معاشرے میں بانجھ پن کا علاج بے عزتی سمجھا جاتا ہے ماہرین
مردوں میں بھی یہ مرض برابر سے پایا جاتا ہے، ڈاکٹر شاہین ظفر
طبی ماہرین نے کہا ہے کہ معاشرے میں بانجھ پن کاعلاج کرانے کو بے عزتی و شرمندگی سمجھا جاتا ہے۔
ماہرین نے مقامی ہوٹل میں ایکسپریس میڈیا گروپ کی جانب سے سندھ انسٹی ٹیوٹ آف ری پروڈکٹوو میڈیسن عطیہ جنرل اسپتال کے اشتراک سے منعقدہ سیمینار جس کا موضوع ''والدین کی خوشی'' تھا سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔
تقریب کی مہمان خصوصی عطیہ جنرل اسپتال سے منسلک انفرٹلیٹی ایکسپرٹ ڈاکٹر شاہین ظفر تھیں جبکہ دیگر مقررین میں ڈاکٹر سحرسیمی، ڈاکٹر عائشہ حسین، ڈاکٹر صدف احمد، پروفیسر سراج الدولہ اور ایگزیکٹوو ڈائریکٹر ایکسپریس پبلکیشن اظفر نظامی نے شرکت کی۔ تقریب کا آغاز تلاوت قرآن پاک سے کیا گیا۔
مہمان خصوصی ڈاکٹر شاہین ظفر نے کہا کہ مرد اور خواتین دونوں میں انفرٹیلٹی (بانچھ پن) کا مرض پایا جاتا ہے،پاکستان میں انفرٹلیٹی کا مسئلہ بہت تیزی سے بڑھ رہا ہے لیکن اسکا حل بھی میڈیکل سائنس میں موجود ہے۔ اس پریشانی میں مبتلا افراد اس موضوع پر بات کرنا پسند نہیں کرتے،علاج مہنگا ہونے کے باعث بہت سے لوگ علاج نہیں کروا پاتے ،ہمارے معاشرے میں بچہ پیدا نہ ہونے کا ذمے دار صرف خواتین کو ہی سمجھا جاتا ہے جبکہ مردوں میں بھی یہ مرض برابر سے پایا جاتا ہے۔
انفرٹلیٹی (بانجھ پن) سے متعلق ٹیسٹ کروانے کو بے عزتی سمجھا جاتا ہے،ڈی اینڈ سی کرانے کا رواج بہت عام ہوگیا ہے جبکہ ڈی اینڈ سی کا عمل انفرٹلیٹی کا بھی سبب بن سکتا ہے،اب یہ ٹیسٹ پاکستان میں کرانے کی سہولت میسر ہے، ہمیں بانچھ پن کی وجوہ پتہ ہونا چاہیے۔ انھوں نے کہا کہ ہمارے ملک میں مختلف ٹیکنالوجی موجود ہیں جن کے ذریعے ان مسائل کا حل نکالا جاسکتا ہے۔ وقت ضائع کیے بغیر سب سے پہلے ٹیسٹ کرائیں۔
ڈاکٹر سحر سیمی نے کہا کہ بڑھتی ہوئی عمر کے ساتھ ساتھ یہ مسائل سامنے آرہے ہیں،وزن کم کرکے ری پروڈکٹوو سسٹم ٹھیک کیا جاسکتا ہے۔ ڈاکٹر عائشہ حسین نے کہا کہ موٹاپے کے معاملے پر ملکوں کی فہرست میں پاکستان نویں نمبر پر ہے،ہم موٹاپے پر توجہ نہیں دیتے اور یہ موٹاپا انفرٹلیٹی (بانچھ پن) کے امکانات بڑھا دیتا ہے۔
ڈاکٹر صدف احمد نے کہا کہ ذہنی دبائو، دوائوں کا کثرت سے استعمال اور منفی سوچ کا بڑھ جانا بھی بانجھ پن کا سبب جاتے ہیں،ہمارے یہاں مرد اپنے احساسات کھل کر بیان نہیں کرتے، مسائل کو شئیر نہ کرنااور اپنے جذبات کے ساتھ خود لڑتے رہنا انفرٹیلٹی ہونے کی وجہ بن سکتی ہے۔ پروفیسر سراج الدولہ نے کہا کہ عوام کو صفائی کا خاص خیال رکھنا چاہیے۔
ایکسپریس میڈیا گروپ کی جانب سے اظفر نظامی نے کہا کہ گزشتہ ایک سال سے ایکسپریس میڈیا گروپ سیمینار کرنے میں مصروف ہے،آج کا سیمینار عوام کے نظریے کو بدلنے اور انکی آگہی کے لیے منعقد کیا گیا ہے،تقریب کے اختتام پر تمام طبی ماہرین میں شیلڈز بھی تقسیم کی گئیں۔
ماہرین نے مقامی ہوٹل میں ایکسپریس میڈیا گروپ کی جانب سے سندھ انسٹی ٹیوٹ آف ری پروڈکٹوو میڈیسن عطیہ جنرل اسپتال کے اشتراک سے منعقدہ سیمینار جس کا موضوع ''والدین کی خوشی'' تھا سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔
تقریب کی مہمان خصوصی عطیہ جنرل اسپتال سے منسلک انفرٹلیٹی ایکسپرٹ ڈاکٹر شاہین ظفر تھیں جبکہ دیگر مقررین میں ڈاکٹر سحرسیمی، ڈاکٹر عائشہ حسین، ڈاکٹر صدف احمد، پروفیسر سراج الدولہ اور ایگزیکٹوو ڈائریکٹر ایکسپریس پبلکیشن اظفر نظامی نے شرکت کی۔ تقریب کا آغاز تلاوت قرآن پاک سے کیا گیا۔
مہمان خصوصی ڈاکٹر شاہین ظفر نے کہا کہ مرد اور خواتین دونوں میں انفرٹیلٹی (بانچھ پن) کا مرض پایا جاتا ہے،پاکستان میں انفرٹلیٹی کا مسئلہ بہت تیزی سے بڑھ رہا ہے لیکن اسکا حل بھی میڈیکل سائنس میں موجود ہے۔ اس پریشانی میں مبتلا افراد اس موضوع پر بات کرنا پسند نہیں کرتے،علاج مہنگا ہونے کے باعث بہت سے لوگ علاج نہیں کروا پاتے ،ہمارے معاشرے میں بچہ پیدا نہ ہونے کا ذمے دار صرف خواتین کو ہی سمجھا جاتا ہے جبکہ مردوں میں بھی یہ مرض برابر سے پایا جاتا ہے۔
انفرٹلیٹی (بانجھ پن) سے متعلق ٹیسٹ کروانے کو بے عزتی سمجھا جاتا ہے،ڈی اینڈ سی کرانے کا رواج بہت عام ہوگیا ہے جبکہ ڈی اینڈ سی کا عمل انفرٹلیٹی کا بھی سبب بن سکتا ہے،اب یہ ٹیسٹ پاکستان میں کرانے کی سہولت میسر ہے، ہمیں بانچھ پن کی وجوہ پتہ ہونا چاہیے۔ انھوں نے کہا کہ ہمارے ملک میں مختلف ٹیکنالوجی موجود ہیں جن کے ذریعے ان مسائل کا حل نکالا جاسکتا ہے۔ وقت ضائع کیے بغیر سب سے پہلے ٹیسٹ کرائیں۔
ڈاکٹر سحر سیمی نے کہا کہ بڑھتی ہوئی عمر کے ساتھ ساتھ یہ مسائل سامنے آرہے ہیں،وزن کم کرکے ری پروڈکٹوو سسٹم ٹھیک کیا جاسکتا ہے۔ ڈاکٹر عائشہ حسین نے کہا کہ موٹاپے کے معاملے پر ملکوں کی فہرست میں پاکستان نویں نمبر پر ہے،ہم موٹاپے پر توجہ نہیں دیتے اور یہ موٹاپا انفرٹلیٹی (بانچھ پن) کے امکانات بڑھا دیتا ہے۔
ڈاکٹر صدف احمد نے کہا کہ ذہنی دبائو، دوائوں کا کثرت سے استعمال اور منفی سوچ کا بڑھ جانا بھی بانجھ پن کا سبب جاتے ہیں،ہمارے یہاں مرد اپنے احساسات کھل کر بیان نہیں کرتے، مسائل کو شئیر نہ کرنااور اپنے جذبات کے ساتھ خود لڑتے رہنا انفرٹیلٹی ہونے کی وجہ بن سکتی ہے۔ پروفیسر سراج الدولہ نے کہا کہ عوام کو صفائی کا خاص خیال رکھنا چاہیے۔
ایکسپریس میڈیا گروپ کی جانب سے اظفر نظامی نے کہا کہ گزشتہ ایک سال سے ایکسپریس میڈیا گروپ سیمینار کرنے میں مصروف ہے،آج کا سیمینار عوام کے نظریے کو بدلنے اور انکی آگہی کے لیے منعقد کیا گیا ہے،تقریب کے اختتام پر تمام طبی ماہرین میں شیلڈز بھی تقسیم کی گئیں۔