ججز نظربندی کیس سابق صدرپرویزمشرف کی درخواست ضمانت مسترد

دہشت گردی آرڈیننس کے تحت جس جرم کی سزا کم سے کم 10 سال ہو اس میں ضمانت نہیں دی جاسکتی،سرکاری پراسیکیوٹر


ویب ڈیسک May 22, 2013
دہشت گردی آرڈیننس کے تحت جس جرم کی سزا کم سے کم 10 سال ہو اس میں ضمانت نہیں دی جاسکتی،سرکاری پراسیکیوٹر فوٹو: فائل

انسداد دہشت گردی کی عدالت نے ججوں کو نظر بند رکھنے کے کیس میں سابق صدر پرویز مشرف کی درخواست ضمانت مسترد کردی۔

انسداد دہشت گردی عدالت کے جج کوثرعباس نے درخواست پر سماعت کی، دوران سماعت سرکاری پراسیکیوٹر عامر ندیم نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ مشرف کے خلاف ایف آئی آر میں 7 اے ٹی اے کا اضافہ کیا گیا ہے، سابق صدر نے ججوں اور ان کے خاندانوں کو ساڑھے 5 ماہ نظر بند رکھا اور ایمر جنسی لگا کر ملک کو نقصان پہنچایا، ان کا کہنا تھا کہ سابق صدر کو کسی صورت ضمانت نہ دی جائے، دہشت گردی آرڈیننس کے تحت جس جرم کی سزا کم سے کم 10 سال ہو اس میں ضمانت نہیں دی جاسکتی، صدر کا کام حکم دینا ہوتا ہے کسی کے گھر جا کر عملدرآمد کرانا نہیں۔

اس موقع پر عدالت نے استفسار کیا کہ مقدمے کا چالان کب تک پیش ہو گا جس پر سرکاری وکیل نے کہا کہ وہ صرف درخواست ضمانت کے معاملہ پر پبلک پراسیکیوشن کررہے ہیں اور چالان کے حوالے سے وہ کچھ نہیں کہہ سکتے تاہم چالان کے حوالے سے 3 اداروں کو خط لکھا گیا ہے جن کی طرف سے تاحال جواب نہیں ملا، سابق صدر کے وکیل نے کہا کہ میرے موکل کے خلاف کوئی ثبوت موجود نہیں، جس پر سرکاری پراسیکیوٹر نے کہا کہ سابق وزیر اعظم گیلانی نے اپنی پہلی تقریر میں ججوں کو رہا کرنے کا حکم دیا تھا، سرکاری وکیل نے خطاب سے متعلق سی ڈی بھی عدالت میں پیش کی، عدالت نے دلائل مکمل ہونے پر سابق صدر پرویز مشرف کی درخواست ضمانت مسترد کردی۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں