فی گھنٹہ 50لاکھ روپے کا نقصان پاکستان اسٹیل کا خسارہ 460 ارب روپے پر پہنچ گیا

گیس فراہمی اورپیداوارجون2015سے معطل،ادارہ انتظامی لحاظ سے بھی مفلوج،4ماہ سے بغیرسربراہ کے چلایاجارہا ہے

سابق حکومت نے پاکستان اسٹیل کی قیمتی اراضی بھی اونے پونے داموں مختلف منصوبوں کیلیے مختص کردی۔ فوٹو: فائل

پاکستان اسٹیل کے مجموعی نقصانات اور واجبات کی مالیت 460 ارب روپے تک پہنچ چکی ہے۔

پاکستان اسٹیل کے لیے اربوں روپے کے واجبات وصول کرکے اسے بحال کرنے کے بجائے حکومتی قرضوں کے بوجھ تلے دبایا جارہا ہے۔ پاکستان اسٹیل کو گیس کی فراہمی جون 2015سے بند ہے جس کی وجہ سے مل میں پیداواری عمل معطل ہے اور فی گھنٹہ 50لاکھ روپے کا نقصان ہورہا ہے۔ پاکستان اسٹیل کے ملازمین کو تنخواہوں کی ادائیگی کے لیے وزارت خزانہ سے مزید 75کروڑ روپے کا قرضہ لینے کے بعد پاکستان اسٹیل کے مجموعی نقصانات اور واجبات کی مالیت 460 ارب روپے تک پہنچ چکی ہے۔

سابقہ حکومت نے پاکستان اسٹیل کی قیمتی اراضی بھی اونے پونے داموں صنعتوں اور انفرااسٹرکچر منصوبوں کے لیے مخصوص کردی جس کی قیمت کی وصولی کا مرحلہ تاحال باقی ہے۔ ملک کا اہم ترین پیداواری ادارہ انتظامی لحاظ سے بھی مفلوج ہوچکا ہے۔


ادارے کو گزشتہ 4 ماہ سے بغیر سربراہ کے چلایا جارہا ہے۔ ادارے کے آخری سی ای او شکیل احمد منگنیجو کے بعد سربراہ کے عہدے پر کوئی تقرری نہیں کی گئی۔ اسی طرح 2015سے اب تک پاکستان اسٹیل کے 8 ڈائریکٹرز (پرنسپل ایگزیکٹو آفیسرز)کے عہدے بھی خالی پڑے ہیں ادارے کو ایک جنرل منیجر کے ذریعے چلایا جارہا ہے جو خود قائم مقام پرنسپل ایگزیکٹو آفیسر ہیں۔

مذکورہ جنرل منیجر کو بھی پاکستان اسٹیل کے بورڈ کے چیئرمین نے مبینہ طور پر قواعد کے برخلاف یہ فرائض تفویض کیے جس کی بورڈ کے اراکین نے توثیق کی۔ پاکستان اسٹیل کا نظام چلانے کے لیے 32جنرل منیجر کی آسامیاں موجود ہیں جن پر تعینات 31جنرل منیجر ریٹائر ہوچکے ہیں اور ان کی ریٹائرمنٹ کے بعد سے تمام آسامیاں بھی خالی پڑی ہیں۔ پاکستان اسٹیل کے ریٹائرڈ ملازمین اپنے واجبات کے لیے عدالتوں کے دھکے کھارہے ہیں جن کے واجبات کی مد میں 15ارب روپے کی ادائیگیاں باقی ہیں۔

 
Load Next Story