جعلی نکاح ناموں کے ذریعے خواتین سے رقم بٹورنے کا انکشاف

گھنائونےکام میں پولیس اورچندوکلا بھی شامل،متاثرہ خواتین عدالت پہنچ گئیں،ایک خاتون نے پولیس افسرکیخلاف مقدمہ درج کرادیا


Arshad Baig August 15, 2012
گھنائونے کام میں پولیس اور چند وکلا بھی شامل، متاثرہ خواتین عدالت پہنچ گئیں،ایک خاتون نے پولیس افسر کیخلاف مقدمہ درج کرادیا

سٹی کورٹ کے اطراف قائم جعلی نکاح خواں اور جسٹس آف پیس علاقہ پولیس کی ملی بھگت سے گھریلو خواتین کے جعلی نکاح نامے بنواکر انھیں بلیک میل کرکے بھاری رقم وصول کررہے ہیں، متعدد خواتین کی زندگیاں برباد کرچکے ہیں، طلاق تک نوبت اور کئی کی منگنیاں تک ٹوٹ گئی ہیں، گھنائونے جرائم میںچند وکلا کی معاونت بھی شامل ہے۔

تفصیلات کے مطابق سٹی کورٹ کے اطراف واقع طاہر پلازہ، عزیز چیمبر، حور سینٹر، گرین سینٹر سمیت دیگر عمارتوں میں جعلی نکاح خواں اور جسٹس آف پیس نے اپنے دفاتر قائم کیے ہوئے ہیں جو بھاری رقم وصول کرکے گھریلوں اور شادی شدہ خواتین کے جعلی نکاح نامے بنارہے ہیں اور نکاح نامہ بنوانے والے افراد ان خواتین کو بلیک میل کرتے ہیں اور رقم وصول کرتے ہیں، انھیں علاقہ پولیس کی مکمل سرپرستی حاصل ہے جبکہ چند وکلا کی بھی معاونت شامل ہے۔

ان گھنائونے جرائم کا انکشاف عدالت میں جمع کرائے گئے ملزمان کیخلاف مقدمات کے چالان سے ہوا ہے، 17 اپریل 2012 کو ڈیفنس کے رہائشی اکبر کو یو ایم ایس کے ذریعے لفافہ موصول ہوا جس میں اسکا نکاح پی آئی بی کی رہائشی مسماۃ رضیہ نامی خاتوں سے فروری 2012 کو ہونا ظاہر کیا گیا تھا، نکاح نامہ موصول ہونے کے بعد گھر میں جھگڑے ہوئے اور اس کی منگنی اس کی قریبی رشتہ دار سے ہوئی تھی جو کہ خطرے میں پڑھ گئی، کسی کو کوئی یقین نہیں آیا ہر فرد اسے خفیہ شادی کرنے کا طعنہ دینے لگا تھا۔

2 مئی2012کو جب اس نے نکاح نامے میں درج ایڈریس سے رجوع کیا تو انکشاف ہوا کہ اس خاتون کو بھی بلیک میل کیا گیا ہے، رضیہ نامی خاتون نے بتایا کہ اس کی شادی 12مارچ2007 کو شبیر سے ہوئی تھی اور وہ اس کے دو بچوں کی ماں ہے اور اپنے شوہر کے گھر بہت خوش وخرم تھی جب سے جھوٹے اور جعلی نکاح نامے کے بارے میں اس کے سسرال والوں کو علم ہوا ہے گھریلوں زندگی خراب ہوگئی ہے۔

تاہم نکاح پر درج تاریخ نے اسے بے گھر ہونے سے بچایا کیونکہ جو تاریخ نکاح نامے میں درج ہے اس روز وہ اسپتال میں تھی اور بیٹے کی پیدائش ہوئی تھی، بلیک میلر نے ان سے بھاری رقم بھی وصول کرلی تھی، اکبر علی نے فوری طور پر نکاح خواں حاجی عبدالجبار اور فری ویل جاری کرنے والے جسٹس آف پیس حاجی معین احمد کیخلاف تھانہ ڈیفنس میں جعل سازی دھوکا دہی سمیت دیگر دفعات میں مقدمہ درج کرایا تھا۔

دوران تفتیش انکشاف ہوا کہ حاجی عبدالجبار نامی شخص کا کوئی وجود ہی نہیں صرف اس کے نام کی مہریں بنوائی ہوئی ہے اور جب لڑکی کو جاری فری ویل کی تصدیق کی گئی توپتہ چلا کہ جسٹس آف پیس قاضی معین احمد کا بھی لائسنس نہیں تھا اور وہ بھاری رقم وصول کرکے جعلی لڑکیوں کو فری ویل جاری کررہا ہے، وہ پولیس کو دیکھ کر فرار ہوگیا تھا اور اس نے اگلے روز ضمانت قبل از گرفتاری منظور کرالی تھی۔

حاجی معین احمد کو ضابطہ فوجداری کی ایکٹ 22/سی آر پی سی کے تحت جسٹس آف پیس کا اتھارٹی لیٹر سیشن آفیسر جوڈیشل ون ہوم ڈپارمنٹ سے 13 مارچ 2008کو جاری کیا گیا تھا جو کہ12مارچ 2011کو ختم ہوگیا تھا لیکن مذکورہ ملزم پولیس کی ملی بھگت اور وکلا کی معاونت سے اب بھی جعلی نکاح ناموں کی تصدیق اور لڑکیوں کو فری ویل جاری کررہا ہے، تھانہ رسالہ میں خالدہ بی بی نے مقدمہ درج کرایا تھا کہ جھوٹے نکاح نامے کے ذریعے اسے بلیک میل کیا جارہا ہے۔

پولیس نے مقدمہ درج کرلیا ہے لیکن کوئی کارروائی نہیں کی ہے جبکہ شگفتہ نامی خاتون نے پولیس افسر باقر کیخلاف مقدمہ درج کرایا ہے کہ پولیس افسر جعلی نکاح نامہ بنوکر اسے بلیک میل کررہا ہے، پولیس نے مقدمہ درج کرکے چالان جوڈیشل مجسٹریٹ جنوبی حاتم عزیز و دیگر عدالتوں میں جمع کرادیے ہیں، پیر آباد کی رہائشی مسماۃ گل بی بی نے غربی کے عدالت میں اخراجات سے متعلق دعویٰ دائر کیا جس میں موقف اختیار کیا کہ اس کے سابق منگیتر احمد خان نے اسکا جعلی نکاح نامہ اپنے نام سے سٹی کورٹ سے بنوایا پہلے وہ اسے بلیک میل کرتا رہا اور رقم بٹورتا رہا لیکن اس نے نکاح نامہ ڈاک کے ذریعے اس کے سسرال بھجوادیا جس پر اس کے شوہر نے کوئی تصدیق کیے بغیر اسے طلاق دیدی اور گھر سے نکال دیا۔

بعدازاں چھ ماہ بعد تصدیق اور تحقیق کی گئی تو پتہ چلا کہ وہ مذکورہ ملزمان کی جانب سے جاری کیا گیا جعلی نکاح نامہ تھا، خاتون نے اپنے سابقہ شوہر سے بچوں اخراجات کا تقاضہ کیا ہے، طاہر پلازہ کے رجسٹرڈ نکاح خواں غلام مصطفٰی کے مطابق سٹی کورٹ میں عبدالجبار نامی کوئی نکاح خواں نہیں ہے اگر کوئی اس کا دعویٰ کرتا ہے کہ اس کا وجود ہے تو وہ اسے ایک لاکھ روپے انعام دیگا۔

ذرائع کے مطابق طاہر پلازہ کے روم109,113,میں کفایت اﷲ، عبداﷲ، قاضی عبدالستار نامی جعلی نکاح خواں ہیں جنھوں نے قاضی عبدالجبار اور عبداﷲ نام کی مہریں بازار سے بنوائی ہوئی ہیں اور جیساکام ویسا دام وصول کررہے ہیں، تھانہ رسالہ، سٹی کورٹ اور وکلا کی معاونت اس میں شامل ہے جس کے باعث مذکورہ ملزمان کیخلاف کوئی کارروائی نہیں کی جاتی ۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں

رائے

شیطان کے ایجنٹ

Nov 24, 2024 01:21 AM |

انسانی چہرہ

Nov 24, 2024 01:12 AM |