قوم کی آواز
خدا کرے کہ وزیر اعظم عمران خان ملک وقوم کو اس ڈگر پر لانے کے لیے کامیاب ہوجائیں۔
ان دنوں ہر شبعہ ہائے زندگی کے لوگوں کی زبان پر وزیر اعظم عمران احمد خان نیازی کا قوم سے پہلا خطاب کا تذکرہ ہے جو اس بات کی دلیل ہے کہ پہلی بار ایک منتخب وزیر اعظم پاکستان نے روایت سے ہٹ کر قوم سے وہ باتیں کیں جوکہ قوم کی آواز ہے، ملک و قوم عرصہ دراز سے انھی مسائل و مصائب والام میں گرفتار رہے ہیں، جن کا وزیر اعظم نے ترتیب وار نہ صرف ذکر کیا بلکہ ساتھ ہی ساتھ ان کا حل بھی بیان کیا اور ساتھ ہی قوم کا حوصلہ بھی بڑھایا کہ وہ گھبرائے نہیں ان کی حکومت آیندہ پانچ سال کے دوران ان پر قابو پا لے گی، قوم کو ٹیم بن کر ان کا ساتھ دینا ہو گا۔
بلاشبہ پاکستان ایک اسلامی ملک ہے، اسے شروع دن سے ایک فلاحی ریاست بننا تھا لیکن قائد اعظم محمدعلی جناح کی رحلت اور لیاقت علی خان کی شہادت اور دیگر تحریکی رہنماؤں کی یکے دیگرے جدائی کے بعد پاکستان حاصل کرنے کے مقاصد کو پس پشت ڈالا گیا جس کی وجہ سے آج ہمارا پیارا وطن مختلف مسائل میں گھرا ہوا ہے، جن حالت میں وطن معرض وجود میں آیا تھا اس کے نسبت پاکستان آج ایک طاقتور ملک ہے لیکن ترقی کی وہ منازل ابھی طے کرنا باقی ہیں، جس کے تحت پاکستان معرض وجود میں آیا۔
ہم نے انگریز سامراج سے جغرافیائی آزادی حاصل کی لیکن بعدکے آنے والوں نے اس کی قدر نہ کی، ملک کا آدھا حصہ سیاست کی نذر کیا، مشرقی پاکستان، بنگلہ دیش بن گیا، طالع آزمائی کی سیاست نے قوم کو اس مقام تک لاکھڑا کردیا کہ ہم دنیا میں تنہا رہ گئے، ہمیں حقارت بھری نظروں سے دیکھا جاتا ہے، ہماری آنے والی نسلیں بھی گروی رکھی جاچکی ہیں، ہماری آزادی، خود مختاری پر بیرونی قرضوں کی تلوار لٹک رہی ہے، یہ سب کچھ راتوں رات نہیں ہوا ہے، یہ سب کچھ دھیرے دھیرے زہر کی طرح ہمارے نسوں میں سرایت کرتا رہا ہے جس کا ہمیں احساس ہی نہیں رہا کیونکہ قوم کو ہمیشہ لوریاں سنائی گئی ہیں۔
وزیر اعظم عمران خان نے اپنے خطاب میں کہا کہ آج ملک پر 28 ہزار ارب قرضہ ہے، قرضوں پر سود دینے کے لیے ہم قرضے لے رہے ہیں، ہر مہینے دو ارب ڈالر قرض لینا پڑ رہا ہے، ایک طرف قرضے ہیں تو دوسری جانب انسانوں پر خرچ کا مسئلہ ہے، ہم ان پانچ ممالک میں شامل ہیں،جہاں بچے غذائی قلت کا شکار ہیں اور مر رہے ہیں۔ انھوں نے کہا کہ وزیر اعظم ہاؤس کے 524 ملازم ہیں، زیر استعمال 80 گاڑیاں ہیں جن میں 33 بلٹ پروف ہیں، ہیلی کاپٹر اور جہاز ہیں،گورنر ہاؤسز اور وزیر اعلیٰ ہاؤسز ہیں جہاں پر کروڑوں روپے خرچ ہوتے ہیں۔
ایک طرف قوم مقروض ہے اور دوسری طرف صاحب اقتدار ایسے رہتے ہیں جیسے گوروں کے دور میں تھے۰ پچھلے وزیر اعظم نے 65 کروڑ روپیہ دوروں پر خرچ کیا، اسپیکر قومی اسمبلی نے 8 کروڑ روپیہ دوروں پر خرچ کیا، قوم کو پتہ چلنا چاہیے کہ ان کا پیسہ کہاں جا رہا ہے؟ وزیر اعظم عمران خان نے مزید کہا کہ تباہی کو روکنے اور ملکی ترقی کے لیے ہمیں اپنی سوچ بدلنا ہوگی، رہن سہن کا طریقہ بدلنا ہوگا، ملک میں سوا دوکروڑ بچے اسکول سے باہر ہیں ان کی تعلیم کا مسئلہ کیسے حل ہوگا؟ قوم میں قانون کی بالادستی قائم کرنی ہے، رول آف لاء کے بغیرکوئی قوم ترقی نہیں کرسکتی، اقلیتیں برابرکی شہری ہیں، قانون کے سامنے سب برابر ہیں، احتساب سب کے لیے برابر ہے، یہ ملک علامہ اقبال کا خواب تھا اور اسے ان ہی اصولوں پر بنائیں گے جس پر نبی ﷺنے مدینہ کی ریاست کھڑی کی تھی۔
وزیر اعظم عمران خان نے محض دو ملازمین کے ساتھ دو گاڑیاں اپنے لیے رکھ کر وزیر اعظم ہاؤس کی گاڑیاں نیلام کرنے کا اعلان کیا اور حاصل شدہ رقم قومی خزانے میں جمع کرانے کا اعلان کیا ۔ انھوں نے کہا کہ میں وزیراعظم ہاؤس میں نہیں بلکہ اپنے گھر بنی گالا میں رہنا چاہتا تھا تاکہ کوئی سرکاری خرچ نہ ہو لیکن سیکیورٹی اداروں کے کہنے پر ملٹری سیکریٹری ہاؤس میں رہنا پڑرہا ہے۔ انھوں نے کہا کہ ہمارا کوئی گورنر بھی گورنر ہاؤس میں نہیں رہے گا اور اپنے اخراجات کم کرے گا، انھوں نے وزیر اعظم ہاؤس کو تحقیقی یونیورسٹی بنانے کا اعلان کیا، انھوں نے کہا کہ ہم اپنے اخراجات کم کرنے کے لیے ٹاسک فورس بنائیں گے۔
عمران خان نے کہا کہ میں کسی ملک سے قرض نہیں مانگوں گا ، ٹیکس دینا عوام کا فرض ہے، ناصر درانی کو پنجاب پولیس ٹھیک کرنے کا ٹاسک دیں گے۔ انھوں نے چیف جسٹس سے بیوہ خواتین کے مقدمات پہلے حل کرنے کی درخواست کی، وزیر اعظم نے بچوں سے زیادتی کو ایک بڑا مسئلہ قراردیا اورکہا کہ زیادتی کے واقعات پر سخت ایکشن لیں گے۔ عمران خان نے سرکاری اسکول اور مدرسوں کی حالت زار بہترکرنے کا عزم کا اظہار کیا۔انھوں نے کہا کہ پورے ملک کے غریبوں کے لیے ہیلتھ انشورنس پالیسی متعارف کرائیں گے۔ عمران خان نے کہا کہ ڈیم بنانا انتہائی ضروری ہے پوری قوم ڈیم کی تعمیر کے لیے فنڈز جمع کرے۔
اس حوالے سے چیف جسٹس کا ساتھ دیں ان کا اقدام قابل تحسین ہے ۔ وزیر اعظم نے سول سروسز میں اصلاحات لانے کا عندیہ دیا اور کہا کہ ہمارا عام آدمی آپ (افسران) کے پاس آئے تو اسے وی آئی پی سمجھنا ہے، اسے عزت دینی ہے جو اس کا حق ہے، سروسز میں سزا وجزا کا قانون لائیں گے۔ عمران خان نے کہا کہ بلدیات میں نیا نظام لائیں گے، نوجوانوں کو نوکریاں دیں گے ان کی اسکلز پر کام کریں گے، بلا سود قرضے فراہم کیے جائیں گے، نوجوانوں کے لیے کھیلوں کے میدان اور پارکس بنائیں گے۔
وزیر اعظم نے عزم ظاہر کیا کہ ملک بھر میں اربوں درخت لگائیں گے جس کے لیے پورے پاکستان میں درخت لگانے کی مہم شروع کریں گے۔ عمران خان نے کراچی کے مسائل پر بات کرتے ہوئے کہا کہ کراچی کی ترقی میری اولین تر جیح ہے، یہاں ہر طرف کچرا اور سیوریج کا پانی نظر آرہا ہے،کراچی کے مسائل حل کرنے کے لیے سندھ حکومت کے ساتھ مل کرکام کریں گے، سیاحت پر خصوصی توجہ دیں گے، ایسے ریزارٹ کھولیں گے جو سوئٹزر لینڈ سے زیادہ خوبصورت ہوں گے، ساحلی پٹی کو سیاحت کے فروغ کے لیے استعمال کریں گے، پاکستان کو فلاحی ریاست بنانے کے لیے شروعات اسٹریٹ چلڈرن، بیوہ اور معذوروں کی مدد کرکے کریں گے۔ قوم کو سادہ زندگی گزارکر دکھاؤں گا اور قوم کا ایک ایک پیسہ بچاؤں گا۔
میں کوئی کاروبار نہیں کروں گا اور نہ ٹیکس کا غلط استعمال کروں گا، تاہم سیکیورٹی کی وجہ سے چند گارڈ ز اپنے ساتھ رکھنے پر مجبور ہوں،کرپٹ لوگ ملک کے ہر ڈیپارٹمنٹ میں بیٹھے ہوئے ہیں اور جب ہم کرپٹ لوگوں پر ہاتھ ڈالیں گے تو یہ شورکریں گے یہ لوگ سڑکوں پر آئیں گے لیکن میں گھبرانے والا نہیں ہوں اب ملک بچے گا یا پھر یہ کرپٹ افراد،کرپشن کے ذریعے باہر پیسہ واپس لانے کے لیے ٹاسک بنائی جائے گی جو قوم کا لوٹا ہوا پیسہ واپس لانے کے لیے کام کرے گی۔ انھوں نے کہا کہ عوام کا پیسہ چوری کرنے والے میرے دشمن ہیں، پیسہ چوری کرکے بیرون ملک بھیجنے والوں کو روکنا عوام کی بھی ذمے داری ہے، میں آپ کے پیسوں کی حفاظت کروں گا، آپ میری ٹیم بن کر رہیں میں یقین دلاتا ہوں آپ کے پیسے کی حفاظت کروں گا، میرا مقصد ہے کہ قوم کی ترقی کے ذریعے ایک وقت ایسا آئے گا کہ پاکستان میں کوئی زکوۃ لینے والا نہیں ملے گا۔
خدا کرے کہ وزیر اعظم عمران خان ملک وقوم کو اس ڈگر پر لانے کے لیے کامیاب ہوجائیں، جس مقصد کے لیے یہ ملک معرض وجود میں آیا تھا ۔