میلکم ٹرن بل کا جبری استعفیٰ موریسن نئے آسٹریلوی وزیر اعظم منتخب
حکمراں جماعت میں انرجی پالیسی کے حوالے سے وزیراعظم ٹرن بل اور بعض اراکین کے درمیان شدید اختلافات پائے جاتے تھے۔
آسٹریلوی وزیراعظم میلکم ٹرن بل کے جبری استعفے کے بعد حکمراں جماعت نے اسکاٹ موریسن کو ملک کا نیا وزیراعظم منتخب کرلیا۔
آسٹریلیا میں گزشتہ چند سال کے دوران سیاسی عدم استحکام کے باعث کوئی وزیراعظم اپنی 3 سالہ آئینی مدت پوری نہ کرسکا اور ٹرن بل 10 سال کے دوران آسٹریلیا کے چوتھے وزیراعظم ہیں جنھیں اپنے ہی ساتھیوں کی جانب سے عہدے سے ہٹایا گیا ہے۔
وزارت عظمیٰ کیلیے وزیر خزانہ اسکاٹ موریسن اور سابق کابینہ کے وزیر پیٹر ڈٹن کے درمیان مقابلہ ہوا اور انٹرنل پولنگ کے ذریعے نئے وزیراعظم کا انتخاب عمل میں لایا گیا۔ خفیہ رائے شماری کے ذریعے نئے وزیراعظم کیلیے 45 اراکین اسمبلی نے اسکاٹ موریسن کے حق میں ووٹ دیا جبکہ 40 ووٹ پیٹر ڈٹن کو ملے جس کے بعد موریسن کی کامیابی کا اعلان کیا گیا۔
یاد رہے کہ حکمراں جماعت لبرل پارٹی میں انرجی پالیسی کے حوالے سے وزیراعظم میلکولم ٹرن بل اور بعض اراکین کے درمیان شدید اختلافات پائے جاتے تھے۔
ٹرن بل نے اپنے عہدے سے استعفیٰ دیتے ہوئے کہا کہ وہ وزارت عظمیٰ کیلیے دوبارہ ووٹ کرانے پر اپنے استعفے کو ترجیح دیں گے اور وہ مزید سیاست میں رہنا نہیں چاہتے۔ ٹرن بل نے استعفیٰ دینے کے بعد پریس کانفرنس کے دوران اپنے شدید مخالف پیٹر ڈٹن کے حامیوں کی ان کے خلاف چلائی جانے والی مہم کی شدید مذمت کی اور کہا کہ بہت سے آسٹریلین کو یقین ہی نہیں آرہا کہ یہ کیا ہو رہا ہے۔
آسٹریلیا میں گزشتہ چند سال کے دوران سیاسی عدم استحکام کے باعث کوئی وزیراعظم اپنی 3 سالہ آئینی مدت پوری نہ کرسکا اور ٹرن بل 10 سال کے دوران آسٹریلیا کے چوتھے وزیراعظم ہیں جنھیں اپنے ہی ساتھیوں کی جانب سے عہدے سے ہٹایا گیا ہے۔
وزارت عظمیٰ کیلیے وزیر خزانہ اسکاٹ موریسن اور سابق کابینہ کے وزیر پیٹر ڈٹن کے درمیان مقابلہ ہوا اور انٹرنل پولنگ کے ذریعے نئے وزیراعظم کا انتخاب عمل میں لایا گیا۔ خفیہ رائے شماری کے ذریعے نئے وزیراعظم کیلیے 45 اراکین اسمبلی نے اسکاٹ موریسن کے حق میں ووٹ دیا جبکہ 40 ووٹ پیٹر ڈٹن کو ملے جس کے بعد موریسن کی کامیابی کا اعلان کیا گیا۔
یاد رہے کہ حکمراں جماعت لبرل پارٹی میں انرجی پالیسی کے حوالے سے وزیراعظم میلکولم ٹرن بل اور بعض اراکین کے درمیان شدید اختلافات پائے جاتے تھے۔
ٹرن بل نے اپنے عہدے سے استعفیٰ دیتے ہوئے کہا کہ وہ وزارت عظمیٰ کیلیے دوبارہ ووٹ کرانے پر اپنے استعفے کو ترجیح دیں گے اور وہ مزید سیاست میں رہنا نہیں چاہتے۔ ٹرن بل نے استعفیٰ دینے کے بعد پریس کانفرنس کے دوران اپنے شدید مخالف پیٹر ڈٹن کے حامیوں کی ان کے خلاف چلائی جانے والی مہم کی شدید مذمت کی اور کہا کہ بہت سے آسٹریلین کو یقین ہی نہیں آرہا کہ یہ کیا ہو رہا ہے۔