کراچی چیمبر کا منی بجٹ کی خبروں پر اظہار تشویش
بجٹ منتخب حکومت کا استحقاق، نگراں سیٹ اپ کاروبار دشمن اقدامات سے گریز کرے، ہارون اگر
کراچی چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری نے نگراں حکومت اور فیڈرل بورڈ آف ریونیو کے منی بجٹ کی خبروں پر گہری تشویش کااظہار کیاہے اورکہاہے کہ کراچی چیمبر آف کامرس صدارتی آرڈیننس کے تحت نگراں حکومت اور ایف بی آر کا منی بجٹ کسی صورت قبول نہیں کرے گا۔
سال 2013-2014 کے بجٹ و مالیاتی اقدامات کا استحقاق صرف نو منتخب حکومت کو ہے، منی بجٹ جیسے اقدامات ملکی معیشت کو تباہ کرکے رکھ دیں گے یوںمحسوس ہوتا ہے کہ نگراں حکومت اورایف بی آرباہمی اشتراک سے ملکی معیشت کوجان بوجھ کر تباہ کرنے کے خواہاں ہیں، کراچی چیمبرکے صدر ہارون اگر نے کہا ہے کہ ایف بی آر کے منی بجٹ اقدامات سے بلیک اکانومی پروان چڑھے گی، ان اقدامات کے ذریعے ٹیکس چوری، اسمگلنگ ،انڈر انوائسنگ اور مس ڈکلیریشن کے رجحان میں اضافہ ہو گا جو کہ ملکی معیشت پر منفی اثرات مرتب کرنے کے ساتھ ساتھ ملکی برآمدات میں نمایاں کمی کا بھی باعث ہوں گے۔
سابقہ حکومت اور نگران حکومت کے کاروبار دشمن اقدامات سے تجارتی وصنعتی سرگرمیاں ماند پڑ جائیں گی جبکہ معاشی سرگرمیاں بھی بری طرح متاثر ہوں گی،ایف بی آر خلاف قاعدہ اور غیر معمولی اقدامات کے تحت رجسٹرڈ ٹیکس دہندگان جوکہ پہلے سے ہی سیلز ٹیکس، انکم ٹیکس اور کسٹمز ڈیوٹی کے کثیر التعداد اور گراں شرح پر ٹیکسوں کی ادائیگیاں کررہے ہیں نگراں حکومت کے ذریعے اضافی ٹیکس زبردستی تھوپنا چاہتا ہے،توانائی بحران اور زائد ٹیکسز کے باعث صنعتیں پہلے ہی تبا ہی کے دہانے پر ہیں ایسے میںٹیکسوں میں اضافے سے معاشی ترقی کا پہیہ جام ہو کر رہ جائے گا۔
کراچی چیمبر آف کامرس کے مطابق ایف بی آر ٹیکس کے دائرہ کار کو وسیع کرنے اور نئے ٹیکس دہندگان کا اندارج کرنے اور پر تعیش زندگی گزارنے والے ٹیکس نادہندگان کو ٹیکس نیٹ میں نہیں لانا چاہتا،نگراں حکومت بھی ٹیکس دائرہ کار وسیع کرنے کے بجائے ایف بی آر کے روایتی حربوں اور چال بازیوں سے پہلے سے رجسٹرڈ ٹیکس دہندگان پر نئے اضافی ٹیکسوں کا بوجھ ڈالنے کی منصوبہ بندی کر رہی ہے،نگراں حکومت کو چاہیے کہ وہ کاروبار دشمن اقدامات سے گریز کرے اورایسے اقدامات کیے جائیں جس سے تجارتی و صنعتی سرگرمیوں میں اضافہ ہو اور ملک معاشی طور پر ترقی کی راہ پر گامزن ہو سکے۔
سال 2013-2014 کے بجٹ و مالیاتی اقدامات کا استحقاق صرف نو منتخب حکومت کو ہے، منی بجٹ جیسے اقدامات ملکی معیشت کو تباہ کرکے رکھ دیں گے یوںمحسوس ہوتا ہے کہ نگراں حکومت اورایف بی آرباہمی اشتراک سے ملکی معیشت کوجان بوجھ کر تباہ کرنے کے خواہاں ہیں، کراچی چیمبرکے صدر ہارون اگر نے کہا ہے کہ ایف بی آر کے منی بجٹ اقدامات سے بلیک اکانومی پروان چڑھے گی، ان اقدامات کے ذریعے ٹیکس چوری، اسمگلنگ ،انڈر انوائسنگ اور مس ڈکلیریشن کے رجحان میں اضافہ ہو گا جو کہ ملکی معیشت پر منفی اثرات مرتب کرنے کے ساتھ ساتھ ملکی برآمدات میں نمایاں کمی کا بھی باعث ہوں گے۔
سابقہ حکومت اور نگران حکومت کے کاروبار دشمن اقدامات سے تجارتی وصنعتی سرگرمیاں ماند پڑ جائیں گی جبکہ معاشی سرگرمیاں بھی بری طرح متاثر ہوں گی،ایف بی آر خلاف قاعدہ اور غیر معمولی اقدامات کے تحت رجسٹرڈ ٹیکس دہندگان جوکہ پہلے سے ہی سیلز ٹیکس، انکم ٹیکس اور کسٹمز ڈیوٹی کے کثیر التعداد اور گراں شرح پر ٹیکسوں کی ادائیگیاں کررہے ہیں نگراں حکومت کے ذریعے اضافی ٹیکس زبردستی تھوپنا چاہتا ہے،توانائی بحران اور زائد ٹیکسز کے باعث صنعتیں پہلے ہی تبا ہی کے دہانے پر ہیں ایسے میںٹیکسوں میں اضافے سے معاشی ترقی کا پہیہ جام ہو کر رہ جائے گا۔
کراچی چیمبر آف کامرس کے مطابق ایف بی آر ٹیکس کے دائرہ کار کو وسیع کرنے اور نئے ٹیکس دہندگان کا اندارج کرنے اور پر تعیش زندگی گزارنے والے ٹیکس نادہندگان کو ٹیکس نیٹ میں نہیں لانا چاہتا،نگراں حکومت بھی ٹیکس دائرہ کار وسیع کرنے کے بجائے ایف بی آر کے روایتی حربوں اور چال بازیوں سے پہلے سے رجسٹرڈ ٹیکس دہندگان پر نئے اضافی ٹیکسوں کا بوجھ ڈالنے کی منصوبہ بندی کر رہی ہے،نگراں حکومت کو چاہیے کہ وہ کاروبار دشمن اقدامات سے گریز کرے اورایسے اقدامات کیے جائیں جس سے تجارتی و صنعتی سرگرمیوں میں اضافہ ہو اور ملک معاشی طور پر ترقی کی راہ پر گامزن ہو سکے۔