں قائم ہیں بدامنی کے دور میں کھالوں کے ٹرک کورنگی صنعتی علاقے تک پہنچنا دشوار امر تھا بیشتر ٹینریز نے قربانی کی کھالوں کی خریداری ہی بند کردی تھی شہر کی صورتحال میں گزشتہ 3 سال سے نمایاں بہتری آئی ہے۔

کراچی میں 3 روز کے دوران 700سے 800بڑے ٹرکوں کے ذریعے کھالیں ٹینریز تک پہنچائی جاتی ہیں جن میں سے 70فیصد کھالیں قربانی کے پہلے روز جمع کی جاتی ہیں ان ٹرکوں کی حفاظت کے لیے بدامنی کے دور میں کڑے انتظامات کیے جاتے تھے اور رینجرز کے ساتھ پولیس بھی صنعتی علاقے میں بھرپور سیکیورٹی فراہم کرتی تھی اس سال امن و امان کی صورتحال میں نمایاں بہتری آئی ہے۔

اس کے باوجود پاکستان ٹینرز ایسوسی ایشن نے رینجرز اور پولیس کے ساتھ مل کر سیکیورٹی پلان ترتیب دیا ہے جس میں عید کے 3 روز تک صنعتی علاقے میں رینجرز اور پولیس موثر گشت کرے گی تاہم ٹرکوں کی قافلے کی شکل میں منتقلی نہیں کی جائے گی بلکہ جیسے جیسے کھالیں فلاحی اداروں کے پاس جمع ہوں گی ٹینریز کو بھجوائی جاتی رہیں گی۔

ایدھی فائونڈیشن،الخدمت اور مدارس کوزیادہ قربانی کی کھالیں دی جاتی ہیں

کراچی میں 15سال قبل تک ایدھی فائونڈیشن سب سے زیادہ کھالیں جمع کرتی تھی تاہم کھالوں کی چھینا جھپٹی اور ایدھی کی گاڑیاں چھینے جانے رضاکاروں کو پہنچنے والے جانی نقصان کی وجہ سے ایدھی فائونڈیشن نے گھر گھر جاکر کھال جمع کرنا بند کردی تھی اور صرف ایدھی کے مراکز پر آنے والی کھالیں جمع کی جاتی تھیں تاہم گزشتہ سال سے ایدھی فائونڈیشن بھی فعال ہوچکی ہے اور عوام میں ایدھی فائونڈیشن کو کھالیں دینے کے رجحان میں اضافہ ہوا ہے۔

جماعت اسلامی کا ذیلی فلاحی ادارہ الخدمت بھی دوبارہ کھالیں وصول کرنیوالا بڑا ادارہ بن رہا ہے اور گزشتہ سال الخدمت کی کھالوں کی تعداد میں دگنا اضافہ ریکارڈ کیا گیا کراچی میں قائم بڑے مدارس بھی بڑے پیمانے پر کھالیں جمع کرتے ہیں شوکت خانم کینسر اسپتال اور دیگر طبی سہولتیں فراہم کرنے والے اسپتالوں اور فلاحی اداروں کو بھی عوام کی جانب سے قربانی کی کھالیں عطیہ کی جارہی ہیں۔

 

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔