پیپلز پارٹی اور ن لیگ کا مشترکہ صدارتی امیدوار کیلیے اپوزیشن کا اجلاس بلانے کا فیصلہ
دونوں جماعتوں نے 25 اگست کو مری میں اپوزیشن پارٹیوں کا مشترکہ اجلاس بلانے کا فیصلہ کیا ہے
مسلم لیگ (ن) اور پیپلز پارٹی کے درمیان متفقہ صدارتی امیدوارنامزد کرنے کے معاملے پر مذاکرات میں پیش رفت ہوئی ہے دونوں جماعتوں نے 25 اگست کو مری میں اپوزیشن پارٹیوں کا مشترکہ اجلاس بلانے کا فیصلہ کیا ہے جس میں اپوزیشن جماعتوں کی طرف سے مشترکہ اور متفقہ امیدوار سامنے لایا جائے گا۔
مسلم لیگ (ن) کے صدر میاں شہباز شریف سے پیپلز پارٹی کے رہنما رضا ربانی اور سید خورشید شاہ نے ان کی رہائش گاہ پر ملاقات کی، اس موقع پر ایاز صادق، احسن اقبال اور رانا تنویر بھی موجود تھے۔
ذرائع کے مطابق ملاقات میں (ن) لیگ نے پیپلز پارٹی پر واضح کیا کہ پارٹی کو اعتزاز احسن کے نام پر شدید تحفظات ہیں کیوں کہ اعتزازاحسن نے پاناما کیس کے دوران نہ صرف نواز شریف کے خلاف غیر ذمہ دارانہ بیانات دیئے بلکہ نواز شریف کی اہلیہ بیگم کلثوم نواز جو لندن کے اسپتال میں زیر علاج ہیں ان کی بیماری کو بھی جعلی قرار دینے کا ایک متنازع بیان دیا لہٰذا (ن) لیگ اعتزاز احسن کو کسی بھی صورت ووٹ نہیں دے گی۔
ذرائع کے مطابق پیپلز پارٹی کے رہنما خورشید شاہ نے موقف اختیار کیا کہ اعتزازاحسن کے نام کا باضابطہ طور پر اعلان نہیں کیا گیا ان کا نام پارٹی کے ایک اجلاس میں زیر غور ضرور آیا تھا، (ن) لیگ کے تحفظات سے بلاول بھٹو اور آصف علی زرداری کو آگاہ کیا جائے گا۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ ملاقات میں 25 اگست کو مری میں اپوزیشن پارٹیوں کا مشترکہ اجلاس بلانے کا فیصلہ کیا گیا جس میں (ن) لیگ، پیپلز پارٹی، عوامی نیشنل پارٹی اور متحدہ مجلس عمل کے رہنما شریک ہوں گے، اس اجلاس میں اپوزیشن جماعتوں کی طرف سے مشترکہ اور متفقہ امیدوار سامنے لایا جا سکتا ہے، (ن) لیگ نے کہا کہ عبدالقادر بلوچ کا نام پارٹی اس صورت میں واپس لے سکتی ہے جب کسی غیر جانبدار اور متفقہ نام پر اتفاق رائے ہو جائے۔
قبل ازیں مسلم لیگ(ن) کے صدر شہبازشریف کی زیرصدارت ہونے والے اجلاس میں صدارتی امیدوار کے لیے پیپلزپارٹی کے رہنما اعتزاز احسن کے نام کو مسترد کردیاگیا۔
مسلم لیگ (ن) کے صدر میاں شہباز شریف سے پیپلز پارٹی کے رہنما رضا ربانی اور سید خورشید شاہ نے ان کی رہائش گاہ پر ملاقات کی، اس موقع پر ایاز صادق، احسن اقبال اور رانا تنویر بھی موجود تھے۔
ذرائع کے مطابق ملاقات میں (ن) لیگ نے پیپلز پارٹی پر واضح کیا کہ پارٹی کو اعتزاز احسن کے نام پر شدید تحفظات ہیں کیوں کہ اعتزازاحسن نے پاناما کیس کے دوران نہ صرف نواز شریف کے خلاف غیر ذمہ دارانہ بیانات دیئے بلکہ نواز شریف کی اہلیہ بیگم کلثوم نواز جو لندن کے اسپتال میں زیر علاج ہیں ان کی بیماری کو بھی جعلی قرار دینے کا ایک متنازع بیان دیا لہٰذا (ن) لیگ اعتزاز احسن کو کسی بھی صورت ووٹ نہیں دے گی۔
ذرائع کے مطابق پیپلز پارٹی کے رہنما خورشید شاہ نے موقف اختیار کیا کہ اعتزازاحسن کے نام کا باضابطہ طور پر اعلان نہیں کیا گیا ان کا نام پارٹی کے ایک اجلاس میں زیر غور ضرور آیا تھا، (ن) لیگ کے تحفظات سے بلاول بھٹو اور آصف علی زرداری کو آگاہ کیا جائے گا۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ ملاقات میں 25 اگست کو مری میں اپوزیشن پارٹیوں کا مشترکہ اجلاس بلانے کا فیصلہ کیا گیا جس میں (ن) لیگ، پیپلز پارٹی، عوامی نیشنل پارٹی اور متحدہ مجلس عمل کے رہنما شریک ہوں گے، اس اجلاس میں اپوزیشن جماعتوں کی طرف سے مشترکہ اور متفقہ امیدوار سامنے لایا جا سکتا ہے، (ن) لیگ نے کہا کہ عبدالقادر بلوچ کا نام پارٹی اس صورت میں واپس لے سکتی ہے جب کسی غیر جانبدار اور متفقہ نام پر اتفاق رائے ہو جائے۔
قبل ازیں مسلم لیگ(ن) کے صدر شہبازشریف کی زیرصدارت ہونے والے اجلاس میں صدارتی امیدوار کے لیے پیپلزپارٹی کے رہنما اعتزاز احسن کے نام کو مسترد کردیاگیا۔