الکحل کی معمولی مقدار بھی جان لیوا ثابت ہو سکتی ہے تحقیق

شراب کی معمولی سی مقدار بھی کینسر سمیت دیگر بیماریوں کا موجب بن سکتی ہے


ویب ڈیسک August 25, 2018
شراب کی معمولی سی مقدار بھی کینسر سمیت دیگر بیماریوں کا موجب بن سکتی ہے۔ فوٹو : فائل

الکحل یا شراب ''اُمّ الخبائث'' تو ہے ہی لیکن اب سائنس دانوں نے خبردار کیا ہے کہ الکحل کی معمولی مقدار بھی انسانی صحت کے لیے انتہائی مضر ہوتی ہے اور جان لیوا تک ثابت ہوسکتی ہے۔

مشہور طبی تحقیقی جریدے 'دی لینسٹ' میں شائع ہونے والے ایک تازہ تحقیقی مقالے میں انکشاف کیا گیا ہے کہ الکحل کی معمولی سی مقدار میں بھی انسانی صحت کی ہلاکت کا مکمل سامان موجود ہے لہذا صحت مند زندگی کےلیے الکحل کو مکمل طور پر ترک کرنا ہوگا۔

تحقیق کاروں کا یہ بھی کہنا ہے کہ الکحل کی معمولی مقدار پینے سے دل کے دورے کے امکانات خاصے کم ہو جاتے ہیں تاہم کینسر اور دیگر بیماریوں میں مبتلا ہو جانے کے امکانات بڑھ جاتے ہیں، اس لیے الکحل سے مکمل چھٹکارا حاصل کرنے میں ہی عافیت ہے۔

سائنس دانوں نے یہ نتائج 1990 سے 2016 کے دوران 195 ممالک میں انسانی صحت پر الکحل کے اثرات سے متعلق کیے گئے 592 طبّی تحقیقی مطالعات سے حاصل شدہ اعداد و شمار کا باریک بینی سے تجزیہ کرنے کے بعد اخذ کیے ہیں۔ ان مطالعات میں مجموعی طور پر 2 کروڑ 80 لاکھ افراد شریک تھے جن کی عمریں 15 سے 95 سال کے درمیان تھیں۔ ان کے علاوہ الکحل کے استعمال سے متعلق مزید 694 مطالعات کا ڈیٹا بھی اس تحقیق میں شامل کیا گیا۔ مختلف مقداروں میں الکحل استعمال کرنے والے (یعنی شراب نوش) افراد کی عمومی صحت اور انہیں لاحق ہونے والی بیماریوں کا موازنہ اُن لوگوں سے کیا گیا جو شراب نوش نہیں تھے اور جنہوں نے اپنی پوری زندگی میں کبھی شراب نہیں پی تھی۔

تحقیق سے ثابت ہوا کہ روازنہ کی بنیاد پر انتہائی کم مقدار میں بھی شراب پینے والے افراد بھی کینسر سمیت دیگر بیماریوں میں مبتلا ہوئے جبکہ شراب کی زیادہ مقدار لینے والے اور نہایت کم مقدار لینے والے افراد، دونوں ہی کو صحت کے ایک جیسے مسائل کا سامنا تھا۔ البتہ شراب نہ پینے والے افراد ان بیماریوں سے محفوظ رہے تھے۔

اس تحقیق میں سابقہ تحقیق کو یکسر مسترد کردیا گیا ہے جس میں کہا گیا تھا کہ دن بھر میں شراب کا ایک گلاس پینے والے افراد کی صحت مثالی ہوتی ہے اور وہ کئی بیماریوں سے محفوظ رہتے ہیں۔

حالیہ تحقیق میں یہ انکشاف بھی ہوا ہے کہ صرف شراب نوشی کے باعث ہر سال کم و بیش 28 لاکھ افراد موت کے منہ میں چلے جاتے ہیں جبکہ مختلف بیماریوں اور صحت کے مسائل کی بناء پر شراب نوشوں کو بہت سے مالی مسائل کا سامنے بھی کرنا پڑتا ہے۔

واضح رہے کہ ''دی لینسٹ'' میں وقتاً فوقتاً ایسے تفصیلی طبی مطالعات شائع کیے جاتے رہتے ہیں جن کا مقصد ''بیماریوں کے عالمی بوجھ'' (گلوبل برڈن آف ڈِزیز) کا تجزیہ کرنا اور مقامی و عالمی اداروں کےلیے تجاویز پیش کرنا ہوتا ہے۔ تازہ تحقیقی رپورٹ بھی اسی سلسلے کی ایک کڑی ہے۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں