سپریم کورٹ کا اضافی تنخواہ لینے والے افسران کو 3 ماہ میں رقم واپس کرنے کا حکم

میرے جانے کے بعد کسی نے ٹکا بھی واپس نہیں کرنا، ناجائزاختیارات کا معاملہ آیا تو نیب دیکھے گا، چیف جسٹس


Numainda Express August 21, 2018
سیمنٹ فیکٹریوں کو پانی دینے والا تالاب بندکرنے کا حکم، لاہور سیالکوٹ موٹروے کا ٹھیکہ وفاقی حکومت کی منظوری سے مشروط فوٹو: فائل

سپریم کورٹ نے پنجاب کی 56 کمپنیوں میں اضافی تنخواہوں کی وصولی کے کیس میں اضافی تنخواہیں وصول کرنے والے افسران کو رقم 3 ماہ میں واپس کرنے کا حکم دے دیا۔

چیف جسٹس کی سربراہی میں 3 رکنی بینچ نے ازخود نوٹس کیس کی سماعت کی۔ نیب کی جانب سے 3 لاکھ سے زائد تنخواہ وصول کرنے والے افسراں کی رپورٹ پیش کی گئی جس کے مطابق 58 افسران نے مجموعی طور پر52 کروڑ74 ہزار روپے وصول کیے، 34 افسران رضاکارانہ طور پر اقساط میں رقم واپس کرنا چاہتے ہیں، احد چیمہ نے5 کروڑ 14 لاکھ سے زائد جبکہ مجاہد شیر دل نے 2 کروڑ 41 لاکھ روپے اضافی تنخواہیں وصول کیں۔

چیف جسٹس نے کہاکہ اضافی تنخواہوں کی واپسی کیلیے زیادہ وقت نہیں دیا جاسکتا، میرے جانے کے بعد کسی نے ایک ٹکا بھی واپس نہیں کرنا، تنخواہوں کی واپسی کی حد تک معاملہ نمٹایا جا سکتا ہے، اختیارات کے ناجائز استعمال کا معاملہ سامنے آیا تو نیب دیکھے گا۔

 

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔