تقرریاں اورتبادلے کیس نگراں وزیراعظم کو جواب داخل کرانے کیلئے کل تک کی مہلت

کوئی نگراں وزیراعظم کیخلاف دیوانی مقدمہ کرےتوانہیں پیش ہوناہوگا،ہمارےنزدیک وزیراعظم اورعام آدمی میں فرق نہیں،جسٹس جواد

وزیراعظم کا احترام کرتے ہیں مگر قانون سے بالاترہونا ان کی غلط فہمی ہے۔ جسٹس جواد ایس خواجہ فوٹو: پی پی آئی/ فائل

TRIPOLI:
سپریم کورٹ نے بیوروکریسی میں تقرریوں اورتبادلوں سے متعلق نگراں وزیراعظم میرہزارخان کھوسو کو جواب داخل کرانے کے لیے کل تک کی مہلت دے دی۔


چیف جسٹس افتخارمحمد چوہدری کی سربراہی میں تین رکنی بنچ نےکیس کی سماعت کی اس موقع پرنگراں وزیراعظم کے پرنسپل سیکریٹری خواجہ صدیق اکبرعدالت میں پیش ہوئے لیکن نگراں وزیراعظم کی جانب سے جواب جمع نہ کرانے پرعدالت نے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ میرہزارخان کھوسوخود جج رہ چکے ہیں انہیں عدالتی احکامات کا احترام کرناچاہئے تھا۔

جسٹس جواد ایس خواجہ کا کہنا تھا کہ توہین عدالت کا جواب سیکرٹری سے نہیں نگراں وزیراعظم سے مانگاہے، یہ بات غلط ہے کہ کوئی شخص وزیراعظم ہونے کی بنا پر استثنیٰ مانگے، وزیراعظم کا احترام کرتے ہیں مگر قانون سے بالاترہونا ان کی غلط فہمی ہے۔ جسٹس جواد نے کہا کہ اگرکوئی شخص نگراں وزیر اعظم کے خلاف دیوانی مقدمہ کرے توانہیں پیش ہونا پڑے گا، ہمارے نزدیک وزیراعظم اور عام آدمی میں کوئی فرق نہیں۔

Recommended Stories

Load Next Story