
اپنے ایک انٹرویو میں سنی دیول کا کہنا تھا کہ وہ اپنے ایکشن ہیرو کے امیج سے بہت پریشان ہوتے ہیں، انہوں نے 80 کی دہائی میں ''بے تاب'' جیسی کامیاب رومانوی فلم سے اپنے کیریئر کا آغاز کیا لیکن پھر اخبار و رسائل میں ان کے ایکشن سینز کے بارے میں اتنا لکھا گیا کہ ان کی یہی امیج بن گئی، اس کا نتیجہ یہ نکلا کہ کوئی بھی فلم پروڈیوسر انہیں رومانوی کردار کی پیشکش ہی نہیں کرتا تھا اور پھر مجھے ایکشن کرداروں کے علاوہ کام ملنا ہی بند ہوگیا۔
ماضی اور دور حاضر کے ایکشن ہیروز کے حوالے سے سنی دیول نے کہا کہ آج کل کی فلموں میں جو ایکشن مناظر ناظرین پردے پر دیکھتے ہیں وہ سب ٹیکنالوجی کا کمال ہے، اسپیشل افیکٹس اور حفاظتی تاروں کی وجہ سے سب کچھ حقیقی لگتا ہے۔
سنی دیول کا کہنا تھا کہ آج کے مقابلے میں ماضی میں ہم جو ایکشن کرتے تھے اس میں کوئی سیفٹی کیبل نہیں لگا ہوتا تھا۔ ہم اونچی عمارت سے چھلانگ لگاتے تھے تو حادثے سے بچنے کے لیے صرف نیچے خالی ڈبے ہی ہوتے تھے جب کہ آج لوگوں کے پاس ایسی بہت سی چیزیں ہیں جو انہیں محفوظ رکھتی ہیں۔
واضح رہے کہ سنی دیول کی فلم ''یملا پگلا دیوانہ پھر سے'' 31 اگست کو ریلیز ہورہی ہے، جس میں ان کے ہمراہ والد دھرمیندرا اور بھائی بوبی دیول بھی ہیں جب کہ سلمان خان، سوناکشی سنہا اور شتروگھن سنہا مہمان اداکاروں کی صورت میں نظر آئیں گے۔
تبصرے
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔