دھڑن تختہ

سادگی پسند انسان نہیں چاہتا ملک کی رقومات فضول خرچ ہوں ان کا کہنا ہے قوم و ملک کی رقومات بحیثیت امانت ہے۔

پوچھا '' آپ زمین کو جوتے سے کیوں مار رہے ہیں؟'' ہاتھ روکتے ہوئے بولا'' زمین کو نہیں، میں لکیر پیٹ رہا ہوں۔'' پوچھا! کیسی لکیر؟ بولا! یہ وہ لکیر ہے جس پر سانپ گزرا اس کو پیٹ رہا ہوں۔ پوچھا! تمہیں کیس معلوم؟ بولے میں موجود تھا میں نے گزرتے دیکھا۔

کہنے لگے تم نے جب سانپ کو گزرتے دیکھا تو اس کو کیوں نہیں مارا؟ بولا میں انتظار میں تھا کہ سانپ گزر جائے پھر میں اس کی گزرگاہ کی خوب پٹائی کروں گا۔ یہ کوئی لطیفہ نہیں سچ بات ہے ایسے لوگ ابھی بھی ہمارے معاشرے میں موجود ہیں سانپ کو مارا نہیں اس کی لکیر پیٹے جا رہے ہیں۔ بڑی مثال ہے ملک کی تیسری جماعت کا فتح یاب ہونا اس پارٹی کے سربراہ نے 22 سال جد و جہد کی ہمت نہ ہاری وہ ملک و ملت کی خدمت کے لیے کوشاں رہے۔

سادگی پسند انسان نہیں چاہتا ملک کی رقومات فضول خرچ ہوں ان کا کہنا ہے قوم و ملک کی رقومات بحیثیت امانت ہے۔ میں نے صحافت میں جب قدم رکھے تھوڑے عرصے بعد صحافت کے پہلے استاد بولے خان صاحب !آپ کسی برے انسان یا برائی پر لکھتے ہیں تو اس کا دھڑن تختہ ہوجاتا ہے، ان کے الفاظ اچھے لگے حوصلہ افزائی ہوئی بلکہ میں نے اپنے کالم کا عنوان ''دھڑن تختہ'' رکھ دیا جو آج بھی یاد ہے۔

تبدیلی کا موسم آیا ہے لہٰذا میں بھی اپنے ایک مقامی اخبار میں اپنے کالم کا عنوان ''دھڑن تختہ'' رکھ دوں، یہ تبدیلی تو ہر شعبے کی مرہون منت ہے۔2015 میں ہمارے ملک کے ایک خفیہ ادارے کو اطلاع ملی پاکستان کے تین بینکوں کی چھ شاخوں (برانچوں) میں 29 اکاؤنٹس بنائے گئے ہیں جن لوگوں کے نام قائم کیے ان لوگوں کو نہیں معلوم یہ کام بدستور خاموشی سے ان بینکوں کی برانچوں میں ان اکاؤنٹس سے اربوں روپے ایک سے دوسرے اور دوسرے سے تیسرے اس طرح یہ 29 اکاؤنٹس جاری رہے۔

ایک شخص سامنے آیا جس کے نام چند اکاؤنٹس موجود تھے جن میں 8 کروڑ اس سے بھی زائد رقومات جمع کی گئیں اور دوسرے اکاؤنٹس میں منتقل ہوئی۔ اس شخص کا کہنا ہے مجھے قطعی علم نہیں کس نے میرا اکاؤنٹ کھولا اور کس نے میرے اکاؤنٹ میں 8 کروڑ کی بڑی رقم ڈالی جو بعد میں دوسرے فیک اکاؤنٹس میں منتقل ہوئی، اس میں بڑے بڑے لوگوں کے نام سر فہرست ہیں۔


ادوار کس طرح بدلتے ہیں منی لانڈرنگ کے دستاویزی ثبوت کے لیے تفتیشی محکمے کے افسران کوکس قدر دشواری و پریشانی کے ساتھ گزرنا پڑتا تھا پھرکہیں ثبوت دستیاب ہوتے تھے۔ اب وہ دورآگیا سارا کام تیار، تمام ثبوت ٹھوس شواہد کے ساتھ مل رہے ہیں اگرکوئی کمیٹی بھی بنائی جائے اس کو پہلے کی طرح ثبوت کی تلاش نہیں کرنی پڑے گی سارے ثبوت حاضر دفتر ہیں۔

دشمن نے گلگت بلتستان میں دہشتگردی کی جو جاری ہے، دیا مر بھاشا ڈیم نہیں چاہتے ہمارے دشمن ملک نہیں چاہتے پاکستان مستحکم ہو ترقی کرے ، اس میں ہمارے ملک کے کرپٹ لوگ شامل ہیں۔ کرپٹ عناصر کو بچانے کے لیے دہشتگردی بڑھائی جانے کا پروگرام ہے سازش کو پروان چڑھایا جا رہا ہے اس امر پر خاص توجہ کی ضرورت ہے ان حرکات و سکنات کو معمولی نہ سمجھا جائے، دشمن کی سازشیں جاری ہیں وہ اپنا کام کر رہا ہے ہمیں بھولنا نہیں چاہیے۔

ملک کی اپوزیشن پارٹیاں ایک نکتے پر پوری ہیں ، ان کو ملک وملت کے لیے کچھ نہیں کرنا وہ اپنے ذاتی مفاد کو ترجیح دے رہے ہیں وہ صرف اپنے اغراض و مقاصد پرکارفرما ہیں ملک کا ایک عام انسان سمجھ رہا ہے کون اس ملک کے خلاف ہے اور کون ملک کو مستحکم عوام کو خوشحالی کے لیے کوشاں ہے۔گیدڑ پر جب برا وقت آتا ہے تو وہ جنگل سے شہر کی طرف رخ کرتا ہے۔

بالکل ایسا ہی ان لوگوں کے بارے میں بات پوری ہے وہ خود اپنا برا وقت لائے ہیں اپنے پیروں میں کلہاڑی کوئی نہیں مار رہا وہ خود اپنے پیروں میں کلہاڑی مار رہے ہیں۔ یاد رہے 2013 سے 2014 تک عرب امارات میں تقریباً 16 ارب درہم کی عمارات ہمارے ملک کے چند بیوروکریٹس اور چند بڑے سیاستدانوں نے خریدی تھیں۔ ڈیڑھ سو ارب کا اسی ملک سے منی لانڈرنگ کا کیس سامنے آیا ہے جس میں وہی چند بیورو کریٹس اور چند سیاستدان ملوث ہیں، مزید دس ملین یو ایس ڈالر کی منی لانڈرنگ کا بھی ثبوت مل چکا ہے۔

ہمیں فخر ہے دنیا کی واحد اسلامی مملکت ہے جو نیوکلیئر ہے یہ ہمارا اسلامی جمہوریہ پاکستان ہے اس پر ہمارے دشمن ممالک اپنی ناراضگی کا اظہار کرچکے ہیں وہ خوش نہیں وہ ہر سازش کریں گے جس سے ہمارا ملک ترقی نہ کرسکے عوام بدحالی کا شکار رہیں عوام بھوک و افلاس میں مبتلا رہیں۔ یاد رہے تین ماہ اہم ہیں ان تین ماہ میں عوام کے لیے جو کام کردیے جائیں وہی امر ہوں گے وقت کٹھن ضرور ہے لیکن باہمت، اصول پر چلنے والے شخص کے لیے ممکن ہے اگر منی لانڈرنگ میں ان افراد سے رقومات ملک میں جمع کرادی جائیں تو قرض لینے کی ضرورت ہوگی نہ ہی کسی ملک کے آگے بھیک مانگنی پڑے گی۔

ہزاروں، اربوں، کھربوں روپیہ پاکستان سے لوٹاگیا ہے جس قدر منی لانڈرنگ ہوئی ہے تاریخ میں اس کی مثال کسی اور ملک میں نہیں اس میں پاکستان صف اول پر بلکہ نمبر 1 پر رہا ہے۔ امید ہے اچھے نتائج آئیں گے روایتی سیاست کو خیر باد کہا جائے گا اور ملک کا وزیر اعظم دنیا کا مثالی وزیر اعظم ہوگا۔
Load Next Story