16 مارچ کو فنڈز غیر قانونی طور پر منتقل ہوئےوزیراعظم کوئی بادشاہ نہیں جو چاہے کرتا پھرے چیف جسٹس

راجا پرویز کے آخری دنوں میں جاری فنڈز کے کیس میں ریمارکس، 47 ارب کا آڈٹ کرانے کی بھی ہدایت


News Agencies May 22, 2013
بجلی کا بحران مصنوعی ہے ،2ہفتوں میں پیداوار بڑھائی اور یکساں لوڈشیڈنگ کی جائے، افتخار چوہدری، بجلی کی قیمت میں اضافے سے متعلق استدعا مسترد ، لال مسجد کمیشن کیس کی سماعت ملتوی۔ فوٹو: فائل

چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس افتخار محمد چوہدری نے کہا ہے کہ پاکستان کا وزیراعظم بادشاہ نہیں کہ جو مرضی ہوکرتا پھرے، وزیراعظم کو بھی قواعد و ضوابط کے تحت کام کرنا ہوتا ہے ۔

عدالت کے سامنے کوئی سچ نہیں بولتا، 16 مارچ کو وزیراعظم کی طرف سے غیر قانونی کام کیا گیا۔ عدالت فیصلہ دے گی،چاہے ذمے دار کوئی بھی ہو نتائج بھگتے گا۔ اوپر سے نیچے تک سب لوگ ملے ہوئے ہیں، ملک میں کوئی ایسی اتھارٹی نہیں جس کو معاملے کی تحقیقات کیلیے ہدایت کریں۔ یہ ریمارکس انھوں نے منگل کو سابق وزیراعظم راجا پرویز اشرف کی جانب سے اپنے دور اقتدار کے آخری دنوں میں جاری کردہ ترقیاتی فنڈز کے معاملے کی عدالت عظمیٰ میں سماعت کے موقع پر دیے۔ عدالت نے سابق وزیراعظم کے خصوصی سیکریٹری اور اس وقت کے سیکریٹری خزانہ کو نوٹس جاری کر دیے ۔

ازخود نوٹس کیس کی سماعت چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری کی سربراہی میں جسٹس اعجاز افضل چوہدری اور جسٹس گلزار احمد پر مشتمل بینچ نے کی۔ سماعت کے دوران اکائونٹنٹ جنرل طاہر محمود نے عدالت کو بتایا کہ وزیراعظم کے پاس فنڈز کے استعمال کا سوابدیدی اختیار ہوتا ہے لیکن مارچ کے مہینے میں جو رقم ترقیاتی فنڈز کے لیے نکالی گئی وہ ایک غلط اقدام تھا ۔چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ کیا رقم جاری کرنے کیلیے آپ پر کوئی دبائو تھا؟ تو اکائونٹنٹ جنرل نے کہا کہ جی ہاں! ہم پر وفاقی سیکریٹری خزانہ اور ڈپٹی سیکریٹری خزانہ کا دبائوتھا۔ وزارت خزانہ کے نمائندے نے عدالت کے سامنے اعتراف کیا کہا کہ 16مارچ کو سرکاری تعطیل ختم کر کے جو رقم قومی خزانے سے نکالی گئی وہ غلط اقدام تھاجبکہ الیکشن کمیشن نے 22 جنوری کو حکم دیا تھا کہ ترقیاتی رقم جاری نہیں کی جائے گی ۔

عدالت نے وفاقی سیکریٹری خزانہ کی عدم موجودگی پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ اس سارے عمل کے ذمے دار سیکریٹری خزانہ ہیں۔جسٹس اعجاز نے کہا کہ عام آدمی سے بھی پوچھیں تو وہ بتائے گا کہ یہ رقم سابق وزیراعظم راجا پرویز اشرف کے حلقے میں خرچ ہوئی ۔عدالت نے سماعت 2 ہفتے تک کیلیے ملتوی کرتے ہوئے فنڈزسے متعلق تمام تفصیلات طلب کر لیں۔آن لائن کے مطابق اکائونٹنٹ جنرل پاکستان ریونیو طاہر محمود نے سپریم کورٹ میں بیان دیتے ہوئے کہا ہے کہ انتخابات سر پر تھے اور سابق وزیراعظم راجا پرویز اشرف اربوں روپے جاری کرانے کیلیے وزارت خزانہ کے ذریعے مسلسل دبائو ڈالتے رہے۔ سابق وزیراعظم نے دھمکیاں بھی دیں، ہم پیسے نہ دیتے تو کیا کرتے؟۔



دریں اثنا سپریم کورٹ نے فنڈ کے اجرا کیلیے اکائونٹنٹ جنرل پر دبائو ڈالنے کے بارے میں درخواست سماعت کیلیے منظور کرلی۔ عدالت نے وزیر اعظم کے اس وقت کے سیکریٹری اور سیکریٹری خزانہ کو بھی الزامات کا جواب دینے کیلیے پیش ہونے کی ہدایت کی جبکہ سابق وزیر اعظم راجا پرویز کی حکومت کے آخری روز پیپلزورکس پروگرام کیلیے جاری 47 ارب کا آڈٹ کرانے کی بھی ہدایت کی۔دریں اثنا سپریم کورٹ نے بجلی کی قیمت میں 2 روپے فی یونٹ اضافے سے متعلق حکم صادر کرنے کی استدعا مسترد کردی،چیف جسٹس نے لوڈشیڈنگ پر ازخود نوٹس کیس کی سماعت کے دوران ریمارکس دیے کہ اسلام آباد سمیت پورے ملک میں یکساں اور برابری کی بنیاد پر لوڈشیڈنگ کی جائے۔ قیمت میں اضافہ عدالت کا نہیں حکومت کا کام ہے،یہ ایک مشکل فیصلہ ہے عوام پس جائیں گے۔ چیف جسٹس نے کہا کہ لوڈشیڈنگ بہت زیادہ ہو گئی ہے،خراب پرزے تب مرمت کریں گے جب لوگ مرجائیں گے، جو بھی مشکل فیصلہ ہے وہ تو کرنا پڑے گا۔

سپریم کورٹ نے این ٹی ڈی سی اور پیپکو کو دو ہفتے کے اندر بجلی کی پیداوار میں اضافہ کرنے کی ہدایت کی ۔ بینچ نے آبزرویشن دی کہ بجلی کی قلت مصنوعی ہے، پیداواری کمپنیاں چاہیں تو بجلی کی کمی کو پورا کیا جا سکتا ہے ۔ این ٹی ڈی سی بجلی کی پیداوار میں اضافہ کیلئے ہنگامی اقدامات اٹھائے اور رپورٹ آئندہ سماعت پر پیش کی جائے جبکہ گھریلوصارفین اور صنعتوں کو فراہمی مساوی بنیادوں پر کی جائے، کوئی امتیاز نہ برتا جائے۔ این ٹی ڈی سی اور پیپکو کے منیجنگ ڈائریکٹر ضرغام نے اپنی رپورٹ عدالت میں پیش کی، چیف جسٹس نے کہا کہ لوڈ شیڈنگ کا دورانیہ بہت زیادہ بڑھ گیا ہے، کل 8ہزار میگاواٹ کی کمی تھی، اس پر قابو کیوں نہیں پایا جاتا۔ ایم ڈی نے بتایا کہ فرنس آئل کی فراہمی بالکل بند ہوگئی تھی جس کی وجہ سے ایسا ہوا تاہم اب آئل کا بندوبست کر لیا گیا ہے جس سے 12ہزار میگاواٹ سسٹم میں شامل ہو جائے گی اور لوڈ شیڈنگ کا دورانیہ بہت کم ہو جائے گا۔

چیف جسٹس نے کہاکہ یہ تو کوئی حل نہیں کہ پیسے دے کر کچھ دنوں کیلیے تیل لے لو اور اس کے بعد صورتحال پھر وہیں آجاتی ہے، مستقل حل کیوں نہیں نکالتے؟ کیا ایسا ممکن نہیں؟ ایم ڈی نے بتایا کہ اس میں وقت لگے گا۔عدالت نے ایم ڈی پیپکو کو بجلی کی کل پیداوار اور تقسیم کی تفصیلی رپورٹ آئندہ سماعت پر جمع کرانے کا حکم دیتے ہوئے سماعت 2 ہفتوں کیلیے ملتوی کر دی۔ ایم ڈی پیپکو ضیغم حسین علوی نے عدالت کو بتایا کہ اگر فی یونٹ بجلی کی قیمت میں 2 روپے اضافہ کردیا جائے تو 140ارب روپے کا سرکلر ڈیٹ ختم ہو جائے گا تاہم عدالت نے یہ استدعا مسترد کردی۔ مزید براں سپریم کورٹ نے چیف ایگزیکٹیوآفیسر نیسپاک اسد اے خان کی تقرری کالعدم قرار دیتے ہوئے کیس نمٹا دیا۔ جسٹس جواد ایس خواجہ کی سربراہی میں جسٹس اعجاز افضل خان اور جسٹس خلجی عارف حسین پر مشتمل 3 رکنی بینچ نے سفارش پر تقرریاں کی جاتی رہیں تو کل کو سی ای او کو کہا جائے گا کہ جوتے پالش کرو ' خود مختار اداروں کو آزادانہ کام کرنے کا موقع دیا جانا چاہیے۔

علاوہ ازیں سپریم کورٹ نے لال مسجد کمیشن سے متعلق کیس کی سماعت بھی 2 ہفتے تک کیلیے ملتوی کر دی۔ جسٹس جواد ایس خواجہ کی سربراہی میں 3 رکنی بینچ نے کیس کی سماعت کی۔ مختصر سماعت کے دوران لال مسجد اپریشن میں مرنے والے افراد کے ورثاکی جانب سے وکیل طارق اسد ایڈووکیٹ نے عدالت سے استدعا کی کہ کمیشن کی رپورٹ کا جائزہ لینے کیلیے ان کو وقت درکار ہے۔ عدالت نے ان کی درخواست قبول کرلی۔ چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری کی سربراہی میں جسٹس اعجاز افضل چوہدری اور جسٹس گلزار احمد پر مشتمل بینچ نے پورٹ قاسم اتھارٹی میں ہونے والی غیر قانونی تقرریوں سے متعلق تفصیلی رپورٹ طلب کرتے ہوئے مقدمے کی سماعت 2ہفتوں کے لیے ملتوی کردی۔ بینچ نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا ہے کہ پورٹ قاسم اتھارٹی میں لوگوں کو بغیر درخواست اور بغیر انٹرویو کے بھرتی کیاگیا ، سیکشن50اور51 کومد نظرنہیں رکھاگیا ۔ چیئرمین پورٹ قاسم اتھارٹی جنرل (ر) سعید احمد خان کو 5مارچ 2013ء کے بعد کی جانے والی تمام بھرتیوں کی چھان بین کا بھی حکم دیدیا گیا۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں