سپریم کورٹ نے نگراں حکومت کی اہم تقرریاں معطل کردیں

حکومت جوبھی ہوقانون کی حکمرانی اورشفافیت پرعمل کرناہوگا، پہلے کسی حکومت کالحاظ کیا نہ آئندہ کریں گے،چیف جسٹس


Numainda Express May 23, 2013
5سال سے ہماراجھگڑایہی ہے کہ میرٹ کومعیاربنایاجائے،خالی عہدوںپرتقرریاں نئی حکومت کریگی،خواجہ آصف کی درخواست پرحکم۔ فوٹو: فائل

KARACHI: سپریم کورٹ نے اہم عہدوں پرنگران حکومت کی جانب سے ایسی تمام تقرریاں معطل کردی ہیںجن کا تعلق روزمرہ کے معاملات اور عام انتخابات سے نہ بنتا ہو۔

چیف جسٹس نے کہا ہے کہ گزشتہ 5 سال سے ہمارا جھگڑا یہی ہے کہ میرٹ کومعیار بنایا جائے، نئی آنے والی حکومت یقین دہانی کرائے کہ افسران کی تقرریاں کرتے وقت میرٹ کا خیال رکھاجائے گا،فاضل چیف جسٹس نے کہاکہ حکومت جو بھی ہواسے قانون کی حکمرانی اور شفافیت پر عمل کرنا ہوگا۔اس سلسلے میں نہ پہلے کسی حکومت کا لحاظ کیا نہ آئندہ کریںگے۔چیف جسٹس افتخارمحمد چوہدری کی سربراہی میں 3 رکنی بینچ نے تقرریوںکے خلاف ن لیگ کے رہنما خواجہ آصف کی آئینی پٹیشن میں عبوری حکم جاری کرکے نگران حکومت کو مزیدنئی تقرریوں سے بھی روک دیا ہے۔عدالت نے اپنے حکم میںکہاکہ اگر اس فیصلے سے کسی کاحق متاثر ہورہا ہو تو وہ درخواست دائرکر سکتا ہے۔

عدالت نے آبزرویشن دی کہ نگران حکومت اس طرح کی تقرریاں نہیںکر سکتی جس سے آنے والی منتخب حکومت کی پالیسیاں متاثر ہوں۔درخواست گزار خواجہ آصف نے کہاکہ نگران حکومت کاکام روزمرہ معاملات کوچلانا ہے لیکن اس طرح کے تبادلے اور تقرریوںکی مجاز نہیں جس سے آئندہ کی حکومت کی پالیسیاں متاثرہوں ۔اٹارنی جنرل نے کہا کہ ان کا موقف اب بھی وہی ہے لیکن اگرکوئی عہدہ خالی ہوجائے تواس پرتقرری حکومت کا قانونی اختیارہے اورقدغن نہیں لگائی جا سکتی، انھوں نے کہا زیرغور تقرریوںکے بارے میں وہ حکومت سے ہدایات لینے کے بعد اپنا موقف پیش کریںگے۔چیف جسٹس نے کہا کہ اللہ کا شکر ہے انتخابات ہوگئے، جلد منتخب حکومت بھی آجائے گی، شفافیت اور میرٹ کو معیار بنانا اس حکومت کی ذمے داری ہے، یہ نہ ہوکہ وہ اپنے منظور نظر افرادکو نوازنے کے لیے تقرریاںکرے، اگر اقربا پروری کو بنیاد بنایا گیا توخرابیاں مزید پھیلیں گی، انھیں میرٹ پرتقرریاںکرنا ہونگی۔



چیف جسٹس نے کہا کہ صوابدیدی اختیار بھی میرٹ اور شفافیت کا متقاضی ہے، نگران حکومت کو توصرف انتخابات کی حد تک تقرریوں اور تبادلوںکا اختیار حاصل ہوتا ہے لیکن نگران حکومت نے 5 سال کے لیے اینٹی ڈمپنگ ٹربیونل اور نیپراکا چیئر مین بھی مقررکردیا، جب انتخابات ہوگئے اور نتائج سامنے آگئے پھرتقرریوںکا کوئی جواز نہیں، اگرکوئی عہدہ خالی ہے تو آنے والی حکومت تقرری کرے گی۔ چیف جسٹس نے کہاکہ گزشتہ 5 سال سے ہمارا جھگڑا یہی ہے کہ میرٹ کومعیاربنایا جائے، حکومت کے وزیرقانون نے نگران حکومت کی تقرریوںکے مینڈیٹ پرسوال اٹھایا لیکن دوسری طرف ان کے دفتر سے دو تقرریوںکے نوٹیفکیشن نکلے ہیں۔وفاقی ٹیکس محتسب کا عہدہ ابھی خالی نہیں ہوا اور سننے میں آرہا ہے کہ خواجہ صدیق اکبرکولگایاجارہاہے،عدالت نے ہدایت کی ہے کہ وفاقی ٹیکس محتسب کا عہدہ خالی ہونے پرتقرری نہ کی جائے۔

آئی این پی کے مطابق چیف جسٹس نے کہاکہ نئی آنے والی حکومت یقین دہانی کرائے کہ افسران کی تقرریاں کرتے وقت میرٹ کا خیال رکھا جائے گا۔ عدالت نے اٹارنی جنرل کونگران حکومت کی جانب سے اعلیٰ عہدوں پر تقرریاں اور تبادلوں کی تفصیلی رپورٹ جمع کرانے کی ہدایت کرتے ہوئے مزید سماعت 4جون تک ملتوی کردی۔عبوری حکم میںکہاگیاہے کہ روز مرہ کے امور اور الیکشن کے لیے ہونے والی تقرریاں اورتبادلے اس فیصلے سے مستثنیٰ ہوںگے۔نمائندے کے مطابق چیف جسٹس نے ایل این جی درآمد سے متعلق ازخود نوٹس کیس میںریمارکس دیے کہ حکومت جو بھی ہو اسے قانون کی حکمرانی اور شفافیت پر عمل کرنا ہوگا۔اس سلسلے میں نہ پہلے کسی حکومت کا لحاظ کیا نہ آئندہ کریںگے۔اس کیس میں سوئی سدرن گیس کمپنی کے وکیل انور منصور نے نئی حکومت کے آنے تک سماعت ملتوی کرنے کی استدعا کی جس پرسماعت دوہفتے کے لیے ملتوی کردی گئی۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں