گلوبل وارمنگ اور متبادل لیدر انڈسٹری کیلیے خطرہ بن گئے
یورپی و دیگر ممالک میں گرمی بڑھنے سے چمڑے کی کھپت میں کمی کے ساتھ قیمتیں بھی گرنے لگیں
عالمی سطح پر بڑھتا ہوا درجہ حرارت (گلوبل وارمنگ) پاکستان کی لیدر انڈسٹری کے لیے خطرہ بن گیا ہے۔
پاکستان سے خام لیدر، لیدر گارمنٹس، لیدر کے دستانوں اور فٹ ویئرز کی مجموعی ایکسپورٹ ایک ارب ڈالر سے زائد ہے تاہم عالمی سطح پر بڑھتے ہوئے درجہ حرارت کی وجہ سے لیدر مصنوعات کا استعمال کم ہورہا ہے، دوسری جانب لیدر کے متبادل میٹریل بازار میں آنے اور فیشن کے بدلتے ہوئے رجحانات کی وجہ سے بھی لیدر کی ایکسپورٹ دبائو کاشکار ہے۔
پاکستان ٹینرز ایسوسی ایشن کے چیئرمین سدرن ریجن اعجاز احمد شیخ کے مطابق عالمی سطح پر لیدر کی کھپت میں کمی کی وجہ سے قیمتوں میں بھی کمی واقع ہوئی ہے، کھپت کم ہونے سے پاکستان کی ٹینر انڈسٹری بھی دبائو کا شکار ہے، پاکستان بھر میں مویشیوں کی کھالوں کو تیار اور نیم تیار چمڑے میں تبدیل کرنے والی ٹینریز کی تعداد 600کے لگ بھگ ہے جس میں 90فیصد چھوٹی اور درمیانے درجے کی ٹینریز شامل ہیں 70سے 80کی تعداد میں بڑی ٹینریز قائم ہیں جو ایکسپورٹ میں بھی نمایاں حجم رکھتی ہیں۔زیادہ تر ٹینریز قصور، سیالکوٹ اور کراچی میں قائم ہیں۔ نیم اور تیار چمڑے کی طلب کم ہونے کی وجہ سے صرف دو سال کے عرصے میں 30فیصد ٹینریز میں پیداوار بند ہوچکی ہے اور باقی ٹینریز بھی 60سے 70فیصد پیداواریت پر کام کررہی ہیں۔
اعجاز احمد شیخ کے مطابق یورپی ممالک پاکستانی چمڑے کی مصنوعات کی بڑی مارکیٹ ہیں تاہم وہاں گرمی کا دورانیہ بڑھنے سے لیدر مصنوعات کی مارکیٹ متاثر ہوئی ہے، اسی طرح عالمی سطح پر لیدر کے فٹ ویئرز کی جگہ کینوس اور ربڑ سول کے فٹ ویئرز کی مقبولیت سے بھی چمڑے کی صنعت کو مشکلات کا سامنا ہے۔
ادھر چمڑے کے متبادل کے طور پر سامنے آنے والے میٹریلز بھی مارکیٹ میں آچکے ہیں چین میں تیار کردہ پی یو لیدر نے عالمی سطح پر اصل چمڑے کی مارکیٹ کو متاثرکیا ہے۔ پی یو لیدر دیکھنے میں ہوبہو چمڑے جیسا لگتا ہے تاہم یہ پٹرولیم کی بائی پروڈکٹ Polyurethane سے تیار کیا جاتا ہے۔ اس میٹریل کی قیمت لیدر کے مقابلے میں دو تہائی کم ہے۔
لیدر انڈسٹری کو بحال رکھنے کے لیے پیداواری لاگت میں کمی، جدید مشینری اور کیمکلز سمیت خام کھالوں کی درآمدات کی راہ میں حائل رکاوٹوں کے خاتمے، ریفنڈز کی بروقت ادائیگی ناگزیر ہے۔ اس کے ساتھ ہی لیدر مصنوعات کے بڑے خریداروں اور نیم تیار چمڑہ ایکسپورٹ کرنیو الے ملکوں کے ساتھ ترجیحی تجارت کے معاہدوں میں چمڑے اور چمڑے کی مصنوعات کے لیے ٹیریف مراعاتوں کا حصول بھی ضروری ہے۔
عالمی منڈی میں خام لیدر کی طلب کم ہونے کی وجہ سے پاکستان کی ٹینریز نے رواں سال قربانی کے جانوروں کی کھالیں گزشہ سال سے 10سے 15فیصد کم قیمت پر خریدنے کا فیصلہ کیا ہے۔ انڈسٹری ذرائع کے مطابق قربانی کے جانورں سے حاصل شدہ کھالیں ٹینریز کی 40سے 45فیصد طلب پوری کرتی ہیں۔ رواں سال ملک بھر میں مویشیوں کی قربانی میں بلحاظ تعداد 10فیصد تک اضافہ متوقع ہے اور مجموعی طور پر 80لاکھ مویشی قربان کیے جائیں گے جس سے لیدر انڈسٹری کو 5 ارب روپے سے زائد کا خام مال دستیاب ہوگا۔
وفاقی ادارہ شماریات کے اعدادوشمار کے مطابق مالی سال 2017-18کے دوران خام چمڑہ کی ایکسپورٹ بلحاظ مقدار 22.61 فیصد اضافے کے باوجود قیمت کے لحاظ سے 4.46 فیصد کمی سے 33 کروڑ ڈالر رہی، لیدر گارمنٹس کی ایکسپورٹ بلحاظ مقدار 10.48فیصد اضافے کے باوجود قیمت میں اضافہ ایک فیصد سے بھی کم رہا اور مجموعی لیدر گارمنٹ ایکسپورٹ 30کروڑ ڈالر رہی، لیدر کے دستانوں کی ایکسپورٹ میں بلحاظ مقدار 31فیصد اضافہ ہوا تاہم قیمت میں 15فیصد اضافہ ہوا اور ایکسپورٹ کی مالیت 21کروڑ 58لاکھ ڈالر رہی، لیدر کے فٹ ویئرز کی ایکسپورٹ بلحاظ تعداد 16فیصد اور قیمت کے لحاظ سے 17فیصد بڑھی اور مجموعی ایکسپورٹ 9کروڑ 53لاکھ ڈالر رہی۔
پاکستان سے خام لیدر، لیدر گارمنٹس، لیدر کے دستانوں اور فٹ ویئرز کی مجموعی ایکسپورٹ ایک ارب ڈالر سے زائد ہے تاہم عالمی سطح پر بڑھتے ہوئے درجہ حرارت کی وجہ سے لیدر مصنوعات کا استعمال کم ہورہا ہے، دوسری جانب لیدر کے متبادل میٹریل بازار میں آنے اور فیشن کے بدلتے ہوئے رجحانات کی وجہ سے بھی لیدر کی ایکسپورٹ دبائو کاشکار ہے۔
پاکستان ٹینرز ایسوسی ایشن کے چیئرمین سدرن ریجن اعجاز احمد شیخ کے مطابق عالمی سطح پر لیدر کی کھپت میں کمی کی وجہ سے قیمتوں میں بھی کمی واقع ہوئی ہے، کھپت کم ہونے سے پاکستان کی ٹینر انڈسٹری بھی دبائو کا شکار ہے، پاکستان بھر میں مویشیوں کی کھالوں کو تیار اور نیم تیار چمڑے میں تبدیل کرنے والی ٹینریز کی تعداد 600کے لگ بھگ ہے جس میں 90فیصد چھوٹی اور درمیانے درجے کی ٹینریز شامل ہیں 70سے 80کی تعداد میں بڑی ٹینریز قائم ہیں جو ایکسپورٹ میں بھی نمایاں حجم رکھتی ہیں۔زیادہ تر ٹینریز قصور، سیالکوٹ اور کراچی میں قائم ہیں۔ نیم اور تیار چمڑے کی طلب کم ہونے کی وجہ سے صرف دو سال کے عرصے میں 30فیصد ٹینریز میں پیداوار بند ہوچکی ہے اور باقی ٹینریز بھی 60سے 70فیصد پیداواریت پر کام کررہی ہیں۔
اعجاز احمد شیخ کے مطابق یورپی ممالک پاکستانی چمڑے کی مصنوعات کی بڑی مارکیٹ ہیں تاہم وہاں گرمی کا دورانیہ بڑھنے سے لیدر مصنوعات کی مارکیٹ متاثر ہوئی ہے، اسی طرح عالمی سطح پر لیدر کے فٹ ویئرز کی جگہ کینوس اور ربڑ سول کے فٹ ویئرز کی مقبولیت سے بھی چمڑے کی صنعت کو مشکلات کا سامنا ہے۔
ادھر چمڑے کے متبادل کے طور پر سامنے آنے والے میٹریلز بھی مارکیٹ میں آچکے ہیں چین میں تیار کردہ پی یو لیدر نے عالمی سطح پر اصل چمڑے کی مارکیٹ کو متاثرکیا ہے۔ پی یو لیدر دیکھنے میں ہوبہو چمڑے جیسا لگتا ہے تاہم یہ پٹرولیم کی بائی پروڈکٹ Polyurethane سے تیار کیا جاتا ہے۔ اس میٹریل کی قیمت لیدر کے مقابلے میں دو تہائی کم ہے۔
لیدر انڈسٹری کو بحال رکھنے کے لیے پیداواری لاگت میں کمی، جدید مشینری اور کیمکلز سمیت خام کھالوں کی درآمدات کی راہ میں حائل رکاوٹوں کے خاتمے، ریفنڈز کی بروقت ادائیگی ناگزیر ہے۔ اس کے ساتھ ہی لیدر مصنوعات کے بڑے خریداروں اور نیم تیار چمڑہ ایکسپورٹ کرنیو الے ملکوں کے ساتھ ترجیحی تجارت کے معاہدوں میں چمڑے اور چمڑے کی مصنوعات کے لیے ٹیریف مراعاتوں کا حصول بھی ضروری ہے۔
عالمی منڈی میں خام لیدر کی طلب کم ہونے کی وجہ سے پاکستان کی ٹینریز نے رواں سال قربانی کے جانوروں کی کھالیں گزشہ سال سے 10سے 15فیصد کم قیمت پر خریدنے کا فیصلہ کیا ہے۔ انڈسٹری ذرائع کے مطابق قربانی کے جانورں سے حاصل شدہ کھالیں ٹینریز کی 40سے 45فیصد طلب پوری کرتی ہیں۔ رواں سال ملک بھر میں مویشیوں کی قربانی میں بلحاظ تعداد 10فیصد تک اضافہ متوقع ہے اور مجموعی طور پر 80لاکھ مویشی قربان کیے جائیں گے جس سے لیدر انڈسٹری کو 5 ارب روپے سے زائد کا خام مال دستیاب ہوگا۔
وفاقی ادارہ شماریات کے اعدادوشمار کے مطابق مالی سال 2017-18کے دوران خام چمڑہ کی ایکسپورٹ بلحاظ مقدار 22.61 فیصد اضافے کے باوجود قیمت کے لحاظ سے 4.46 فیصد کمی سے 33 کروڑ ڈالر رہی، لیدر گارمنٹس کی ایکسپورٹ بلحاظ مقدار 10.48فیصد اضافے کے باوجود قیمت میں اضافہ ایک فیصد سے بھی کم رہا اور مجموعی لیدر گارمنٹ ایکسپورٹ 30کروڑ ڈالر رہی، لیدر کے دستانوں کی ایکسپورٹ میں بلحاظ مقدار 31فیصد اضافہ ہوا تاہم قیمت میں 15فیصد اضافہ ہوا اور ایکسپورٹ کی مالیت 21کروڑ 58لاکھ ڈالر رہی، لیدر کے فٹ ویئرز کی ایکسپورٹ بلحاظ تعداد 16فیصد اور قیمت کے لحاظ سے 17فیصد بڑھی اور مجموعی ایکسپورٹ 9کروڑ 53لاکھ ڈالر رہی۔