شاہ زیب قتل کیس سرکاری وکیل نے وکلائے صفائی کے اعتراض مسترد کردیے
پولیس کو دیے گئے بیان اہم نہیں،عدالتی حلفیہ بیان قانونی حیثیت کا حامل ہے،عبدالمعروف
شاہ زیب قتل کیس میں پبلک پراسیکیوٹر نے وکلائے صفائی کے حتمی دلائل میں وکلائے صفائی کے مزید اعتراضات کومسترد کرتے ہوئے اپنے دلائل جاری رکھے ۔
تاہم وقت کی کمی کے باعث سماعت جمعے تک ملتوی کردی گئی، گواہوں کے بیانات میں جمعرات کو ڈپٹی ڈسٹرکٹ پبلک پراسیکیوٹر عبدالمعروف نے انسداد دہشت گردی کی خصوصی عدالت کے جج غلام مصطفی میمن کے روبرو وکلائے صفائی کے دیے گئے دلائل پر اپنے دلائل میں عدالت کو بتایا کہ وکیل صفائی کے اعتراض کہ گواہوں کی جانب سے پولیس بیانات اور عدالت میں قلمبند بیانات میں تضادات ہیں۔
انھوں نے بتایا کہ پولیس کو دیے گئے بیانات کی قانونی حیثیت نہیں جبکہ عدالت کے روبرو حلفیہ بیانات کی قانونی حیثیت ہے، وکیل سرکار نے ایک اور اعتراض پر عدالت کو بتایا کہ واقعے کے چشم دید گواہ رشتے دار یا یا دوست ہوں اور وہ اپنے بیانات عدالت کے روبرو سچ پر مبنی حلفیہ قلمبند کرانے کا حق ہے۔
استغاثہ نے کوئی جھوٹا گواہ عدالت میں پیش نہیں کیا اور نہ ہی کسی گواہ نے غلط بیانی کی، ایسے مقدمات میں گواہوں کے بیانات میں معمولی تضاد ہوتا ہے لیکن بیانات میں تسلسل ہے، میڈیکل شواہد اور چشم دید گواہ کے شواہد میں کراس ہو بھی تاہم چشم دید گوہواں کی گواہی غالب ہوتی ہے۔
تاہم وقت کی کمی کے باعث سماعت جمعے تک ملتوی کردی گئی، گواہوں کے بیانات میں جمعرات کو ڈپٹی ڈسٹرکٹ پبلک پراسیکیوٹر عبدالمعروف نے انسداد دہشت گردی کی خصوصی عدالت کے جج غلام مصطفی میمن کے روبرو وکلائے صفائی کے دیے گئے دلائل پر اپنے دلائل میں عدالت کو بتایا کہ وکیل صفائی کے اعتراض کہ گواہوں کی جانب سے پولیس بیانات اور عدالت میں قلمبند بیانات میں تضادات ہیں۔
انھوں نے بتایا کہ پولیس کو دیے گئے بیانات کی قانونی حیثیت نہیں جبکہ عدالت کے روبرو حلفیہ بیانات کی قانونی حیثیت ہے، وکیل سرکار نے ایک اور اعتراض پر عدالت کو بتایا کہ واقعے کے چشم دید گواہ رشتے دار یا یا دوست ہوں اور وہ اپنے بیانات عدالت کے روبرو سچ پر مبنی حلفیہ قلمبند کرانے کا حق ہے۔
استغاثہ نے کوئی جھوٹا گواہ عدالت میں پیش نہیں کیا اور نہ ہی کسی گواہ نے غلط بیانی کی، ایسے مقدمات میں گواہوں کے بیانات میں معمولی تضاد ہوتا ہے لیکن بیانات میں تسلسل ہے، میڈیکل شواہد اور چشم دید گواہ کے شواہد میں کراس ہو بھی تاہم چشم دید گوہواں کی گواہی غالب ہوتی ہے۔