منصفانہ انتخابات کیلئے وزیراعظم کے سیاسی قیادت سے رابطے

امریکا پر واضح کردیا ملکی خودمختاری پر سمجھوتہ نہیں کرینگے،پرچم...


امریکا پر واضح کردیا ملکی خودمختاری پر سمجھوتہ نہیں کرینگے،پرچم کشائی کی تقریب سے خطاب، اپوزیشن لیڈر، وزرائے اعلیٰ ،الطاف حسین و دیگر رہنمائوں کو فون فوٹو: فائل

وزیر اعظم راجا پرویز اشرف نے منصفانہ الیکشن اور ساز گار سیاسی ماحول کے لیے منگل کو اپوزیشن لیڈر اور وزیراعلیٰ پنجاب سمیت دیگر سیاسی قائدین سے رابطے کیے۔ وزیراعظم نے پنجاب، سندھ، خیبرپختونخوا اور بلوچستان کے گورنرز، وزرائے اعلیٰ، وزیراعلیٰ گلگت بلتستان، صدر اور وزیراعظم آزاد کشمیر، اے این پی کے سربراہ اسفندیار ولی اور قائد حزب اختلاف چوہدری نثار سے ٹیلی فون پرگفتگو کی اور یوم آزادی کی مبارکباد دی۔

وزیراعلیٰ پنجاب شہباز شریف سے گفتگو کرتے ہوئے پرویز اشرف نے کہا ہمیں قومی اہمیت کے امور پر سر جوڑ کر اور مل کر کام کرنا ہوگا۔ انھوں نے صوبوں میں بجلی کی منصفانہ تقسیم کیلیے کمیٹی کے قیام میں شہباز شریف کے کردار کو سراہا۔ شہبازشریف نے یقین دہانی کرائی کہ عام آدمی کی مشکلات کے حل تلاش کرنے کیلیے تعاون کرنے کو تیار ہیں۔ وزیراعظم ہاؤس کے ترجمان کے مطابق ان رابطوں کا بنیادی مقصد ملک میں صاف و شفاف و منصفانہ انتخابات کے انعقاد کے لیے سازگار سیاسی ماحول قائم کرنا ہے۔

وزیراعظم سے رکن قومی اسمبلی منیر اورکزئی کی قیادت میں فاٹا کے اراکین پارلیمنٹ کے وفد، ارکان قومی اسمبلی مفتی اجمل خان' سجاد الحسن' مشتاق اعوان' طارق تارڑ' تصدق مسعود خان، سابق ایم این اے نذیر جٹ اور گوجر خان کے عمائدین کے وفد نے الگ الگ ملاقات کی۔

علاوہ ازیں وزیراعظم نے یوم آزادی کے موقع پر پرچم کشائی کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ آئندہ انتخابات کو شفاف بنانے کے لیے ہم اپوزیشن کو اعتماد میں لے رہے ہیں اور نگراں حکومت کے قیام پرمفید بات چیت چاہتے ہیں۔ ہم نے تمام سیاسی جماعتوں کو مذاکرات کی پیشکش کی ہے اور امید کرتے ہیں کہ سیاسی قائدین قومی ذمہ داری کا احساس کرتے ہوئے حکومت سے تعاون کریں گے۔

انھوں نے کہا کہ ہم نے آج تک ہر قسم کی تنقید کو خندہ پیشانی سے قبول کیا ہے کیونکہ ہم محاذ آرائی پر یقین نہیں رکھتے اور مفاہمت کی پالیسی پر عمل پیرا ہیں۔ اپوزیشن حکومت پر تنقید کے بجائے مثبت تجاویز پیش کرے۔ ہم تمام اہم قومی معاملات بشمول نگران حکومت کے قیام میں اپوزیشن کے ساتھ مفید مذاکرات کے قائل ہیں تاکہ اہم قومی امورکو باہمی اتفاق رائے سے حل کیا جائے۔ انھوں نے کہا موجودہ حکومت عدلیہ سمیت تمام قومی اداروں کے درمیان خوشگوار تعلقات کی خواہاں ہے، ہم توقع رکھتے ہیں کہ تمام ادارے اپنے اپنے دائرہ کار میں رہتے ہوئے فرائض سرانجام دیں گے۔

جنوبی پنجاب کو ماضی میں ترقیاتی لحاظ سے نظرانداز کیا گیا جس سے اس کا احساس محرومی بھی بڑھ گیا۔ جنوبی پنجاب میں نئے صوبے کے قیام سے اس علاقے کے عوام کا ایک دیرینہ مطالبہ پورا ہوگا۔ بہت جلد سرائیکی عوام کا یہ دیرینہ مطالبہ شرمندہ تعبیر ہوگا۔ وزیراعظم نے کہا تحریک آزادی پاکستان نے ثابت کر دیا کہ جمہوریت مسلمانوں کے خون میں رچی بسی ہے، جمہوریت بہترین طرز حکومت ہے اور پاکستان کے تمام مسائل کا حل اور ملک کی بقاء اسی سے وابستہ ہے۔ ہمیں فخر ہے کہ ہم نے گذشتہ چار سالوں میں نمایاں کامیابیاں حاصل کی ہیں اور آج ملک میں جمہوریت کی جڑیں مضبوط ہیں۔

اس کامیابی کا سہرا صدر زرداری کی بصیرت افروز قیادت کو دینا بے جا نہ ہوگا۔ حکومت نے سیاسی، معاشی اور معاشرتی ترقی کے کئی اہم اہداف حاصل کیے ہیں جن کی بدولت ملک کی معیشت کو سہارا ملا۔ بلوچستان کا مسئلہ پچھلی حکومتوں کی غیردانشمندانہ پالیسیوں کا شاخسانہ ہے، چند مٹھی بھر ملک دشمن عناصر اور بیرونی قوتوں کی ریشہ دوانیوںکی وجہ سے صوبے میں کشمکش کی فضاء پیدا ہوگئی ہے جو باعث تشویش ہے۔ بلوچستان کی ترقی کیلئے مختلف اقدامات کے علاوہ ہم نے ناراض بلوچوں کو مذاکرات کی پیشکش کی ہے۔

ہم نے اپنی مضبوط قوت ارادی سے دہشت گردوں کو پسپائی پر مجبور کیا اور بہت جلد اس برائی کو مکمل طور پر ختم کر دینگے۔ حکومت کراچی میں امن و امان کی صورتحال کو بہتر بنانے کیلیے سنجیدہ اور پرعزم ہے، بجلی بحران کے حل کیلیے حکومت نے سنجیدہ کوششیں کیں اور اب تک3500 میگاواٹ سے زیادہ بجلی قومی گرڈ میں شامل ہو چکی ہے۔ انہوں نے کہا ہم نے قومی اسمبلی کی سفارشات کی روشنی میں نیٹو سپلائی کیلیے زمینی راستے کھول دیے ہیں۔

ہم اس معاملے میں نیٹو ممالک جن میں برادر اسلامی ممالک بھی شامل ہیںکو زیادہ تذبذب میں نہیں رکھنا چاہتے تھے۔ نیٹو سپلائی کی بندش سے افغانستان میں دہشت گردی کے خلاف جاری جنگ کو نقصان پہنچنے کا اندیشہ تھا۔ ہم نے امریکا پر واضح کردیا ہے کہ ہم اپنی داخلی خودمختاری اور ملکی سلامتی پر کسی سمجھوتے کے قائل نہیں اور ڈرون حملوں کو ملک کی خودمختاری میں مداخلت سمجھتے ہیں۔ ہم امداد کی بجائے تجارت کو ترجیح دیتے ہیں۔

خطے میں امن اور خوشحالی کی خاطر ہم بھارت سے خوشگوار تعلقات چاہتے ہیں اور تمام متنازع امور بشمول مسئلہ کشمیر بات چیت اور افہام تفہیم سے حل کرنے کے خواہاں ہیں۔ ہم توقع رکھتے ہیں کہ بھارت اقوام متحدہ کی قراردادوں کا احترام کرتے ہوئے کشمیریوں کو حق خودارادیت دینے میں تاخیری حربوں سے گریز کریگا۔

دریں اثناء وزیراعظم راجا پرویز اشرف نے متحدہ قومی موومنٹ کے قائد الطاف حسین کو فون کرکے گورنر عشرت العباد کو ستارہ امتیاز ملنے پر اور یوم آزادی کی مبارکباد دی اور ان سے ملک کے سیاسی اور جمہوری اداروں کی مضبوطی کے حوالے سے تبادلہ خیال کیا، الطاف حسین نے جمہوری حکومت کے استحکام کے لیے ایم کیو ایم کی جانب سے بھرپور تعاون کی یقین دہانی کرائی۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں